اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ کچھ طاقتیں چاہتی ہیں کہ مذاکرات نہ ہوں، مذاکرات سے قبل قوائدوضوابط طے ہونا چاہئیں، ہم چاہتے ہیں کہ چھاپوں کا سلسلہ بند ہو،ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اداروں میں مداخلت صرف پی ٹی آئی کا مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے قبل قوائدوضوابط طے ہونا چاہئیں، مسلم لیگ ن میں شاید ایسے عناصر موجود ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ مذاکرات ہوں انہوں نے کہاکہ ہمیں انتظار ہے کہ مسلم لیگ ن مذاکرات کے لیے اپنی کمیٹی کا اعلان کرے،
اگر جمعہ کو کمیٹی بنتی ہے تو اسپیکر کو چاہیے کہ ہفتہ کو پہلا اجلاس بلالیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے جو کمیٹی بنائی اس کا کام ہی مذاکرات کرنا ہے، اور اسی کمیٹی کی تجویز پر سول نافرمانی کی کال موخر کی گئی، حنیف عباسی نے جو زبان استعمال کی وہ نہیں کرنی چاہیے تھی۔شیر افضل مروت نے کہاکہ ہمارے مطالبات پر کوئی قدغن نہیں لگا سکتا، ہمارے حقوق متاثر ہوں اور ہم مطالبات بھی نہ کریں، یہ ممکن نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے، پہلا مرحلہ یہ ہے کہ ٹیبل پر بیٹھا جائے جبکہ سب سے اہم یہ ہے کہ فریقین خلوص دل سے بات چیت کریں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی میزائل پروگرام پر جو امریکی پابندیاں لگی ہیں اس کی ہم مذمت کرتے ہیں، سجاد برکی کے بیان سے پی ٹی آئی کا تعلق نہیں، وہ پارٹی کے آفیشل آفس ہولڈر نہیں۔شیر افضل مروت نے کہاکہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک بیٹھے کچھ لوگ اپنے تئیں یہ سوچتے ہیں کہ اگر پاکستان کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اس کا پارٹی کو فائدہ ہوگا تو یہ غلط سوچ ہے، ہم پاکستان کی سالمیت، بقا اور ترقی کے لیے ایک ہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم مذاکرات کے عمل کونقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں، حکومتی رہنماوں نے ہمارے بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ کی رائے ہوسکتی ہے کہ مذاکرات کو کمزوری سمجھا جائے گا، شیرافضل مروت نے کہا کہ پاراچنارسمیت ضم اضلاع میں بدامنی ہے، ہم ملک وقوم کیلئے کچھ کرناچاہتے ہیں۔