حکومت ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کر کے قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق اسلام کے مکمل نظام کی جانب لوٹ آئے،ملی یکجہتی کونسل پاکستان


اسلام آباد(صباح نیوز) ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کر کے قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق اسلام کے مکمل نظام کی جانب لوٹ آئے، اسلام، قرآن و سنت اور آئین سے متصادم قوانین واپس لئے جائیں،انتخابی اصلاحات پر قومی متفقہ حکمت عملی بنائی جائے ،وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا جائے۔ پانچ سال کی مدت کے لیے جامع لائحہ عمل اور روڈ میپ دیا جائے،قومی قیادت سیاسی محاذ پر شدت، عدم برداشت اور ہلاکت خیز رویوں کے دروازے بند کردے۔ جینے اور جینے دو کا اصول اختیار کیا جائے، آئین پاکستان کی حفاظت کی جائے گی۔ آئین سے ماورا کوئی اقدام قابل قبول نہیں ہوگا،

 ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے  سربراہی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں انتشار، فساد، نفسا نفسی کی بڑی وجہ اور بنیاد اسلام، قرآن و سنت، آئین سے انحراف ہے۔ اغیار، استعمار، استکبار کی غلامی سے انکار اور نجات پاکستان میں فقط نظام مصطفیۖ کے قیام سے ممکن ہے۔ ماضی کی تمام حکومتوں نے قوم پر امریکہ، یورپ، عالمی استعماری مالیاتی اداروں  کی غلامی مسلط کی۔

ملی یکجہتی کونسل میں شامل دینی جماعتوں کے قائدین کا متفقہ اعلان ہے کہ انشاء اللہ اپنی قوم اور ملک کی سلامتی،حقیقی آزادی اور وقار کے تحفظ نیز غیر اللہ کی غلامی سے نجات تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔  جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہاس وقت ملک انتہائی نازک معاشی صورتحال سے گذر رہا ہے، عام آدمی کے لیے غربت، مہنگائی، روپے کی قدر کا زوال اور ڈالر کی اونچی اڑان عذاب بن چکی ہے۔ قرضے، کرپشن، سود کی لعنت، آئی ایم ایف کے ساتھ بد ترین شرائط ملک و ملت کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔٠٧ سال سے بار بار آئی ایم ایف کے دربار میں حاضری، قرضوں اور سود ی نظام معیشت ناکام ہو گیا ہے۔ ایسے میں وفاقی شرعی عدالت کا ربا کے خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام رائج کرنے کے حوالے سے  فیصلہ تازہ  ہوا کاجھونکا ہے۔ حکومت، معاشی ماہرین، پالیسی ساز ادارے اعلی عدلیہ کے اس فیصلہ کو تسلیم کریں اور اس کے نفاذ کے لیے اقدام کریں۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جانا اللہ اور اسلامیان پاکستان کی ناراضگی کا باعث بنے گا۔ خود اعتمادی، خود داری، قومی وسائل کی دیانت دارانہ تقسیم، پانی کی منصفانہ تقسیم جیسے مسائل کا واحد حل اسلام کا معاشی نظام ہے۔۔ حکومت ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرے۔ قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق اسلام کے مکمل نظام کی جانب لوٹ آئیں۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو پاکستان کی طاقت بنایا جائے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی سیاسی محاذ پر شدت، انتہا پسندی، تحقیر و نفرت، سیاسی زہریلی فرقہ پرستی کا بیانیہ خوفناک ہی نہیں خطرنا ک بھی ہے۔ ہر سیاسی جمہوری پارٹی کو سیاست کا حق حاصل ہے۔ اختلاف رائے کو انتشار نہیں رحمت کا ذریعہ بنایا جائے،نئی نسل میں نفرت، انتقام اور عدم برداشت کا زہریلا بیانیہ نہ پھیلایا جائے۔ اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا کہ مرکزی قائدین کا وفد بلا تفریق تمام قائدین سے ملاقات کرے گا اور اپیل کرے گا کہ قومی قیادت ذمہ دارانہ اور باہمی احترام کا اسلوب اختیار کرے۔اتحاد امت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، دنیا کے بدلتے ہوئے حالات اور مسلمانوں کی زبوں حالی، قبلہ اول، مسجد اقصی میں اسرائیلی ظلم، جبر، قتل و غارت گری، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی، بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام، افغانستان میں بگڑتے حالات اور بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کا تقاضاہے کہ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے قومی ترجیحات، متفقہ خارجہ پالیسی، اقتصادی پالیسی اور شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے متفقہ قومی حکمت عملی بنائی جائے۔ باہم دست و گریبان رہنے سے قومی سلامتی کے لیے بھی خوفناک چیلنجز بڑھتے جائیں گے۔ اس کے نتائج کی ذمہ داری قومی قیادت پر ہوگی۔

اعلامیہ میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے نئی اتحادی مخلوط حکومت سے اپنے  مطالبات میں کہا ہے کہ وہ اپنے مختصر حکومتی دورانیہ میںاسلام، قرآن و سنت اور آئین سے متصادم قوانین واپس لے ،انتخابی اصلاحات پر قومی متفقہ حکمت عملی بنائی جائے ،وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کیا جائے۔ ٥ سال کی مدت کے لیے جامع لائحہ عمل اور روڈ میپ دیا جائے ،قومی قیادت سیاسی محاذ پر شدت، عدم برداشت اور ہلاکت خیز رویوں کے دروازے بند کردے۔ جینے اور جینے دو کا اصول اختیار کیا جائے۔

ملی یکجہتی کونسل کا متفقہ اعلان ہے کہ آئین پاکستان کی حفاظت کی جائے گی۔ آئین سے ماورا کوئی اقدام قابل قبول نہیں ہوگا۔ملک کے بگڑتے ہوئے حالات، قومی سلامتی اور نظریہ پاکستان کی حفاظت کے لیے ملی یکجہتی کونسل کا آئندہ لائحہ عمل کیا ہو قائدین کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی،یہ کمیٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سربراہی اجلاس سے کونسل کے صدر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق، مجلس وحدت مسلمین کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس، کونسل کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ،اسلامی تحریک کے نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی، کونسل کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ثاقب اکبر، تحریک اویسیہ کے سربراہ پیر غلام رسول اویسی، اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ علامہ زبیر احمد زہیر، امیر جماعت اہل حدیث حافظ عبد الغفار روپڑی، تحریک احیائے خلافت کے امیر قاضی ظفر الحق، جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی، جوانان اہل حرم کے سربراہ عبد اللہ گل، علماو مشائخ  رابطہ کونسل کیسربراہ پیر معین الدین کوریجہ، وفاق علمائے شیعہ کے سیکریٹری جنرل مولانا افضل حیدری، ہدیة الہادی کے نائب امیر مفتی معرفت شاہ، تحریک اللہ اکبر کے مرکزی راہنما وحیدشاہ، اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل علامہ شبیر میثمی، مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر عباس شیرازی، تنظیم اسلامی کے مرکزی راہنما راجہ محمد اصغر، جماعت اسلامی کے مرکزی راہنما پروفیسر محمد ابراہیم، امامیہ آرگنائزیشن کے مرکزی راہنما سید سجاد نقوی  نے خطاب کیا۔

دیگر موجود قائدین میں اتحاد علماء کے صدرمولانا عبد المالک، مولانا محبوب الرحمن، مجلس وحدت کے سیکریٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی کے مرکزی راہنما لقمان قاضی، اسلامی تحریک کے مرکزی راہنما زاہد اخونزادہ، نصر اللہ رندھاو، کونسل کے رابطہ سیکریٹری پیر لطیف الرحمان شاہ اور سید اسد عباس وغیرہ شریک تھے۔

اس اجلاس میں جماعت اسلامی پاکستان، جمعیت علمائے پاکستان، اسلامی تحریک پاکستان، جماعت اہل حدیث، تنظیم اسلامی، البصیرہ پاکستان، متحدہ جمعیت اہل حدیث، تحریک اویسیہ، علماو مشائخ رابطہ کونسل، مرکزی علماء کونسل، جماعت اہل حرم، تحریک احیائے خلافت، تحریک اللہ اکبر، اسلامی جمہوری اتحاد، مجلس وحدت مسلمین پاکستان، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان، وفاق المدارس شیعہ، تحریک جوانان پاکستان اور ہدیہ الہادی پاکستان   کے قائدین اور مرکزی نمائندگان نے شرکت کی۔