پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی، برادرانہ اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں،وزیراعظم شہباز شریف

قاہرہ (صباح نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف کی  ترک صدر رجب طیب اردون سے جمعرات کو قاہرہ میں 11ویں D-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر  ملاقات ہوئی ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی، برادرانہ اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔ انہوں نے صدر اردوان کی قیادت میں ترکیہ کی مثالی ترقی کو سراہا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں بالخصوص آئی ٹی، زراعت اور گرین ٹیکنالوجی کے نئے شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانا چاہیے۔ دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں راہنمائوں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان 5 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف کے حصول کے لیے اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ  پر زور دیا  اور  اقتصادی، تجارتی ،دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔جس میں جموں و کشمیر کے لیے ترکیہ کی حمایت اور قبرص کے مسئلے پر ترکیہ کے مؤقف کے لیے پاکستان کی حمایت شامل ہے۔معصوم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی نسل کشی کے اقدامات، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 ء سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی مذمت کرتے ہوئے دونوں راہنمائوں نے فلسطینی عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ مشرق وسطی اور شام کی تازہ ترین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔صدر اردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات قدیم ثقافتی اور مذہبی اقدار پر مبنی ہیں۔ ترکی کے عوام پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ صدر اردوان نے علاقائی امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔صدر ایردوان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کو سراہا۔ انہوں نے فلسطین اور لبنان کے لیے خاطر خواہ انسانی امداد بھیجنے پر پاکستان کی بھی تعریف کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر اردوان کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی شریک صدارت کے لیے جلد از جلد پاکستان کے دورے کی دعوت کی تجدید کی۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے بھی ملاقات میں موجود تھے۔