پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں بھی دھاندلی کا منصوبہ بنالیا ہے ،منعم ظفر خان


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے 14نومبر کے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں بھی ماضی کی طرح دھاندلی کرنے اور ووٹوں پر ڈاکا ڈالنے کا منصوبہ بنایا ہے ، 20ماہ ہو گئے ، بلدیاتی انتخابات میں ہماری چھینی گئی نشستوں اور مینڈیٹ کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل میں 14کیسز کا فیصلہ نہیں ہوا ، ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کو جتوانے کے لیے ضلعی الیکشن کمشنرز اور عملے نے اپنی وفاداریاں نبھانا شروع کر دی ہیں ۔ ماڈل ٹائون یوسی میں پولنگ اسٹیشن علاقے سے ڈیڑھ دو کلو میٹر باہر بنا دیئے گئے ہیں ، یوسی 7لیاقت آباد ٹائون شماریاتی کوڈ 6میں 2080 ایسے ووٹرز شامل کر دیئے گئے  ہیں جن کا مستقل یا عارضی پتا وہاں کا نہیں ہے ۔ الیکشن ایکٹ 2017کے تحت مستقل یا عارضی میں سے کوئی ایک پتا ہونا لازمی ہے ۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بتائیں کہ ان ووٹوں کا اندراج کیسے کیا گیا ؟ الیکشن کمشنر سندھ ، جوائنٹ الیکشن کمیشن سندھ اور ریجنل الیکشن کمشنر کو تحریری طور پر پری پول رگنگ کے حوالے سے آگاہ کر دیا ہے ، جماعت اسلامی پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کے اس کھیل کے خلاف شدید مزاحمت کرے گی ۔ عوام 14نومبر کو بلدیاتی اور عام انتخابات کی طرح جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کریں ، ترازو کا نشان ہی کراچی کی تعمیر و ترقی اور عوام کی بہتری کا ضامن ہے ۔ بجلی و پانی ، انفرا اسٹرکچر کی تباہ حالی ، عوام کے دیگرمسائل ، اہل کراچی کے مفادات کے خلاف پیپلز پارٹی و ایم کیو ایم کے گٹھ جوڑ اورکے الیکٹرک کے 7سالہ ڈالر بیسڈ  جنریشن ٹیرف  کے حوالے سے پیر 11نومبر کو کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر احتجاجی پریس کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر یں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر کراچی واپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ، نائب امیر راجہ عارف سلطان،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرقاضی صدرالدین،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری موجود تھے،منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ کراچی کے طلباء کے ساتھ ایم ڈی کیٹ کے نام پر جس طرح کھلواڑکیاگیا اور پیسے بٹورے گئے ، قابل مذمت ہے ، یہ کراچی کے بارہ ہزار آٹھ سو چھیاسی طلباء کا مسئلہ ہے ، یہ سب سندھ حکومت کی نااہلی ہے ، بجائے اسکے کے پیپرز لیک کرنے والوں کو پکڑاجاتا بلکہ 187پلس نمبرلینے والے طلباء اور ان کے والدین کو ذہنی اذیت دی جارہی ہے ، سندھ حکومت ان طلباء کے میرٹ کا قتل عام نہ کرے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایم ڈی کیٹ کی نئی تاریخ کا اعلان فی الفور کیا  جائے ،پورے عمل میں شفافیت کو یقینی اور شہر میں ڈسٹرکٹ کی سطح پر امتحانی مراکز بنائے جائیں اور پیپرز لیک کرنے والوں کو پکڑ کر سخت سزا دی جائے ۔  انہوںنے کہا کہ مرتضی وہاب نے دو دن پہلے پریس کانفرنس میں بڑے فخر کے ساتھ 22 کروڑ کاچیک دکھایاجو کے الیکٹرک کے ذریعہ میونسپل یوٹیلٹی چارجز ٹیکس کی صورت میں موصول ہوا ہے ، مرتضیٰ وہاب پچھلے ڈیڑھ مہینے اسلام آباد میں ر ہے ،کراچی کے عوام کے مسائل سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں ۔ اس ٹیکس کے ذریعے بقول ان کے 3 ارب روپے بلدیہ کراچی کو آمدنی ہوگی، پہلے وہ یہ بتائیں کراچی جو اربوں روپے کا ٹیکس دیتا ہے وہ کہاں جاتا ہے ؟ صوبے سندھ کے بجٹ میں 96فیصد حصہ اور قومی خزانے میں 67فیصد حصہ کراچی کا شامل ہوتاہے ،اس کے باوجود شہر کراچی کی صورتحال انتہائی ابترہے ، لیاقت آباد ڈاکخانے سے تین ہٹی پر جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں ،جگہ جگہ گاڑیاں دھنس رہی  ہیں ، جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔جہانگیر روڈ کی صورتحال قابض میئر کی اعلیٰ کارکردگی کاثبوت ہے ،مین حیدری مارکیٹ کے سامنے کے ایم سی کے نااہل لوگوں نے پہلے وہاں کی سیوریج کی لائن توڑ ی اورا ب صورتحال یہ ہے کہ گھنٹوںلوگ ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں اور شہر کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے اور قابض میئر 22 کروڑ کا چیک دکھارہے ہیں ،

 منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے حسب سابق الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر ایک بارپھر دھاندلی کا پورا میکنزم تشکیل دیا ہے بالکل اسی طرح جس طرح ماضی میں ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا ، بیلٹ باکس پر قبضہ کیا گیا ، اور نتائج تبدیل کیے گئے ، پہلے تو بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بھاگتی رہیں ، انتخابات کی تاریخ آگے بڑھتی رہی ، بالآخر جماعت اسلامی کی جدوجہد کے نتیجے میں 15جنوری 2023کو انتخابات کرانے پڑے ،پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کا ہر ہتھکنڈا اختیار کیا ، فارم گیارہ اور بارہ کے اندر تبدیلیاں  کی گئیں ،ڈسٹرکٹ کورنگی ماڈ ل ٹائون کی ایک یوسی چیئر مین کے ضمنی انتخابات ہونے ہیں ،علاقے میں اسکول ہونے کے باوجود وہاں پولنگ اسٹیشن علاقے سے باہر بنادیے گئے ہیں ، اسی طرح وہاں پولنگ اہلکار ڈی ایم سی کورنگی سے تعینات کیے گئے ہیں ،سٹرکٹ الیکشن کمشنراوردیگرعملے نے پیپلز پارٹی سے ابھی سے وفاداریاں نبھانا شروع کردی ہیں ۔