لاہور(صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آنے کے بعد میڈیا کے خلاف سیاہ، آمرانہ اوراظہار رائے و اطلاعات تک رسائی کی آئینی آزادیوں کے منافی قانون کو منسوخ کردے گی جبکہ پیکا ایکٹ کی ایوان میں بھرپور مخالفت کرے گی۔
یہ یقین دہانی انہوں نے میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین سے ملاقات میں کرائی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے قاعدہ 145 کے تحت پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منسوخی کے لئے پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس ضابطے کے مطابق کسی آرڈیننس کو منسوخ کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرارداد پیش کی جاتی ہے جس کی ایوان سے منظوری کے بعد متعلقہ آرڈیننس منسوخ ہو جاتا ہے۔
شہباز شریف نے میڈیا کے خلاف کالا قانون منسوخ کرانے کے لئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ریکوزیشن کرنے کی درخواست پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور پارٹی رہنماں کو اس ضمن میں عملی اقدامات کرنے کے لئے ہدایات جاری کیں۔قائد حزب اختلاف نے میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پیکا ترمیمی قانون عدالت میں چیلنج کرنے کے فیصلے کی تائید و حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کو موجودہ حکومت کی آمرانہ، فسطائی اور غیر جمہوری سوچ کا مظہر ہے، ہم ان ترامیم کو مسترد کرتے ہیں اور ان تمام کالے قوانین کو ہر قانونی فورم پر چیلنج کر کے ان کا راستہ روکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا آئینہ ہے جس میں حکمران اپنا چہرہ نہیں دیکھ سکتے تو انہیں اپنے چہرے کے خدوخال کو ٹھیک کرنا چاہئے، حکمران اس غلط فہمی میں ہیں کہ شاید وہ جیلوں، سزاں، قید، جرمانوں اور کالے قوانین سے حق گوئی کو بھی پابند سلاسل کرسکتے ہیں، ایسا نہ ماضی میں ہوا نہ ہی اب ہوسکتا ہے۔شہبازشریف نے میڈیا کی آزادی اظہار اور حق گوئی کے لئے تاریخی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے کئی مرحلوں پر میڈیا نے اپنی آزادی کی ناقابل فراموش جنگ لڑی، حکومت بدنیت نہ ہوتی تو یہ مسودہ پارلیمنٹ میں آتا، آرڈیننس کے لیے چور دروازہ نہ استعمال کیاجاتا، موجودہ حکومت ہر محاذ پر اپنی بدترین اور تاریخی ناکامیاں چھپانے کے لئے میڈیا کی آنکھ ، زبان اور کان بند کرنا چاہتی ہے ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔
شہبازشریف نے میڈیا کی آزادی اور کالے قوانین کے خلاف میڈیا کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا اور اس مقصد کے حصو ل کے لئے اپنی جماعت اور بطور قائد حزب اختلاف مکمل حمایت کا یقین دلایا۔قائد حزب اختلاف سے ملاقات کرنے والا وفد میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن(پی بی اے)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائیٹی(اے پی این ایس) کے قائدین شامل تھے