کراچی(صباح نیوز) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے وفاقی وزیرخزانہ کی جانب سے تنخواہ دار طبقے اورصنعتوں پر مزید ٹیکس لگانے کااشارہ دینے والے بیان پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھیننے کے مترادف قرادیا ہے اورکہاکہ آئی ایم ایف کی غلامی اورسودی نظام سے نجات حاصل کئے بغیر ملک ترقی اورعوام مسائل سے نجات حاصل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے آج ایک بیان میں کہاکہ حکومتی ٹیکسوں کی بھرمار بجلی وگیس کے بحران سے پہلے ہی معیشت کاپھیہ جام ہے صنعتیں بحرانوں کا شکار جبکہ تنخواہ دارطبقہ سخت پریشا ن ہے۔حکومت اپنی عیاشیاں وغیرترقیاتی اخراجات ختم کرنے کی بجائے سارابوجھ تنخواہ دار طبقے پرڈالنے کی کوشش سرارسرظلم وناانصافی ہوگی،صنعتوں پرمزید ٹیکس لگانے سے نہ صرف معیشت صنعت تباہ جبکہ اس مہنگائی سے براہ راست عام آدمی ہی سخت متاثر ہوگا۔ہ جو پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں ان کا خون چوسا جا رہا ہے۔اس طرح تو لوگ ذہنی مریض بن جائیں گے۔ کیا شہریوں کی آمدن و اخراجات میں توازن رکھنے کے لیے پالیسی بنانا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہوتی؟ اگر حکومت ٹیکس جمع کرے اور اپنے اخراجات کم نہ کرے، افسر شاہی کی رہائش اور دیگر مراعات پر اربوں خرچ ہوں اور تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھایا جاتا رہے تو یہ ظلم کب تک برداشت ہو سکتا ہے۔
وزیرخزانہ کبھی آئی ایم ایف تو کبھی ٹیکس بڑھانے کے لیے عوام پربجلیاں گراتے رہتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ پاکستان کا وزیرخزانہ نہیں آئی ایم ایف کانمائندہ اورغیروں کے مفادات کا محافظ ہے۔انہوں نے کہاکہ مفادپرست ٹولہ عوام کے عزت کے ساتھ زندہ رہنے کے تمام راستے بند کرتا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کم و بیش ہر حکومت ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے تنخواہ دار طبقے کو ہی قربانی کا بکرا بناتی رہی ہے اور ٹیکس نیٹ سے باہر وہ طبقات جن کی ماہانہ اآمدن لاکھوں روپے ہے’ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے جاتے۔