لاہور(صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ دعا ہے کہ عمران نیازی پٹرول اور بجلی کی قیمت میں اپنے پیکج پرآنے والے دنوں میں یوٹرن نہ لیں۔
اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف اور عوام دونوں کو دھوکہ دے رہی ہے، آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے عوام اور عوام کو خوش کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو چکر دیا جارہا ہے، ڈوبتی سیاست بچانے کے لئے معاشی، قومی اور عوامی مفادات کو بلی چڑھایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ عمران نیازی پٹرول اور بجلی کی قیمت میں اپنے پیکج پرآنے والے دنوں میں یوٹرن نہ لیں، پٹرول کی قیمت کم ہوئی ہے تو مہنگائی میں کمی کیوں نہیں ہوئی؟ کرایوں میں کمی کون کرائے گا؟۔
انہوں نے کہا کہ یکم جولائی سے سوئی ناردرن کے لئے 94 اور سوئی سدرن کے لئے 50 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کا امکان حکومتی پیکج کے کھوکھلے پن کا ثبوت ہے، ایل پی جی کی قیمت میں پہلے ہی 27روپے فی کلو اضافہ اور گھریلو سلنڈر 319روپے مہنگا ہونا غریبوں سے ریلیف چھیننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ43ماہ میں غیرملکی قرض 47.55ارب ڈالرز سے تجاوز نے معیشت اور معاشی ماہرین کو ہلا کر رکھ دیا، حکومت ہر ماہ بیرون ملک سے ایک ارب ڈالر قرض لے رہی ہے، تاریخ میں اتنا قرض کسی حکومت نے پاکستانیوں پر نہیں لادا جتنا موجودہ حکومت نے تین سال میں لاد دیا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بینکوں کو آئل درآمد کرنے والی کمپنیوں کو ایل سی کھولنے میں ہچکچاہٹ سے ملک میں تیل کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، ملک میں ڈیزل کے بحران کا خدشہ تشویشناک ہے، مہنگائی 24ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، کھانے پینے کی اشیاکی مہنگائی شہروں میں 14.3اور دیہات میں 14.6فیصد ہونا عوام پر ظلم کی مثالیں ہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ کے الیکڑک نے 2.90روپے فی یونٹ اضافہ نام نہاد ریلیف واپس لینے کے مترادف ہے، بجٹ تک پٹرول اور بجلی کی قیمت نہ بڑھانے کا اعلان کرکے پھر بجلی کی قیمت کیوں بڑھائی جارہی ہے؟۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اٹارنی جنرل کو جوابی خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کے پاس جمع کروا چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی حلف نامے یا ضمانت کی خلاف ورزی نہیں کی اور مجھے آپ کا خط بھجوانا غیر قانونی، غیر ضروری اور ناجائز ہے۔ اس خط کے سیاسی مقاصد ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ خط کے مندر جات کی روشنی میں اپنے حقوق کے تحفظ کا حق رکھتا ہوں اور اس خط کی بنیاد پر میرے خلاف توہین آمیز اور بے بنیاد مہم چلائی گئی۔
خط میں کہا گیا کہ لاہورہائی کورٹ میں دی گئی انڈرٹیکنگ کے آخری پیرا کو درست طور پر نہیں سمجھے اور سیاسی بنیادوں پر لکھا گیا خط قانون کے برخلاف تھا جس کا مقصد صرف کردار کشی تھا۔ زیرالتوا مقدمات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔
عدالتی حکم نامے کے درست تناظر کو پیش نظر رکھے بغیر وفاقی کابینہ کی ہدایت پراٹارنی جنرل نے خط لکھا۔ اٹارنی جنرل کا خط ماورائے قانون اور لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت معاملے میں توہین عدالت کے مترادف ہے۔