کراچی۔جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے جامشورو۔سہون انڈس ہائے وے پر وین اور ٹرک کے خطرناک حادثے میں ایک ہی گاں کے 17نوجوان مزدوروں کی ہلاکت پر انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس کو المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد کی ہے۔جام شوروضلع سے تعلق رکھنے کے باوجود مراد علی شاہ انڈس ہائے وے کو دورویہ نہ کرسکے جبکہ زخمی مریضوں کیلئے ایمبولینس تک نہیں تھی اور مانجھند ہسپتال میں زخمی زمین پر تڑپ تڑپ کر موت کا شکار ہوئے لیکن ان کو بروقت طبی سہولیات فراہم نہ کی جاسکیں جو سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکمرانی کی بدترین شکل ہے، چند دن پہلے میہڑ فرید آباد کے ایک گا?ں میں 10بچے آگ لگنے کی وجہ سے جھلس کر موت کا شکار ہوگئے وہاں پر بھی فائر برگیڈ اور بروقت ریسکیو اہلکار وں کے نہ پہنچنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا لیکن سندھ حکومت کے کسی ادارے نے ذمہ داری قبول نہیں کی جو انتظامیہ کی بے حسی اور ڈھٹائی کی بدترین مثال ہے، چار سالوں سے انڈس ہائے وے زیر تعمیر ہے ،سندھ کے حکمران سرکاری خزانے سے اپنی تجوریوں کو بھرنے میں مصروف جبکہ عوام، پانی کی کمی، صحت،تعلیم کی بربادی اور آئے روز سڑکوں پر ایسے المناک حادثات کے نتیجے میں اپنے پیاروں کو کھورہے ہیں لیکن حکمرانوں کی بے حسی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
صوبائی امیر نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ پاکستان میں روڈ ایکسیڈنٹ کی شرح دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق ہر سال پچیس سے تیس ہزار افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جان کھو دیتے ہیںاور ہزاروں افراد شدید زخمی اور مستقل طور پر معذور ہو جاتے ہیں۔روزبروز بڑھتے ٹریفک کے ساتھ ٹریفک حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافے کے باعث ہمیں ٹریفک حادثات کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہیئے اور حکومتی سطح پر ٹریفک حادثات کی شرح میں کمی کے لئے کئے گئے اقدامات میں معاونت کرنا چاہیئے، تاکہ قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ اس مقام پر سڑک میں کئی موڑ آتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں حادثات عام ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزی رفتاری، غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کی خستہ حالی،گاڑی میں خرابی،اوورلوڈنگ ، ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہوجانا اور زائد مدت ٹائر وں کا استعمال شامل ہے۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا جلدباز روّیہ ہے۔ 80 سے 90 فیصد ٹریفک حادثات تیز رفتاری کے غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اس کے لیے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس، ٹریفک پولیس اور متعلقہ حکام کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہیئے، اس کے لئے صرف روڈ سیفٹی ایجوکیشن ہی کافی نہیں بلکہ اسکے ساتھ ساتھ کچھ جامع اقدامات کی بھی ضرورت ہے تاکہ روڈ سیفٹی کو یقینی بناکر حادثات کی شرح میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکے۔ ہر ٹریفک حادثے کے بعد اہل اقتدار کی جانب سے قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر محض اظہار افسوس کافی نہیں، بلکہ حکومت کی جانب سے ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لئے موثر عملی اقدامات ضروری ہیں،
اس کے علاوہ شہریوں میں روڈ سیفٹی سے متعلق سوچ اور رویوں میں بہتری کے لئے اقدامات بھی ضروری ہیں۔ ڈرائیورز حضرات کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا پابند کیا جانا چاہیئے، صوبائی امیر نے ٹریفک کے المناک حادثے میں جانبحق ہونے والوں کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ زخمیوں کا سرکاری خرچے پر بہترین علاج، جانبحق افراد کے بچوں اور بیواؤں کیلئے بھاری معاوضے کا اعلان کیا جائے تاکہ متاثرہ خاندان اپنوں کے بغیر زندگی کی تکالیف کا سامنا کرسکیں۔