ای وی ایم دنیا میں تسلیم شدہ ناکام نظام ہے،شاہد خاقان


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ  اگر آج حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالہ سے کوئی فیصلہ کرتی ہے تو کل کوئی اور حکومت آئے گی وہ اسے آکر بدل دے گی۔ ای وی ایم تو دنیا میں تسلیم شدہ ناکام نظام ہے جو صرف چھ ممالک میں رہ گیا ہے اور بھی جان چھڑوارہے ہیں۔ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پارلیمنٹ میں ایک نظام بنا ہوا ہے ، ایک پارلیمانی کمیٹی بنتی ہے جس میں ہر جماعت کی نمائندگی ہوتی ہے اور وہ عددی برتری کی بنیاد پر نہیں بلکہ دلیل کی بنیاد پر متفقہ انتخابی اصلاحات کرتی ہے۔پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو انتخابی اصلاحات کو دیکھے اور جو موجودہ کمیٹی ہے وہ دیگر بلز کو دیکھ لے بات ختم ہوجائے گی۔  اپوزیشن کی حکمت عملی ایک ہی ہے تاہم پی ڈی ایم کا حصہ پی پی اور اے این پی نہیں ہیں، نہ کبھی یہ ایشو پی ڈی ایم میں کبھی ڈسکس ہوا ہے اور نہ ہی اے این پی اور پی پی نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ واپس آنا چاہتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پاکستان پیپلز پارٹی کی واپسی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت ایک نان ایشو ہے، نہ پی ڈی ایم میں کبھی اس پر بات ہوئی ہے اور نہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس کبھی اس رائے کا اظہار کیا ہے، پیپلز پارٹی خود چھوڑ کر گئی تھی اور اس نے ایک اتحاد کا اعتماد توڑا تھا، اس اعتماد کو بحال کر دیں تو ہر ایک کے لئے دروازاہ کھلا ہے۔ایک فیصلہ تھا جس کی خلاف ورزی پی پی اور وعوامی نیشنل پارٹی نے کی تھی اس کے بعد ہم نے ان سے پوچھا تو وہ چھوڑ کر چلے گئے۔ اپوزیشن کی حکمت عملی ایک ہی ہے تاہم پی ڈی ایم کا حصہ پی پی اور اے این پی نہیں ہیں، نہ کبھی یہ ایشو پی ڈی ایم میں کبھی ڈسکس ہوا ہے اور نہ ہی اے این پی اور پی پی نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ واپس آنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی  نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے پارلیمنٹ میں ایک نظام بنا ہوا ہے ، ایک پارلیمانی کمیٹی بنتی ہے جس میں ہر جماعت کی نمائندگی ہوتی ہے اور وہ عددی برتری کی بنیاد پر نہیں بلکہ دلیل کی بنیاد پر متفقہ انتخابی اصلاحات کرتی ہے کیونکہ انتخابی اصلاحات وہ چیزیں ہوتی ہیں جو مستقل ہوتی ہیں اور وہ ایک وقت کے لئے نہیں ہوتیں اس میں یہ کبھی نہیں ہونا چاہئے کہ آج آپ انتخابی اصلاحات کردیں اور کل کوئی اور حکومت آکر انہیں بدل دے۔ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی سپیکر قومی اسمبلی بناتے ہیں جس میں ایم این ایز بھی ہوتے ہیںا ور سینیٹرز بھی ہوتے ہیں۔ انتخابی اصلاحات کے لئے حکومت پارلیمانی کمیٹی بنائے اور الٹے سیدھے بل مت لے کر آئیں، موجودہ حکومت کا ہر عمل اور بات بدنیتی پر مبنی ہوتی ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ہمارے اسرار پر اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کوخط لکھا اور ہم اس کا جواب دے دیں گے اور وہ جواب یہی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو انتخابی اصلاحات کو دیکھے اور جو موجودہ کمیٹی ہے وہ دیگر بلز کو دیکھ لے بات ختم ہوجائے گی۔ آئین کہتا ہے کہ الیکشن کروانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔ اگر آج حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالہ سے کوئی فیصلہ کرتی ہے تو کل کوئی اور حکومت آئے گی وہ اسے آکر بدل دے گی۔ جو حکومت آج ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات کی باتیں کررہی ہے اسی نے ڈسکہ کا الیکشن چوری کیا، منصوبہ بندی ہوئی جو آج تک پاکستان میں نہیں ہوا۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک آئینی ادارہ یعنی الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ دوسرا آئینی ادارہ یعنی حکومت نے الیکشن کے لئے منصوبہ بندی کی افسران ملوث ہوئے، پولیس ملوث ہوئی، ٹیچرز کو بلایا گیا ، پریذائیڈنگ افسر بلائے گئے اور چوری کا پورا نظام طے کیا گیا۔ اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملہ کا نوٹس لینا چاہئے کہ یہ ملک میں کیا ہورہا ہے، عدلیہ حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں کو بلائے اور پوچھے کہ آپ کیا کررہے ہیں۔ جہاں انتخابات چوری ہورہے ہیں وہاں انتخابی اصلاحات چوری نہیں روکیں گی۔ موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے نتیجہ میں آئی ہوئی ہے جو ہر کام میں بدنیتی ہی دکھاتی ہے۔ حکومت انتخابی اصلاحات کرنا چاہتی ہے تو کمیٹی بنائے اور ملک میں اصلاحات کر لیں لیکن الیکشن کی اصلاح صرف ای وی ایم نہیں ، ای وی ایم تو دنیا میں تسلیم شدہ ناکام نظام ہے جو صرف چھ ممالک میں رہ گیا ہے اور بھی جان چھڑوارہے ہیں۔