میری بھی یہی رائے ہے کہ عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار ہو، جسٹس جمال مندوخیل کا منصور علی شاہ کو جوابی خط

اسلام آباد (صباح نیوز) سپریم کورٹ کے سینئر جج اور عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے ججز تعیناتی کے رولز، سخت میکنزم سے متعلق خط کا جواب دے دیا ہے۔   ہفتہ کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے نام جوابی خط میں ججز کی تقرری کے لیے قائم کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے لکھا کہ میری بھی یہی رائے ہے کہ آئین کی منشا ء ہے کہ عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار ہو۔ انہوں نے اپنے جوابی خط میں لکھا کہ عدلیہ کے ممبران قابل اور دیانتدار ہونے چاہئیں، اسی مقصد کے لیے رولز بنا رہے ہیں، آپ کی تجاویز پہلے بھی زیر غور لائے، کل والا خط بھی دیکھیں گے، آئندہ بھی آپ اپنی تجاویز، رولز کمیٹی کو دے سکتے ہیں۔

 جسٹس جمال خان مندوخیل نے جوابی خط میں کہا آپ کے علم میں ہے کہ 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے، آپ کی جانب سے تجویز کردہ سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ کا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط مجھے موصول ہوا، 26ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کمیشن نے چیف جسٹس کورولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل کا اختیاردیا، رولزبنانے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی،جسٹس مندوخیل نے کہا رولز کمیٹی کے 2اجلاس پہلے ہی ہو چکے ہیں، آپ کی سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں، خط سے پہلے ہی مجوزہ ڈرافٹ آپ کے ساتھ شیئر کر چکا ہوں۔

جسٹس جمال نے کہا ہے کہ  مجھے علم ہوا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب آپ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کے لیے ججز کے نام تجویز کیے ہیں، میری آپ کو رائے ہے کہ آپ جوڈیشل کمیشن سے رولز کی منظوری کے بعد مزید نام تجویز کیجیے گا۔ واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ ہماری عدلیہ اپنی تاریخ کے کمزور ترین دور سے گزر رہی ہے اور انتظامیہ کی مداخلت کے خطرات کسی بھی دورسے زیادہ ہیں۔

جمعہ کو ججز تعیناتی کے لیے رولز بنانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس منصور علی شاہ نے رولز میکنگ کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال خان مندوخیل کے نام بھی 2 صفحات پر مشتمل خط لکھ دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال خان مندوخیل کے نام خط میں لکھا ہے کہ آئینی عدالتوں میں ججوں کی تقرری کا معاملہ ملک میں عدلیہ کی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ نے خط کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز کا معاملہ عدلیہ کی آزادی کیلئے اہم ہے، 26ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے عدلیہ کا توازن بگاڑ دیا ہے۔

اس تبدیلی سے عدالتوں میں سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ ہے اور ایسے جج تعینات ہو سکتے ہیں جو نظریاتی طور پر قانون کی حکمرانی پر یقین نہ رکھتے ہوں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ آرٹیکل 175(4) جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کیلئے بااختیار بناتا ہے، رولز بنائے بغیر ججوں کی تعیناتی غیر آئینی ہوگی۔