کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں 5ہزار غیر فعال سرکاری اسکولوں کو بند کرنے اورعمارتیں خالی کرواکے تحویل میں لینے کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی بندش سراسر تعلیم دشمن فیصلہ ہے ،کراچی سمیت پورے صوبے میں پہلے ہی تعلیمی نظام اور تعلیمی معیارکا براحال ہے ،رہی سہی کسر کوروناکے دوران اسکولوں کی مسلسل بندش سے پوری ہوگئی ،ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ حکومت غیر فعال اسکولوں کو فعال بناتی اور سہولیات فراہم کرنے کا بندوبست کرتی لیکن سندھ حکومت نے غیر دانش مندانہ فیصلے سے بچوں کامستقبل داؤ پر لگادیا گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اسکولوں کی بندش کے سلسلے میں صوبائی وزیر تعلیم کے سطحی دلائل اورتعلیمی سہولیات کی بہتری کے لیے اقدامات و انتظامات کرنے کی بجائے اسکولوں کی خراب کارکردگی اورسہولتوں کی قلت کا اعتراف سندھ حکومت کی کارکردگی کے لیے سوالیہ نشان ہے ۔
انہوں نے کہاکہ صوبے میں پیپلزپارٹی گزشتہ 13سال سے حکومت میںہے ،وزیر اعلیٰ سندھ اور متعلقہ ذمہ داران بتائیں کہ صوبے میں تعلیم نظام ومعیار اور سہولیات کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ؟،دعوے اور وعدے تو کیے جاتے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ عملاً تعلیمی نظام تباہ و برباد کردیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے اس دور میں متوسط طبقے سے وابستہ افراد اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں ، پرائیویٹ اسکولوںمیں تعلیم دلوانا ناممکن ہوکر رہ گیا ہے ،ایسے میں اگر سرکاری اسکولوں کو بھی بند کردیا جائے تو لوگ اپنے بچوں کو کہاں سے تعلیم دلوائیں؟۔ انہوں نے کہاکہ اسکولوں کی بندش کا فیصلہ فوری واپس لیاجائے ، تعلیم کے لیے مختص بجٹ اسکولوں پر ہی خرچ کیا جائے۔