اسلام آباد(صباح نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام شہید اسیری ، تحریک آزادی کے سرخیل محمد اشرف صحرائی کی عظیم جدوجہد اور قربانی کو انکی پہلی برسی پر ایک کانفرنس ہوئی،
کانفرنس کی صدارت کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے کی۔ کانفرنس میں تحریک حریت جموں وکشمیر کے کنوینئر غلام محمد صفی نے شہید محمد اشرف صحرائی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی جدوجہد اور عظیم قربانیوں پر تفصیلی روشنی ڈائی،
غلام محمد صفی نے کہاکہ شہید اشرف صحرائی کشمیریوں خاص کر حریت کانفرنس میں اتحاد کے سخت حامی تھے اور اس کے لئے انہوں نے کافی کوششیں بھی کیں، ان کی زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے ،اشرف صحرائی کسی ایک فرد کا نام نہیں ہے بلکہ وہ خود ایک تحریک تھے ،وہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خاتمے کیلئے عسکری جدوجہد کے بھی زبردست حامی تھے،پہلے انہوں نے اپنے صاحبزادے اور خاندان کے دیگر افراد کو تحریک پر قربان کردیا بعد میں خود بھی اس تحریک پر قربان ہوگئے، ابھی بھی ان کے دو صاحبزادے اپنے والدکے نقش قدم پر چلتے ہوئے قابض بھارتی حکام کے تحت جیل میں قید ہیں،انہوں نے شہید کوخراج عقیدت پیش کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک ازادی کشمیر کو منظم طریقے سے آگے لے جائیں ،
کانفرنس کے دیگر مقررین نے عظیم شہید رہنما کی زندگی اور جدوجہد پر روشنی ڈالی اور اس بات پر ہندوستانی حکمرانوں کی مذمت کی گئی کہ انہیں ایک خاص منصوبے کے تحت شدید نا سازی صحت میں گرفتار کیا گیا، جب کہ اس سے پہلے ان کے ایک فرزند شہید کیے جاچکے تھے۔ لیکن جموں جیل میں ان کو علاج معالجے کی سہولیات سے محروم رکھاگیا، یہاں تک کہ وہ قید وبندی میں شہید ہوگئے ۔ حریت کانفرنس کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ شہید اشرف صحرائی کی گرفتاری، نظربندی کے دوران ان کے علاج سے مجرمانہ غفلت کی گئی لیکن شوق شہادت سے سرشار رہنما عزم و استقلال کا مجسمہ بنے رہے۔شہید رہنما کی جوانی اور آخری سال و احوال آزادی کی سر گرمیوں سے عبارت رہے۔
کانفرنس میں اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ ہندوستان کو مقبوضہ علاقے ظلم و جفا اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکا جائے، نظربند حریت لیڈر وں کی زندگیاں بچانے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں، تمام نظربند رہا کرائے جائیں، کالے قوانین منسوخ کرائے جائیں، ہندوستانی افواج اور پولیس کو واپس بلایا جائے، جعلی مقدمات اور نقلی مقابلوں کا ڈرامہ بند ہو اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے۔ اس بات کا عہد کیا گیا کہ شہیدوں کے مشن کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے آخری دم تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔