کراچی (صباح نیوز)وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ اگر یہ حکومت سلیکٹڈ ہے تو مخالف جماعتوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا ہی نہیں چاہیے تھا۔عوامی حقوق کے لیے لانگ مارچ اچھی بات ہے۔جب کسی اچھی سیاسی جماعت جوائن کی آفر آئے گی تو تب جوائن کروں گی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔اس موقع پر پریس کلب کے صدر فاصل جمیلی اور سیکریٹری رضوان بھٹی بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب کے صدر و دیگر اراکین سے بہت اچھی ملاقات رہی ہے۔میں خبروں میں نہیں رہنا چاہتی مگر پھر بھی خبر بن جاتی ہوں ۔میں بنیادی طور پر صحافی ہوں ۔صحافی ہمیشہ سچی کہانیوں کے پیچھے بھاگتا ہے۔پاکستانی معاشرے میں خواتین صحافیوں کو سپورٹ کرنا چاہتی ہوں۔ کراچی پریس کلب اور صحافیوںکی سب سے بڑی کہانی یا مطالبہ صحافیوں کی تنخواہ ہے۔ احتجاج کو سپورٹ کرتی ہوں۔
ریحام خان نے کہا کہ پاکستان کی پہلی خاتون خواجہ سرا ڈاکٹر کی کہانی صحیح سے سنانے کی ضرورت ہے۔آج پورے ملک کی تمام جماعتیں سڑکوں پر ہیں۔سمجھ نہیں آرہا کہ جب سب سڑکوں پر ہے تو ایوانوں میں کون ہے۔رواں مالی سال میں ہم مالی خسارہ کا بھی ریکارڈ توڑنے جارہے ہیں ۔مہنگائی کو سیاسی بیان تک محدود نہیں ہونی چاہیے ۔لوگوں سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے اپکو ایوانوں میں انجوائمنٹ کرنے بھیجا ہے۔جس بات پرقومی اسمبلی یا سینیٹ میں بحث ہونی چاہیے مگر نہیں ہوتی۔پریس کانفرنس تو کوئی بھی کر سکتا ہے۔انصاف کا تقاضہ ہے کہ یہ کسی ایک شخص کا قصور نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آج میں صرف اس لیے تنقید کررہی ہوں کہ یہ لوگ ہمارے مسائل کی ترجمانی نہیں کرتے۔میں جب سیاست میں آں گی تو دیکھا جائے گا۔پہلے بھی میری کتاب کو شہرت پی ٹی آئی کے لوگوں نے ہی دی تھی۔میں بنی گالا میں جب شامی کباب بنا رہی تھی تب بھی سیاست کر رہی تھی۔میرے لیے وہی مسئلے ہیں جو آپکے لیے ہیں کہ ووٹ کہاں ڈالے۔میں ووٹ ڈالنے پر جب اتنی کنفیوز ہوں تو مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کونسی جماعت میں جانا ہے ۔آج کل نظریوں کا فقدان ہے۔جب کسی اچھی سیاسی جماعت سے آفر آئے گی تب جوائن کروں گی۔میری کتاب کا ہر صفحہ پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے۔جو لوگ نہیں چاہتے تھے کہ یہ کتاب الیکشن سے پہلے نہ آئے۔پہلی والی کتاب پڑھ لیں گے تو دوسری کتاب کے بارے میں سوچا جائے گا۔یہ میری کہانی تھی میں نے اپنی زبانی سنائی۔میرے ساتھ زندگی میں بہت سارے حادثات ہوئے۔جو واقعات میں نے کتاب میں لکھے ہیں وہ بھی ضروری تھی اور یہ کتاب صرف ریحام خان ہی لکھ سکتی تھی ۔
ریحام خان نے کہا کہ مجھے اس کتاب لکھنے پر کسی قسم کا کوئی پچھتاوا ہے۔پی پی پی جب پارلیمنٹ کو نہیں مانتی تو اسے بائیکاٹ کرنا چاہیے تھا۔تحریک عدم اعتماد آئین کے مطابق ہے۔جب وزیر اعظم پر اعتماد نہیں ہے تو عدم استحکام تحریک کا انتظار کیوں ہے۔مجھے پاکستان آنے سے پہلے پی ٹی آئی کے حوالے سے علم نہیں تھا۔ریحام خان نے کہا کہ بلیک بیری میرے پاس نہیں ہے مگر کسی محفوظ جگہ پر ہے۔میں رہوں یا نہ رہوں بلیک بیری رہے گا ۔اگر اسمبلی توڑ دی جاتی ہے تو یہ خوش آئند ہوگا۔اسمبلیاں ٹوٹنیسے اکثریت رکھنے والی جماعت پی ایم ایل ن کیلیے خوش کن ہوگا۔اسمبلیاں توڑنے کے لیے ہمت چاہئیے۔جو سب کو کہتے رہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ مگر وہ گھبرانا نہیں ہے۔ریحام خان نے کہا کہ میری عمران خان کی پہلی بیوی اورخاتون اول سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی اور میں نے کرنا بھی نہیں چاہی۔اگر یہ حکومت سلیکٹڈ ہے تو مخالف جماعتوں کو پارلمنٹ میں بیٹھنا ہی نہیں چاہیے تھا۔عوامی حقوق کے لئے لانگ مارچ اچھی بات ہے۔