پشاور (صباح نیوز)حکومت آزادی صحافت ، آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن لگانے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔ فکر کی نمو کے لئے آزاد میڈیا کا کردار مسلمہ ہے ۔ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ ذاتیات اور اخلاقیات کی حدیں عبور کی جائیں۔ ہماری اپنی روایات ہیں جس کی پاسداری ہم سب کرتے ہیں” ۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای) کے تحت منعقدہ ”میٹ دی ایڈیٹرز فورم” میں بطور مہمان خصوصی کیا۔
اس موقع پر صوبائی سیکرٹری اطلاعات ارشد خان ڈائریکٹر جنرل پبلک رلیشنز امداد اللہ خان ڈائریکٹر جنرل پی آئی ڈی پشاور اشفاق خلیل، سینئر نائب صدر ایاز خان، سیکریٹری جنرل عامر محمود، سی پی این ای خیبرپختونخوا کمیٹی کے چیئرمین طاہر فاروق اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل یوسف نظامی اور سابق سیکریٹری جنرل اعجازالحق سمیت خیبر پختونخوا کے ایڈیٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ صحافت مقدس پیشہ ہے۔ صحافی معاشرے میں شعور پھیلانے کے حوالے سے اپنا قلم استعمال کریں تاکہ ملکی ترقی کا خواب مشترکہ طور پر شرمندہ تعبیر ہو۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹی اور غیر تصدیق شدہ خبروں سے نمٹنا ہم سب کے لئے چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ میڈیا سے وابستہ امور کی بروقت انجام دہی اور صحافیوں کو تمام تر آسانیاں دی جائیں تاکہ صوبے میں صحیح معنوں میں صحافت فروغ پا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈورٹائزمنٹ کی منصفانہ پالیسی، واجبات کی ادائیگی سمیت دیگر تمام اہم اقدامات کے حوالے محکمہ اطلاعات نے عملی کام کیا ہوا ہے جس کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات ارشد خان نے بقایا جات کی ادائیگی کے حوالے سے بتایا کہ ایک ارب سے زائد بقایا جات ادا کئے جا چکے ہیں ڈسپلے اشتہارات کی ادائیگی ایک ماہ کے اندر یقینی بنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اخبارات جو دو ہفتے تک اشتہارات کے بل محکمہ اطلاعات میں جمع نہیں کرائیں گے ان کے بل منسوخ کر دیئے جائیں گے۔معاون خصوصی وزیراعلی بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ ڈیجیٹل پالیسی 2021 کے متعلق مدیران نے جو کچھ تجاویز دی ہیں اس کی روشنی میں پالیسی میں تبدیلی یا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں سی پی این ای کی تجاویز کی روشنی میں پالیسی کو سہل بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاسنگ سوسائٹیز میں ایڈیٹرز کے لیے پلاٹ الاٹمنٹ کے لیے بھی متعلقہ حکام سے بات کریں گے۔اس موقع پر خیبرپختونخوا کے سیکرٹری انفارمیشن و تعلقات عامہ ارشد خان نے اخبارات کے ایڈیٹرز کو خیبرپختونخوا پرنٹ، الیکٹرانک اینڈ سوشل/ڈیجیٹل ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2021 پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سیکرٹری اطلاعات ارشد خان نے فورم کو آگاہ کیا کہ سال 2009 میں حکومت خیبرپختونخوا نے پاکستان کی سطح پر ایڈورٹائزمنٹ کی پہلی پالیسی دی اس کے بعد معروضی حالات و ضروریات کو دیکھتے ہوئے 2018 اور 2021 میں نئی ایڈورٹائزمنٹ کی پالیسی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ نئی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی میں پہلی بار سوشل میڈیا کو بھی شامل کیا گیا ہے، جبکہ نئی پالیسی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی گائیڈ لائنز کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اخبارات کو بقایا جات کی ادائیگی بروقت بنانے کے لیے عملی و ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اخبارات کو ادائیگیوں کی رقم تقریبا 15 کروڑ روپے تک بڑھا دی گئی ہے جو پہلے تین کروڑ روپے تک ہوتی تھی۔ واجبات و بقایاجات کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے کمیٹی بھی کام کر رہی ہے۔چیئرمین کے پی کمیٹی طاہر فاروق نے بیرسٹر محمد علی سیف کو خیبر پختونخوا کے اخبارات کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اشتہارات میں زیادہ سے زیادہ علاقائی اخبارات کو شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی اخبارات عامل صحافیوں کے لئے روزگار کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ ہزاروں ورکرز علاقائی اخبارات سے وابستہ ہیں۔ صدر کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کاظم خان اور سیکریٹری جنرل عامر محمود نے اپنے خطاب میں محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا کی بہترین خدمات کی فراہمی کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کے کے پی کے کے اخبارات کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کے آرڈیننس جاری ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پی این ای آزادی صحافت پر کوئی قدغن قبول نہیں کرے گی۔