نئی دہلی(صباح نیوز) بھارتی حکومت نے تہاڑ جیل میں قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کرانے سے انکار کر دیا ہے اور نئی دہلی ہائی کورٹ میں دعوی کیا ہے کہ یاسین ملک نے بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے ۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کی یاسین ملک کو طبی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں ۔نئی دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی یا کشمیر میں فوری طبی سہولت فراہم کرنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو نوٹس جاری کیا تھا ان کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کی تھی ۔
سماعت کے دوران تہاڑ جیل کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ یاسین ملک نے بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے، درخواست یاسین ملک کے وکیل اسد بیگ نے دائر کی تھی ۔ نئی دہلی ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت18 نومبر تک ملتوی کر دی ہے ۔ یاسین ملک کی میڈیکل رپورٹ پیش نہیں کی گئی عدالت نے درخواستوں پر غور کرنے کے بعد متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے دوبارہ یاسین ملک کی میڈیکل رپورٹ طلب کر لی۔ عبوری طور پر، عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ یاسین ملک کو جیل کے قوانین کے مطابق علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جائے۔
یاسین ملک کے وکیل نے تہاڑ جیل کے حکام کے دعوے پر عدم اعتماد کرتے ہوئے جیل جاکر یاسین ملک سے ملاقات کی درخواست کی ۔گزشتہ سماعت میں یاسین ملک کے وکیل اسد بیگ نے عدالت کو بتایا تھا کہ تہاڑ جیل میں قید جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کی زندگی اور موت کا فاصلہ کم ہے، بھوک ہڑتال کے باعث ان کی طبیعت خراب ہو گئی ہے۔ وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بھی نہیں ہیں ۔ وہ دل اور گردوں کے امراض کا شکار بھی ہیں انہیں اسٹریچر پر رکھا گیا ہے۔ نئی دہلی ہائی کورٹ نے یاسین ملک کو طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کی شکایت پر طبی امداد فراہم کر نے کا حکم دیا تھا جبکہ 11 نومبر کوان کی میڈیکل رپورٹ طلب کر لی
ہے ۔ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے ۔ یاد رہے جعلی مقدمے میں یاسین ملک نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ان دنوں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، یاسین ملک بھارتی حکام کے ناروا سلوک اور طبی سہولتوں سے محرومی پر گزشتہ11 سے بھوک ہڑتال پر ہیں ۔ یاد رہے بھارتی عدالت نے 25 مئی 2022 کو یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔