جموں:مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی بدنام زمانہ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے ) نے جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرکے کئی مقامات پر چھاپے مارے،جموں ضلع میں سال 2007 میں درج ایک کیس کی تفتیش اور قانونی طریقہ کار کے دوران جموں شہر کے کچھ حصوں میں چھاپوں کے دوران کئی اہم دستاویزات اور کچھ دیگر مجرمانہ مواد برآمد کرنے کا دعوی کیا گیا ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ 2007 میں ایف آئی آر 01/2007پولیس تھانہ سٹی جموں میں درج کیا گیا تھا جب قائد تحریک آزادی جموں و کشمیر سید علی شاہ گیلانی کے دورے کے دوران قابل اعتراض اور حساس نعرے لگائے گئے تھے۔
اس کیس کی تفتیش اور قانونی کارروائی جاری تھی اور دو ملزمان رئیس احمد ملک ولد مرحوم محمد صادق ملک ساکنہ دالپتیا محلہ جموں اور محمد شریف سرتاج ولد شمس الدین ساکن بھلیسہ ڈوڈہ، موجودہ کھٹکان تالاب جموں اپنی گرفتاری سے بچ رہے تھے۔ایس ایس پی جموں چندن کوہلی نے بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی طرف سے گھر تلاشی کے وارنٹ جاری کرنے کے بعد جموں پولیس کی خصوصی ٹیموں نے دالپتیا محلہ، سنجوان اور کھڈیکا تالاب میں 2007 کے کیس میں مطلوب دونوں ملزمان کے گھروں پر چھاپے مارے۔دونوں کے گھر کے احاطے کی پولیس ٹیموں نے ایگزیکٹو مجسٹریٹ کی موجودگی میں تلاشی لی جس کے دوران کئی حساس دستاویزات، مجرمانہ مواد برآمد کیا گیا۔ یہ چھاپے شمالی اور جنوبی زون کی ٹیموں کے افسران کی نگرانی میں مارے گئے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ ضبط شدہ مواد میں جماعت اسلامی کا ڈوڈہ کے علاقے سے متعلق لٹریچر، پاکستان میں میڈیکل میں داخلے کے لیے فارم، عبدالرحمان نامی ایک شخص کے بارے میں رپورٹ ،جو اس علاقے کا دورہ کرنے والا پاکستانی شہری تھا اور بعد میں ڈی پورٹ ہو گیا، جموں سے متعلق لٹریچر شامل ہے۔ تحریک آزادی کشمیر، ایک فون ڈائری جس میں پاکستان کے نمبرز، مختلف کھاتوں سے متعلق کیش رجسٹر، ایران سے متعلق ایک شناختی کارڈ، جماعت اسلامی کے قائدین کے ساتھ جموں کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق میٹنگ کے نوٹسز اور جموں و کشمیر کی تحریک آزادی سے متعلق ڈاک ٹکٹ بھی شامل ہے۔
ایس ایس پی جموں چندن کوہلی نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن پیر مٹھا میں کیس زیر نمبر/2022 27 ایک کالعدم تنظیم سے متعلق مجرمانہ مواد کی برآمدگی پر ایک تازہ مقدمہ درج کیا گیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش اور قانونی کارروائی جاری ہے