سموگ نیشنل ڈیزاسٹر کی حیثیت حاصل کرچکی ،اب پنجاب کے باقی اضلاع بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں ،سموگ میں اس وقت فوگ بھی شامل ہوگئی ہے


لاہور (صباح نیوز)سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سموگ نیشنل ڈیزاسٹر کی حیثیت حاصل کرچکی ہے۔اب پنجاب کے باقی اضلاع بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں اورسموگ میں اس وقت فوگ بھی شامل ہوگئی ہے۔باقی سال فوگ کے نہ ہونے کی وجہ سے سموگ نظر نہیں آتی۔یہی وجہ ہے کہ مارچ میں وزیراعلی مریم نواز نے سموگ کے لیے 10سال کا منصوبہ بنایا تھا جس پر سب محکموں کو اہداف دے کرعملدرآمد شروع کیاگیا۔کل سپریم کورٹ کے سموگ کمیشن کے ممبران سے ملاقات کی اور ان سے سموگ بارے اقدامات پربات چیت کی،میں جج صاحب کو خود بھی بریفبگ دینا چاہتی ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ سموگ کا المیہ اس وقت ہیلتھ ڈیزاسٹر میں شامل ہوگیا ہے۔ڈبلیو ایچ اواور دیگر عالمی ادارے جو اقدامات کرنے کاکہہ رہے ہیں وہ سب ہم گزشتہ 8 ماہ سے کررہے ہیں۔مزید پھربھی ان گیپس کو فل کریں گے اس میں سیکٹورل اہداف کے حصول کو یقینی بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت نے پہلی دفعہ ایک ہزار سپریڈرز 60فیصد سبسڈی پر دیئے ہیں۔کسان اب انہیں رینٹل بنیادوں پر دے رہے ہیں۔ ای اکیو ائی،ای میس ٹرانزٹ پروگرام، بائیوریفانریز پرکام کررہے ہیں۔

فیکٹریوں کو لون دے کر ایمشن کنٹرول سسٹم لگوا کے دے رہے ہیں۔800بھٹے مسمارکردیئے اورلاہور کے فارسٹ کور کو بڑھانے کا پلان پر عمل پیرا ہیں۔سینئرصوبائی وزیرنے کہا کہ انسداد سموگ کے لیے وزیراعلی نے 10سال کا ملٹی سیکورل پلان بناکراس پر عملدرآمد کروا رہی ہیں۔گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفیکیشن کے لیے 3وکس اسٹیشن کالاشاہ کاکو،ٹھوکر پربناکرفعال کردئیے گئے ہیں۔کل ہی ٹریفک پولیس کو دھویں کی چیکنگ کے لیے انالائزرز دے دیئے گئے ہیں،ای پی اے کومانیٹرنگ و سرویلنس سسٹم، موٹربائیکس اورماحولیاتی ٹیکنالوجی سے لیس کیاگیا۔

صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپیل کی کہ انسداد سموگ میں صحافی حکومت کا حصہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی دعوی نہیں کیا کہ میں ایکسپرٹ ہوں بلکہ مجھے توآپ کی تنقید سے رہنمائی ملتی ہے۔ وہیکلز رجیم فٹنس ملکر سب صوبوں کوکرنے کی ضرورت ہے۔سموگ انڈیا اور پاکستان کے لوگوں کی صحت کے لیے ڈائیلاگ کررہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سموگ موت ہے۔نہ چاہتے ہوئے سموگ SOPs کی خلاف ورزی پر انڈسٹری کو بند کرناپڑتا ہے۔ گزشتہ 9 نومبر سے سموگ کی سطح بڑھ رہی ہے اس لیے لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کررہے ہیں۔ ہسپتالوں میں اوپی ڈی شام8 بجے تک رہے گی۔سانس،گلے اور پھیپھڑوں کی بیماریوں سے متعلق ادویات کا اسٹاک ہسپتالوں کو فراہم کردیا گیا ہے۔ 1122کوایمبولینسز میں سانس کی بیماریوں کے الات لگانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہناتھا کہ پنجاب میں 25ہزار کے قریب مریض ہسپتالوں میں آئے ہیں۔ لاہور کے ہسپتالوں میں 7065 لوگ آئے ہیں۔ ہیلتھ ایڈوائزری بھی جاری کردی گئی ہے۔مریم اورنگزیب نے عوام سے درخواست کی کہ موٹربائیکس پر سفر کم کریں کیونکہ یہ تین ما ہ کے لیے سموگ کی مینجمنٹ ہے اور اس وقت ہم سب کی صحت رسک پر ہے۔ اج سے سموگ کے خاتمے کے لیے ہم ڈی ٹوکس کیمپین شروع کررہے ہیں سب افراد،فنکاراور صحافی اس میں اپنا اپنا کردار اداکریں۔سینئرصوبائی وزیر نے کہا کہ بچوں اور عوام الناس کی صحت کے حوالے سے اہم فیصلے کیے ہیں۔سموگ کے پیش نظرپنجاب بھرکے سکولوں میں بچوں کی چھٹیاں بڑھا رہے ہیں۔

ہائیرسیکنڈری اور یونیوسٹیوں کو آن لائن کیا گیا ہے باقی فیصلے سموگ کی صورت احوال کے مطابق اگلے جمعہ کو کریں گے۔عوام گرین ایپ پر نوٹیفیکشن پر دیکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی سائٹس پر امورکو فیوجیٹو ڈسٹ کی وجہ سے حقا?ق کی روشنی میں مکمل طورپر آئندہ 10دن کے لیے بند کررہے ہیں اور اس کا اطلاق صرف لاہور اور ملتان میں ہوگا۔ اس دورانیے کے لیے کنسٹرکشن میٹریل کی نقل و حرکت پر بھی انٹری پوائنٹس پر پابندی لگادی گئی ہے۔نجی سطح پر بھی سمارت ورکنگ کریں جبکہ نجی و سرکاری دفاتر میں 50فیصد سٹاف ورک فرام ہوم کے فارمولے پر کام کیاجارہا ہے۔ریسٹونٹس میں شام 4بجے کے بعد صرف ٹیک اوے کی اجازت ہوگی اور 4بجے کے بعد ریسٹورنٹس بند کررے ہیں۔لاہور اورملتان میں جمعہ ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈائون ہوگا۔بدھ کوسموگ کی صورت احوال کے مطابق آئندہ کے لیے فیصلے کریں گے۔

حکومت تو قوانین پر عملدرامدکررہی ہے لیکن شہریوں کوبھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ہرشہری گھروں میں رہ کر۔خود کو ڈی ٹوکس کیمپین کا حصہ بنا?ے،فنکار اور میڈیا سب فعال کردار ادا کریں۔دھویں کی گرین ایپ اور 1373پررہورٹ کریں۔بھٹوں کو بھی بند کررہے ہیں اور فرنس بیسڈ انڈسٹری بھی بند کررہے ہیں۔ڈیٹا کے مطابق اقدامات کرتے رہیں گے حکومت کوگالیاں دینے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ حکومتی پالیسوں پو عمل کریں۔کلائوسیڈنگ کے لیے بادل چاہیے ہوتے ہیں۔ماسک پہنیں،اپنے شعبے میں آگاہی پھیلائیں۔سموگ متعلق چیزیں ٹھیک کررہے ہیں۔ای پی اے کو موٹربائیکس دی ہیں۔ابھی اداروں کومزید ٹیکنالوجی دے رہے ہیں۔سموگ کیلکولیشن کے لیے 11مانیٹرز لے لیے ہیں اور پورے پنجاب کے لیے 50مانیٹرزلے رہے ہیں۔ورکشاپس کو مشینیں لگانے کا کہاگیا ہے۔

باقی آلات بھی جلد آجائیں گے۔گرین ماسٹرپلان کی تکمیل کرکے عملدرآمد کررہے ہیں گرین کور کو بڑھا کر بین الاقوامی سطح پر لے جائیں گے۔تعمیرات پر 10دن کی بندش کی گئی ہے۔جوتعمیراتی پروجیکٹس پر SOPsکو یقینی بنائے گا تو اسے کھول دیا جائے گا۔لاک ڈائون میں چنگ چی رکشوں کاحل نکال رہے ہیں اور پٹرول کی نقل و حرکت کو بھی چیک کررہے ہیں۔مریم نوازشریف کے انسداد سموگ ایکشن پلان کو اپوزیشن کی موجودگی میں اچھے ماحول میں سراہا گیا۔

نواز شریف نے 13ہزارمیگاواٹ بجلی بنائی،یہ بلیم گیم نہیں۔سب نے ملکر بحیثیت قوم کام کرنا ہے۔سموگ پر سیاست نہیں کی جاسکتی یہ انسانی جانوں کا سوال ہے۔ پی ایچ اے،فارسٹ اور ایل ڈی اے ملکر گرین کور کے لیے کام کریں گے۔سب سے اپیل ہے کہ ڈی ٹوکس مہم کا حصہ بنیں۔شادیوں کے حوالے سے آئندہ سال کے لیے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ پلاننگ کریں گے