پاکستان مسئلہ کشمیر کے مسلمہ فریق اور اہل کشمیر کے وکیل کابھرپور کردار ادا کرے، صلاح الدین

مظفر آباد: حزب المجاہدین کے سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ 27اکتوبر 1947 کا دن تقسیم برصغیر کے اصولوں سے مکمل انحراف اور عالمی قوانین کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ متحدہ جہاد کونسل کے ایک اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 27اکتوبر1947 تقسیم برصغیر کی تاریخ کا بدترین اور سیاہ دن ہے۔ 27 اکتوبر 1947 میں بھارتی سامراج نے سر ینگر ائیرپورٹ پر اپنی فوجیں اتار کر ریاست پر ناجائز قبضہ جمایا اور ایک امن پسند قوم کا بنیادی حق غصب کرکے اسے جبری غلامی کی جانب دھکیلا۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جابرانہ فوجی قبضے کے بعد ڈوگرہ افواج آر ایس ایس بجرنگ دل اور ویشو ہندو پریشد(VHP ) کیساتھ وابستہ دھشت گردوں نے نہتے اور معصوم کشمیری مسلمانوں کا بے دریغ قتلِ عام کیا اور ان کی جائیداد و املاک کو اپنے قبضے میں لے لیا البتہ کشمیری عوام نے حالات کے تمام تر جبر کے باوجود کبھی بھی اس بھارتی غلامی اور اس کے فوجی تسلط کو قبول نہیں کیا بلکہ گزشتہ77 برسوں سے بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے ایک مربوط مزاحمتی تحریک میں مصروف عمل ہیں جسے کچلنے کیلئے بھارتی حکمرانوں نے وحشیانہ اور سفاکانہ فوجی قوت کا بے دریغ استعمال کیا اور آج بھی یہ ظالمانہ عمل جاری ہے۔

ا نہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یہ وطن عزیز پر بھارت کے غیر قانونی اور ناجائز قبضے کا ہی نتیجہ ہے کہ آج تک سوا 5 لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں خواتین بیوہ، لاکھوں بچے یتیم اور ہزاروں تعمیرات خاکستر کیے جاچکے ہیں ۔ یہ خونین اور ریاستی دہشت گردی کا کھیل نہ صرف جاری ہے بلکہ 5اگست2019 سے اس میں سرعت اور شدت لائی گئی ہے۔ ریاست کے اکثریتی تشخص کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے منظم اقدامات کئے جارہے ہیں۔کشمیری عوام پر معاشی بدحالی مسلط کی گئی ۔انہیں ان کی زمینوں’ جائیداد واملاک سے محروم اور ملازمتوں سے برطرف کرکے باہر سے لوگوں کو لاکر بسانے اور غیر ریاستی آفیسراں کو یہاں تعینات کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔مزاحمتی قیادت کو جیلوں اور کال کوٹھریوں کے اندر مقید کیا گیا ہے جہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں،انہیں علاج معالجے کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔گزشتہ پانچ برسوں میں محمد اشرف خان صحرائی ،سید الطاف فنتوش اور غلام محمد بٹ سمیت کئی تحریکی قائدین اور کارکن علاج و معالجے کی عدم دستیابی کے باعث بھارتی جیلوں میں ہی اپنی جانیں جاں آفریں کے سپرد کرچکیہیں۔انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں عروج پر ہیں۔جہاد کونسل کے چئیرمین نے پاکستان کے ارباب اختیار و اقتدار سے بھی اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کا مسلمہ فریق اور اہل کشمیر کا وکیل ہونے کی حیثیت سے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔معاملات صرف سیاست اور سفارتکاری تک محدود ر کھنے کے بجائے ٹھوس اقدامات کئے جائیں ورنہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ایک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،جس کے نتائج انتہائی سنگین اور خوفناک ہونگے۔

اجلاس میں اہل فلسطین کیساتھ بھی یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا گیا،جن پر صہیونی اسرائیل نے قیامت برپا کررکھی ہے۔45000 ہزار کے قریب معصوم فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ایک لاکھ زخموں سے چور ہیں۔ غزہ کو زمین بوس کیا جاچکا ہے۔ جبکہ حماس اور حزب اللہ کے تین اہم قائدین اسماعیل ہینہ ،یحیی سنوار اور حسن نصراللہ اپنے رب کیساتھ کیے گئے وعدے پورے کرچکے ہیں ۔اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی ادارے جس ڈھٹائی سے فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں ا س کے خوفناک نتائج نکل سکتے ہیں اور پوری دنیا کا خرمن بھی آگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔اجلاس میں واضح کیا گیا کہ کشمیری اور فلسطینی عوام اپنی جائز جدوجہد کو حصول منزل تک جاری رکھیں گے۔اجلاس میں کشمیری اور فلسطینی شہدا کو عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ان شہدا کے مقدس لہو کے طفیل مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین کی آزادی نوشتہ دیوار ہے۔ان شا اللہ دیر سویر آزادی کے اس سورج کو طلوع ہونا ہے۔