ہم نے حکومت اس لیے لی کہ ملک کا مزید بیڑہ غرق نہ ہو۔ راناثنااللہ


فیصل آباد( صباح نیوز )وفاقی وزیرداخلہ اورمسلم لیگ ن پنجاب کے صدرراناثنااللہ خاں نے کہاہے کہ ہم نے حکومت اس لیے لی کہ ملک کا مزید بیڑہ غرق نہ ہو۔عمران خان نے  سپریم کورٹ کو90 دن میں الیکشن کروانے کا خط لکھا جبکہ الیکشن کمیشن نے واضح کردیاکہ7 ماہ سے پہلے الیکشن ممکن نہیں۔ عمران خان کہتا ہے آزادی کی تحریک دوبارہ شروع کریں گے۔اس کو کوئی بتائے کہ ہم 75 سال سے آزاد اور ایٹمی پاور ہیں۔ ہم صرف 7 ماہ کی پالیسی نہیں بنا سکتے۔آئی ایم ایف بھی کہتا ہے ہم 7 ماہ کی پالیسی پر نہیں چل سکتے۔ہم تو بجٹ کی تیاری کررہے ہیں جس میں شارٹ ٹرم ترقیاتی پروگرام بنائیں گے۔۔عمران خان کا ایک مخصوص فین کلب ہے جو رات دن ناچنے کے لیے ان کے جلسے میں جاتا ہے۔

وہ اپنے حلقہ کے علاقہ امین پور میں ورکر کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ میزبان اوررکن پنجاب اسمبلی چوہدری ظفراقبال ناگرہ،میاں اجمل آصف اوردیگربھی اس موقع پرموجودتھے۔راناثنااللہ خاں نے کہاکہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد اس لیے کیا کیونکہ جو ان کو لائے تھے وہ بھی ان سے تنگ تھے۔ اتحادیوں نے بھی دیکھا کہ عمران خان نے 4 سال کچھ نہیں کیا۔ ایم کیو ایم کے معاہدے کے بعد ان کے گورنر نے ان کے پاؤں پکڑ لیے۔تب تک تو کوئی امریکہ سازش نہیں تھی؟۔ بزدار امریکہ کے کہنے پر لگایاگیا تھا؟۔اتحادیوں نے جب ان کی حمایت بند کردی تو اس کے بعد عدم اعتماد لے کر آئے۔ ان کے اپنے لوگ منحرف ہوئے۔ اس کے اپنے ایم این اے کہتے رہے کہ عمران خان کسی سے ملتا نہیں سلام تک نہیں لیتا۔کیا امریکہ نے کہا ایم کیو ایم اور بی اے پی ہمارا ساتھ دے؟۔ عمران خان نے صرف ایک بیانیہ بنایا ہے اپنے منشور سے بچنے کے لیے۔اقتدار میں آکر یہ اپنے منشور پر عمل درآمد نہیں کروا سکا۔یہ اس بات کے پیچھے چھپ رہا ہے۔ ہمیں بھی پتہ تھا کہ آخری سال کچھ نہیں ہوگا۔ہر حکومت کے پاس 5 سال کا وقت ہوتا ہے ۔ ہر حکومت پہلے دو سال منصوبوں کا اعلان کرتی ہے۔آخری سال میں تو منصوبوں کا افتتاح کیا جاتا ہے۔ ہم اس وقت پورے ملک میں ڈھونڈ رہے ہیں کہ کوئی ان کا منصوبہ مل جائے جس کا افتتاح کردیں۔ ان کی چار سالہ حکومت نے صرف لوگوں کو بدتمیزی سکھائی ہے۔ یہ بدبخت حکومت چار سال ملک پر رہی۔

انہوں نے اپنے مخالفین پر جھوٹے مقدمے بنانے کے علاوہ کیا ہی کچھ نہیں۔یہ تو چاہتا تھا سب جیل میں ہوں اور میں مسلسل حکومت کرتا رہوں۔ اس کے چارسالہ دور میں تکبر غرور اور نااہل کے سواء کچھ نہیں تھا۔ہم نے تو کوشش کرکے ملک بچانے کے لیے ان کو اتارا۔4 سالوں میں ملک کی تباہی کردی۔ معیشت کا تو بیڑہ غرق کردیا۔ان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھا اب ڈالر صحیح جگہ پر آیا۔ اسحاق ڈار نے ڈالر کو باندھ کر رکھا ہوا تھا۔ ڈالر کی قیمت جب بڑھے تو ملک پر ایک ہزار ارب کا اضافہ ہوجاتا ہے یہ عمران خان کہتا تھا۔اب لوگ کہہ رہے ہیں ڈالر 200 کی طرف جائے گا۔آپ سوچیں اگر ایسا ہوا تو مہنگائی کا کیا حال ہوگا۔ ہم اپنے پرانے دور میں گندم برآمد کرتے تھے اور آج گندم درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔گندم کی پیداوار کم ہوئی کیونکہ کسان کو کھاد نہیں ملی۔ان کی نااہلی کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہوئی۔ ملک میں کھاد کی تین فیکٹریاں ہیں۔ ان کے دور میں کھاد کو بہت بڑے پیمانے پر سمگل کیا گیا۔ ہم صوبوں کو گندم دیں گے۔گندم کا ایک دانہ بھی باڈر کے ذریعے باہر نہیں جانے دیں گے۔میں دیکھوں گا گندم کا ایک دانہ بھی کیسے سمگل ہوتا ہے۔ آج یوسی کی سطح پر عوامی رابطہ مہم شروع کررہا ہوں۔ ہم عوامی مسائل جاننے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔جیسے حلقہ کے عوام نے پہلے کامیاب کروایاتھاآئندہ بھی اسی طرح کی اُمیدہے۔  ساڑھے تین سال سے دیہی علاقوں میں گیس نہیں ہے۔   جس طرح اداروں کا بیٹرہ غرق کیا۔پی آئی اے کا بھٹھہ بیٹھ گیا ۔ یقین دلاتا ہوں کہ تھوڑے وقت میں زیادہ کام کریں۔سکول کالج اور ہسپتالوں کے ادھورے منصوبے پورے کریں گے۔  عوام دیکھیں گے ہم میں ملک چلانے کی اہلیت ہے۔ تعلیم اور صحت پر زیادہ فوکس کریں گے۔ ہمیں بھی پتہ تھا کہ آخری سال کچھ نہیں ہوگا۔