ہندوستان میں مودی کی نسل پرست ہندو فسطائیت واضح خطرہ بن چکا ، عر ب ممالک ہندوتوا کی عیاریو ں سے خبردار رہیں،محمد فاروق رحمانی


اسلا م آباد(صباح نیوز) کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیرکے کنوینئرمحمد فاروق رحمانی  نے عیدالفطر کے مبارک و مقدس موقعے پر مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملت اسلامیہ کے اوپر سنگین خطرات کے بادل منڈلانے ہیں لیکن رضائے الہی کا تصور قرآن سامنے رکھتے مستقبل روشن ہے۔

ان شا اللہ۔ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہلالی دنیا کی تصویر بظاہر تاریک دکھائی دے رہی ہے، کیونکہ کشمیر، فلسطین، مشرق وسطی۔ شام و یمن اور میانمار وغیرہ کے مسلمانوں کا بے دردی سے کشت و خون جاری ہے، لاکھوں مسلمان مہاجرین کی شکل میں یورپ،  ایشیا اور امریکہ میں مظلوم اور مفلس ہوکر درماندگی اور وطن بدری کے شکار ہیں۔

مسلمانوں کے لئے اخوت اور آزادی و جہانبانی کی وہ عید بس ایک خواب میں تبدیل ہوگئی ہے، جو دنیا نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین،  صحابہ اور تابعین نے دیکھی تھی۔ آج آزاد اور خود مختار مسلمان ملکوں میں کئی خطوں میں بھی مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔ ہندوستان جہاں 30 کروڑ مسلمان بستے ہیں، میں ہندوتوا  فسطائی اور نسلی راج مسلط ہوگیا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور قراردادوں کے باوجود یہاں وسیع پر مسلمانوں کی نسل کشی قتل و غارت اور نئے ڈومیسائل اور قوانین شہریت کے ذریعے سے جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے انتباہ کے ہوتے ہوئے مغربی نسل پرست اور آرمی ایس کے حکمران اور لیڈر اسلام فوبیا کی مہم میں قرآن اور پیغمبر اسلام ص ع کے خلاف تو آہیں آمیز اور اشتعال انگیز مہم میں پیش پیش ہیں۔ ان حالات میں خود مختار مسلم ریاستوں اور اداروں کا فرض بنتا جاتا ہے کہ وہ دشمنان اسلام کے خلاف متحد ہوجائیں اور جس کسی روپ میں یہ مکروہ عناصر نظر آئیں ان کو منظر سے ہٹا کر دم لیں۔محمد فاروق رحمانی نے کشمیر اور فلسطین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر اور فلسطین دو ایسی ریاستیں ہیں جن کی اپنی اپنی عظیم سیاسی اور تمدنی تاریخ ہے اور اسلام کے نقوش ان میں گہرے ہیں۔

ان کی آزادی سلب کرنے کے باوجود اقوام متحدہ نے ان دونوں کی آزادی اور حق خودارادیت کی گارنٹی دی تھی۔ جس کو پورا کرنا اہم ہے۔ یا خود عالمی ادارہ ہندوستان کی ہندوتوا نسل پرستی اور اسرائیل کی صیہونیت کے سامنے ہتھیار ڈالے اور عالمی تباہی اور قیامت صغری ا کے لئے تیار رہے۔ او آئی سی سے بھی ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ صورت حال کی نزاکت کو سمجھ لے اور مظلوم ملت اسلامیہ کے علاقوں کی آزادی اور بازیابی کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کرے۔

محمد فاروق رحمانی نے خبردار کیا کہ ہندوستان میں مودی کی نسل پرست ہندو فسطائیت واضح خطرہ بن چکا ہے اور اس کے حکمرانوں نے تجارت اور کامرس کے نام مسلمان ملکوں میں سازشوں کا جال بچھا یا ہے جس کو کاٹنے کے لئے عزم نو کی ضرورت  ہے۔ انہوں نے عربوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوتوا کی عیاریو ں سے خبردار رہیں کیونکہ وہ مسلم خطوں کے توانائی سے مالامال ذخیروں پر للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے ہندوستان کی ہندوتوا سرکار کے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف ڈیموگریفک تبدیلیوں،

  کلچرل جارحانہ عزائم اور معاشی و فوجی ارادوں سے خبردار کیا اور کہا کہ ایک طرف سے کشمیر ی اور بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے تو دوسری طرف سے کشمیری مسلمان طالب علموں اور اسکالروں کے لئے کشمیر اور ہندوستان کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ مشکل بنایا گیا۔ نوجوانوں اور طالبعلموں پر پاسپورٹ حاصل کی قدغنیں لگادی گئی ہیں اور وہ بیرون ریاست یا بیرون ہند بھی اعلی ا تعلیم کے حصول کی خاطر نہیں جاسکتے۔ اور ہندوستان میں مسلمانوں طالبات کے لئے حجاب ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ کشمیری اسکالرز کو صرف ایک نہ ایک بہانے سے جیلوں اور عقوبت خانوں می ڈالا جا تا ہے تاکہ ان کا مستقبل تباہ ہوجائے اور کشمیر کا مسلم سماج اعلی ا تعلیم اور اونچے عہدوں سے محروم ہو کر بانجھ بن جائے اور کشمیری نوجوان دہشت گردی کے لق و دق صحراں میں درماندگی میں ایک ایک کرکے مارے جائیں۔اسی غرض کے لئے ان تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جھوٹے الزامات اور مقدمات میں عمر بھر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔

اس غرض کے این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ کورٹ تفتیشی ادارے رات دن اپنی خطرناک مہم چلارہے۔ افسوس ہے کہ کشمیریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ایک طرف ماہ مبارک میں بھی مساجد جامع پر تالے پڑے رہے تو دوسری طرف سے 26 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔اور کریک ڈان اور تراشیاں جاری رہیں۔ صاف ظاہر ہے کہ ہندوستان کشمیر میں سٹیل پالیسی پر گامزن ہے۔ اسی لئے ظلم استبداد ہے اور جھوٹے مقدمات کا ناتمام سلسلہ روا ہے۔ان حالات میں لاکھوں ڈومیسائل ہندوستانی باشندوں کو اس ریاست میں مستقل طور پر بسانے کے لئے جاری کی گئی ہیں۔

تاکہ ہندوستان کا نو آبادیاتی نظام اپنی جڑیں مضبوط  کرسکے۔ ان اسباب نے پورے رمضان المبارک میں کشمیریوں پر غم و اندوہ کے بادلوں کا سلسلہ لمبا کردیا اور ڈپریشن کی بیماریاں عام ہوگئیں۔ عید الفطر کیسے مختلف ہوگی۔ جبکہ ہر فیملی کے نوجوان دور و دراز جیل خانوں یا انٹروڈکشن سینٹروں میں پڑے ہوئے ہیں۔   اپنے عید پیغام میں حریت کانفرنس کے کنوینر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اور آئی سی اور دیگر عالمی اداروں کے لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو فوری تر جذبات کا مسئلہ قرار دیں اور ہندوستان پر دباو ڈالیں کہ وہ کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں ختم کریں ،

کشمیریوں کی  سنیں کہ وہ کیا کہتے ہیں، پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں  اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کے منشور اور اس کی 2018 اور 2019  کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو کان کھول کر سنا جائے اور خوف و دہشت کے ستائے گیے کشمیری جہاں بھی ہوں، ان کو واپس اپنے وطن آنے  اور امن وامان اور فرقہ وارانہ بھائی چارے کے ساتھ اپنے وطن میں آزادی کے ساتھ رہنے اور اپنے مسئلے کو حل کرنے کا موقعہ دیا جائے۔

عید کے مقدس دن پر یہ کشمیریوں کے حقیقی جذبات ہیں اور یہ آئینہ ہے جس سے مسئلہ کشمیر جاننے میں بہترین رہنمائی میسر آسکتی ہے۔جس قدر جلد ممکن یہ سمجھنا بہتر، آج نہیں تو کل اسکو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا پڑے گا۔ اقوام متحدہ،  ہندوستان اور پاکستان مل کر کشمیریوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں اپنا لازمی کردار انجام دیں۔