سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت دو روزہ سپیکرز کانفرنس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں شروع


اسلام آباد(صباح نیوز)اٹھارویں دو روزہ سپیکرز کانفرنس جمعرات کوپارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں شروع ہو گئی ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت 18ویں سپیکرز کانفرنس میں چاروں صوبوں اور آزادوجموں کشمیر و گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلیوں کے سپیکرز  نے خطاب کیا ۔ اس موقع پروفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت نے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا اور جمہوریت کا تسلسل ہی ملک کی ترقی کا ضامن ہے۔

وزیر قانون نے اسلام آباد میں 2 روزہ 18ویں اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1973 کا آئین متفقہ طور پر منظور ہوا، آئین میں ترمیم ہوتی رہیں،17ویں ترمیم بہت اہمیت کی حامل تھی لیکن 18ویں ترمیم میں اختیارات صوبوں کو منتقل کیے گئے، صوبوں کو اختیارات کی منتقلی میں مرکز نے بڑے پن کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے وقت یہ احتیاط کی گئی، خاص طور پر جو فوجداری قوانین میں فیڈریشن کو رکھا گیا تاکہ پورے ملک میں ایک جیسے قوانین ہوں۔ اسی طرح آرٹیکل 144 میں یہ اختیار دیا گیا کہ صوبہ ایک قرارداد کے زریعے مرکز کو اجازت دے سکتا ہیکہ وہ کسی موضوع پر قانون سازی کرلیں لیکن یہ صوبے کا اختیار ہوگا کہ وہ بعد میں اس قانون میں ترمیم کرے یا اسے ختم کرے۔وزیر قانون نے کہا کہ میثاق جمہوریت نے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا اور جمہوریت کا تسلسل ہی ملک کی ترقی کا ضامن ہے، جمہوری نظام کا مقصد ہمیں جن لوگوں نے اسمبلیوں میں بھیجا یا جن کی ہم نمائندگی کرتے ہیں، ان کا فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں عوام کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، حکومت نے طے کرنا ہے کہ نظام کیسے چلانا ہے۔اس سے قبل، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے اٹھارویں اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی اسپیکرز کا کام سب سے مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو وقت زیادہ ملے تو اپوزیشن ناراض ہوجاتی ہے اور اگر اپوزیشن کو وقت زیادہ دیا جائے تو حکومت ناراض ہو جاتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈرز کا مسئلہ بھی بہت اہم ہوتا ہے، ایک بات طے ہے کہ اگر پہلے کچھ غلط ہوگیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پہلے کچھ غلط ہوگیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سب سے مشکل کام اسپیکرز کا ہوتا ہے، اگر حکومت کو وقت زیادہ ملے تو اپوزیشن ناراض، اگر اپوزیشن کو وقت زیادہ دیدیا جائے تو حکومت ناراض ہو جاتی ہے، اگلی نشستوں کو زیادہ وقت ملے تو بیک بینچرز ناراض ہو جاتے ہیں۔ایاز صادق نے کہا کہ پروڈکشن آرڈرز کا مسئلہ بھی بہت اہم ہوتا ہے، البتہ ایک بات طے ہے کہ اگر پہلے کچھ غلط ہوگیا تو اب اسے درست کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ  ایوان میں بیٹھے سب ہمارے کولیگز اور دوست ہیں، سیکریٹری قومی اسمبلی سے کہوں گا کہ رولز میں شامل کرلیں کہ ہر سال اسپیکرز کانفرنس ہو، یونیورسٹیز، کالجز اور اسٹوڈنٹس کے لیے بھی ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد ہونا چاہیے۔سردار ایاز صادق  نے کہا کہ میری آنکھیں، کان اور سننے کی سکت اور کردار چیف وہیپس ہیں، وزرا سے اہم کردار چیف وہیپس کا ہوتا ہے کیونکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کس کو وقت ملا کون نہیں بول سکتا، چیف وہیپس سے روزانہ کی ملاقات ہوتی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی، سینیٹ، تمام صوبائی اسمبلیوں کے سیکریٹریز پر ایک ایسوسی ایشن بنانے کی تجویز دیدی، اسپیکر قومی اسمبلی نے چیف وہیپس ایسوسی ایشن بنانے کی بھی تجویز دیدی، چیف وہیپس میں سب سے نمایاں کردار سید خورشید شاہ کا رہا جو رول ماڈل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سید خورشید شاہ نے چیف وہیپ کے طور پر پورے ایوان کو جوڑے رکھا،  پبلک اکانٹس کمیٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اس کو لازمی فعال ہونا چاہیے، پبلک اکانٹس کمیٹی کی جو سفارشات آتی ہیں ان پر عملدرآمد کروا کر اربوں روپے ریکور کئے گئے ہیں۔

ایاز صادق نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ صوبائی پبلک اکانٹس کمیٹی کو سنجیدہ تک نہیں لیا جاتا، صوبے پی اے سی کو فعال اور مزید مضبوط بنائیں، اس سے شفافیت آئے گی، پبلک اکانٹس کمیٹیز کی بھی ایسوسی ایشن بنائیں تاکہ آپس کا کوآرڈینیشن بہتر ہو۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ وزارتیں صوبوں میں ہیں تو ان کی مرکز میں کیا ضرورت ہے، مرکز میں اس لئے ہیں کہ وہ پالیسیز بنائیں اور بہتری لائیں، بے روزگاری، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی ہمارا مسئلہ ہے، ہمیں ہر تین سے چار ماہ بعد آپس میں بیٹھنے کی ضرورت ہے، کشمیر ہمارے دل کے بہت قریب ہے۔ اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان  نے کہا کہ میں کامیاب اسپیکرز کانفرنس کے انعقاد پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، اسپیکرز کانفرنس تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم آج یہاں قانون کی عمل داری کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، اسپیکرز کانفرنس کا مقصد آئینی اور قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ایک تجربہ کار اسپیکر ہیں، ملک کے پہلے متفقہ آئین کا بنانا ایک تاریخ ساز لمحہ تھا۔ملک احمد خان نے کہا کہ 18ویں ترمیم پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم باب ہے، ہم علاقائی سیاست کی جانب تیزی سے جا رہے ہیں،  ملک کو اکٹھا رکھنے کے لیے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔کانفرنس سے اسپیکر سندھ اسمبلی اویس قادر شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  اسپیکر کانفرنس کے 10 سال بعد انعقاد پر سردار ایاز صادق مبارک باد کے مستحق ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ  یہ ایسا فورم ہے کہ جس سے ہم پارلیمان کو مستحکم کرسکتے ہیں، پارلیمان کوئی بلڈنگ معنی نہیں رکھتی بلکہ اس سے میں بیٹھے قانون سازوں کو با اختیار اور ٹیکنالوجیز سے روشناس کرائیں، ہر چیز کا حل ہے اور اس کا حل پارلیمنٹ میں ہی ہے۔اسپیکر سندھ اسمبلی  نے کہا کہ  اگر ایک جگہ بیٹھ کر بات کرلیں، پالیسی بنائیں اور اسے ایکٹ بنائیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں،  جو کام پپس نے ایک اچھا کام شروع کیا کہ اس نے ٹریننگ ورکشاپس شروع ہوئیں، مگر ابھی ہمیں اپنے نئے ممبران کو بتانا ہے کہ بجٹ کیسے بنتا ہے، قانون سازی کیسے ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر آفس جیسے سردار ایاز صادق چلا رہے ہیں، اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے، اسپیکر کانفرنس 10 سال بعد انعقاد کرنے پر سردار ایاز صادق مبارک باد کے مستحق ہی، یہ ایسا فورم ہے کہ جس سے ہم پارلیمان کو مستحکم کرسکتے ہیں۔اویس قادر شاہ  نے کہا کہ پارلیمان کوئی بلڈنگ معنی نہیں رکھتی بلکہ اس سے میں بیٹھے قانون سازوں کو با اختیار اور ٹیکنالوجیز سے روشناس کرائیں، ہر چیز کا حل ہے اور اس کا حل پارلیمنٹ میں ہی ہو سکتا ہے، اگر ایک جگہ بیٹھ کر بات کرلیں، پالیسی بنائیں اور اسے ایکٹ بنائیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ پپس نے ایک اچھا کام شروع کیا کہ اس نے ٹریننگ ورکشاپس شروع ہوئیں، مگر ابھی ہمیں اپنے نئے ممبران کو بتانا ہے کہ بجٹ کیسے بنتا ہے، قانون سازی کیسے ہوتی ہے، سپیکر آفس جیسے سردار ایاز صادق چلا رہے ہیں اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔اویس قادر شاہ نے کہا کہ زرداری صاحب کہتے ہیں اختلاف رائے کی بجائے اتفاق رائے پارلیمان کیلئے لازم ہے، اسی اصول کے تحت آگے بڑھا جاسکتا ہے اور اس میں سپیکر آفس کا کام سب سے اہم ہوتا ہے، ہماری آج سب سے بڑی ذمہ داری کی یوتھ امپاورمنٹ کی طرف جائی۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جوان پارلیمنٹ کی لڑائی دیکھے گا تو اسے کیسے سمجھائیں گے کہ پارلیمان میں اختلاف رائے کے ساتھ قانون سازی بھی ہوتی ہے، ہمیں اس پارلیمان کی اہمیت بارے کالجز اور یونیورسٹیز تک پھیلانا چاہیے، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن سب سے بڑا مسئلہ ہے اس پر بھی متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ ہمیں ضرور بے روزگاری سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے مگر سب سے اہم مس و ڈس انفارمیشن ہے، ہم جمہوریت کے لیے کام کر رہے ہیں،  جمہوریت چلتی رہے گی۔اویس قادر شاہ نے کہا کہ  موسمیاتی تبدیلیوں سے سندھ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے،  سندھ حکومت نے بارشوں کے متاثرین کیلئے مکانات بنا کر دیا ہے، امید ہے کہ سپیکرز کانفرنس ہر سال تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی۔اسپیکر سندھ اسمبلی  نے کہا کہ ہم سب کے مسائل ایک جیسے ہیں، ہماری ذمہ داری کے کہ ہم اپنے عوام اور صوبوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب اسپیکرز کانفرنس کے انعقاد پر ایاز صادق کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ جرگہ ہمارے نظام کا حصہ ہے، ہم آئین کو ایک مقدس کتاب سمجھتے ہیں ، سیاسی لوگوں نے قانون کی حکمرانی کیلئے راستے بنانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قیادت میں ہم سب نے قوانین پر عمل درآمد کا سفر طے کرنا ہے، قانون ساز اداروں کے مابین رابطے جمہوریت کا حسن ہے، ہمیں ملک کی بقا  کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہو گا۔بابر سلیم سواتی  نے کہا کہ طویل تعطل کے بعد کامیاب اسپیکرز کانفرنس کا انعقاد قابل ستائش ہے۔18 ویں اسپیکرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی  کپٹین (ر) عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ میں تمام اسپیکرز اور مندوبین کو خوش آمدید کہتا ہوں، بلوچستان کی تمام سیاسی قیادت اور عوام اس بات پر متفق ہیں کہ بلوچستان میں پائیدار امن قائم کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان نے پوری دنیا میں امن میں اہم کردار ادا کرنا ہے، ہم سب نے مل کر اپنے مسائل خود حل کرنے ہیں، سب سے پہلے ہم نے خود کو ٹھیک کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اسپیکرز قومی اسمبلی اور ان کی ٹیم کا کامیاب اسپیکرز کانفرنس کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔18 ویں اسپیکرز کانفرنس سے آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر لطیف اکبر نے بھی خطاب کیا