کلچرل ڈے کے نام سے تعلیمی اداروں میں بے حیائی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے،پروفیسر ابراہیم خان


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و نگران نافع پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا ہے کہ ثقافت کسی بھی قوم اور معاشرے کی خصوصیات ،عادات اور اطوار،اس کی سوچ وفکر اور اس کے اہداف ومقاصد کانام ہے۔یہی ثقافت یا روایات کسی بھی قوم کو بہادر،غیرت مند اور خودمختار بناتی ہیں۔اس کے برعکس اغیار کے ثقافت کو اپنانے سے بزدلی اورغلامی اس قوم کامقدر بن جاتا ہے۔

اپنے ایک بیان میںپروفیسرمحمدابراہیم خان نے کہا حکومت پنجاب کی جانب سے 14مارچ کوپنجاب کے اسکولوں اور کالجوں میں کلچرل ڈے منانے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کیاگیا تاہم حکومت کی طرف سے کسی قسم کی ہدایات، ایس او پیز اور نگرانی کا انتظام نہیں کیا گیا،جس کی وجہ سے ثقافت کے نام پر بے حیائی، ناچ گانے اور مغربی کلچر کو فروغ دیا گیا۔ کئی اسکولوں میں سلطان راہی کلچر کی پنجابی اور انڈین فلموں کی منظر کشی کرتے ہوئے لڑائی جھگڑے کے انداز میں نمائش کی گئی۔ حالانکہ یہ پنجاب کی ثقافت نہیں ہے اور نہ ثقافت تشدد اور لڑائی جھگڑے کی ترغیب دلاتی ہے۔اسی طرح کئی اسکولوں میں بچیوں نے مہمانان کے استقبال اور خوشنودی کے لیے بھارتی فلمی گانوں پر رقص کیا۔ بچیوں کی بے پردہ تصاویر اور ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں کلچرل ڈے کے نام پر بے حیائی کا ایک طوفان امڈ آیا ہے۔ تعلیمی ادارے جو ہمارے اعلی اقدار اور روایات کو پروان چڑھانے کے لیے بنائے جاتے ہیں ،وہاں کلچرل ڈے کے نام پر ناچ گانے کے کلچر کو فروغ دیا جانا،ایک غیرت مند ملک وقوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اس سے نئی نسل کی زندگیوں پر اور ہمارے اپنے تہذیب و تمدن پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟پنجابی کلچر کی اچھی روایات کو روند کر اس کی جگہ ناچ گانے کے کلچر کو فروغ دینے کا کیا مطلب ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہر صوبے اور علاقے کی اپنی اپنی روایات ہوتی ہیں،ان روایات کو زندہ رکھنا ،زندہ قوموں کی پہچان ہے۔لیکن اس کی آڑ میں کسی بھی غیر اسلامی اور غیر اخلاقی حرکت کی نہ تو اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی پاکستان کا آئین اجازت دیتا ہے۔ اس سلسلے میں تعلیمی اداروں کے سربراہان،اساتذہ اور والدین کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ خواتین مارچ کے نام پرجس طرح سے بے حیائی پھیلانے کی کوشش کی گئی ،اسی طرح سے اب کلچرل ڈے کے نام سے تعلیمی اداروں میں بے حیائی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔خواتین مارچ کے نام پر بے حیائی پھیلانے والوں کا جس انداز میں خواتین اسلام نے مقابلہ کیا اور ان کو شکست سے دوچار کیا،اسی طرح کا کردار تعلیمی اداروں کے سربراہان ،اساتذہ اور والدین کو اداکرنا ہوگا کہ وہ کلچرل ڈے کے نام سے بے حیائی پھیلانے کا باعث نہیں بنیں گے،بلکہ وہ اپنے علاقائی وصوبائی روایات کو بھی نظریہ اسلام اورنظریہ پاکستان کے مطابق ڈالنے کا ذریعہ بنیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں کلچرل ڈے کے نام پر ہونے والی بے حیائی کا فی الفور نوٹس لیا جائے،تعلیمی اداروں میں میوزک و ناچ گانے پر مکمل پابندی لگائی جائے اور اگرکسی تعلیمی ادارے میں کلچرل ڈے یاکسی بھی تقریب میں میوزک و ناچ گانا ہوتو اس ادارے کی رجسٹریشن فوری منسوخ کی جائے۔