جب تک عوام کو ریلیف ملنے کے ساتھ بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے نجات نہیں ملتی، حکومت اپنے قدم نہیں جماسکے گی،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جما عت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے پر تعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک عوام کو ریلیف ملنے کے ساتھ بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے نجات نہیں ملتی، حکومت اپنے قدم نہیں جماسکے گی۔سابق حکومت کے دور میں غیر آئینی، قرآن و سنت سے متصادم قوانین واپس لیے جائیں اور جلد از جلد عوام سے نئے مینڈیٹ کے لیے عام انتخابات کرائے جائیں، وزیر اعظم شہباز شریف ماضی کی غلطیوں کا بھی ازالہ کر کے سودکے خاتمے کیلئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر فوری عملدرآمدکرائیں،

اپنے جاری بیا ن میں انہوں نے کہاکہ 1973 میں دستور بن گیا لیکن فوجی آمریتوں، نام نہاد جمہوری حکومتوں نے آئین پامال کیا اور آئین پر عملدرآمد نہ کیا۔ آئین کے رہنماء اصولوں اور سود کے خاتمہ کے لیے آئینی شقوں کو پس پشت ڈال دینا، سود کے خاتمہ کے یے اسلامی نظریاتی کونسل، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ اپیلٹ بنچ نے پہلے بھی فیصلے دیے لیکن عزم و ایمان کے ساتھ عملدرآمد کی بجائے تاخیری حربے، فرار اور قانونی موشگافیوں کا راستہ اختیار کیا گیا۔ ملک کا معاشی نظام زمین بوس ہوچکا، قومی سلامتی کو حقیقی خطرات لاحق ہیں، عوام میں غصہ، انتقام بھڑکتا جارہا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف ماضی کی غلطیوں کا بھی ازالہ کریں اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو دل و جان سے قبول کریں اور پوری معاشی ٹیم کو عملدرآمد پر لگادیں۔ بنکوں، من پسند کاروباری کمپنیوں کو اعلی عدالتوں میں اپیل پر کھڑا کیا گیا تو حکومت دوہری مشکلات کا شکار ہوگی اور جو ادارے حکومتی آلہ کار بنیں گے وہ عوام کے غیض و غضب کا شکار ہونگے۔ ہر مسجد اور منبر و محراب سے ان کے خلاف آواز بلند ہوگی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن جب تک عوام کو ریلیف نہیں ملے گا، بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے نجات نہیں ملتی، حکومت اپنے قدم نہیں جماسکے گی۔ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی لیکن نئی اتحادی حکومت بھی پرانی اتحادی حکومت کی طرح ناکام ہے۔ سیاسی محاذ پر ہر موڑ پر نیا الجھاو مستقبل تاریک بنار ہاہے۔ جمہوریت، پارلیانی نظام اور جمہور یت کے حق کے تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ سابق حکومت کے دور میں غیر آئینی، قرآن و سنت سے متصادم قوانین واپس لیے جائیں اور جلد از جلد عوام سے نئے مینڈیٹ کے لیے عام انتخابات کرائے جائیں۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کی صدارتی ریفرنس پر رائے نے کئی ابہام پیدا کرد ئیے ہیں اور بڑے بنچ میں آئین کی دفعات کی تشریح کے لیے زیادہ ہمہ گیر فیصلے کیے جائیں۔ سیاسی انتہا پسندی نے آئین کو جام کردیا ہے۔ عوام کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔