کراچی (صباح نیوز)وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو باہر سے سپورٹ ملتی ہے، کراچی نے بہت برے دن دیکھے ہیں، وہ وقت واپس نہیں آنے دیں گے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب اور زبان نہیں، دہشت گردوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کرختم کریں گے، چھپنے نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں کرائم انڈیکس نیچے لے کر آئے ہیں، سیف سٹی پر عمل درآمد میں کچھ ایشوز ہیں، کوشش ہوگی جلد شروع کرائیں۔وزیراعلی نے بتایا کہ صدر میں دہشت گردی کے واقعے میں ایک نوجوان شہید ہوا، 10لوگ زخمی ہوئے، دو شدید زخمی ہیں۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی یونیورسٹی میں ہلاک چینیوں کی یاد میں تقریب ہوئی تھی، شام کو واقعہ ہوگیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد ظالم ہیں، انسان بھی نہیں حیوان ہیں، نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنا ہے، تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے لوکل ایشوز ہیں، جنہیں لوگ استعمال کرتے ہیں۔پچھلی حکومت نے ساڑھے چار سال میں کیا کیا ہے جو دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سابق حکومت نیماحول کو پولرائزڈ کردیا تھا ،وفاق صوبوں سے بات نہیں کرسکتا تھا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 90 فیصد ٹیکس دینے کا پوٹینشل ہے، میں چاہتاہوں سیہون 70 فیصد ٹیکس دے، ایسا تب ممکن ہے جب سیہون کو کراچی کی طرح بنایا جائے۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی گروتھ اور ڈویلپمنٹ کم ہوگی تو پورا ملک متاثر ہوگا، کراچی ملک کی ترقی کا انجن ہے۔انہوں نے بتایا کہ توانائی بحران پر نوید قمر سے اجلاس منعقد کرنے کے لئے کہوں گا۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی لاگت 75 ارب روپے ہے، تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 55 ارب روپے دیتے ہیں، تین سال پہلے سائٹ ایریا میں ہم نے 2عشاریہ 6 ارب روپے سائٹ ایسوسی ایشن کو ترقیاتی کام کیلئے دیئے، اس سال 2 اعشاریہ 4 ارب روپے کا سائٹ ایریا میں ترقیاتی منصوبوں پر کام چل رہاہے، ماضی میں وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون نہیں کیاگیا، وفاق کی مدد کے بغیر سندھ حکومت کام نہیں کرسکتی۔
وزیراعلی نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ماحول کو پولرائزڈ کردیا تھا کہ وفاق صوبوں سے بات نہیں کرسکتا تھا ، ایڈمنسٹریٹر کراچی کے آنے کے بعد تبدیلی آپ کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں تمام نالوں پر تجاوزات کی گئیں، مجھے کم قیمت میں نالے پر جگہ مل جائے تو میں بھی خوش اور جس کو پیسے دیئے وہ بھی ، بھگتے کراچی۔
انہوں نے کہا کہ صنعتیں اپنے ورکرز کا خیال رکھیں، ورکرز کی وجہ سے ہی صنعتیں چلتی ہیں، ہم نے کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کردی تھی، جس پر تنقید بھی ہوئی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کو کہہ دیا تھا اگر کم از کم اجرت 25ہزار سے کم کی تو ہم شور مچا دیں گے۔