کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں گیس کی لوڈشیڈنگ ، گیس نرخوں میں اضافے اور بھاری بلوں کے حوالے سے جمعرات کو جماعت اسلامی کے ایک وفد کے ہمراہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈی ایم ڈی سعید رضوی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور گیس کمپنی کی جانب سے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک PUGیا SLOW METERچارجز اور کونیکل بفل چارجز کے نام پر اضافی وصولیوں ، لوڈشیڈنگ ، اوور بلنگ کے مسائل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ٔ خیال کیا اور کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی کے الیکٹرک کی طرح مختلف بہانوں سے شہریوں سے اضافی وصولیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سوئی سدرن کمپنی گیس کے تباہ حال انفرا اسٹرکچر پر سرمایہ کاری کرے ،کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل گیس کی فراہمی یقینی بنائے اور اوور بلنگ سمیت دیگر شکایات بھی دور کی جائیں اور اس سلسلے میں کمپنی اپنے کسٹمر سروسز کو فوری طور پر بہتر بنائے ۔ وفد میں کے ایم سی میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ، نائب صدر عمران شاہد ، عنایت اللہ اسماعیل اور منظر عالم شامل تھے ۔ بعد ازاں منعم ظفر خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئیکہا کہ آئین کے آرٹیکل 158کے تحت جس صوبے سے گیس نکل رہی ہے اس صوبے کے عوام کا حق ہے کہ ان کو پہلے اور ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جائے ۔ اس وقت سندھ سے 65فیصد گیس نکل رہی ہے اس لیے ہمارا وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس دی جائے ۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے الیکٹرک کو ڈالر کی بنیاد پر سات سالہ جنریشن ٹیرف کی منطوری مسترد کر تی ہے ، اس ٹیرف کی بنیاد پر کے ا لیکٹرک کو 14فیصد منافع بھی پاکستانی روپوں کے بجائے ڈالر میں ادا کیا جائے گا اور یہ ساری رقم کراچی کے شہریوں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کی جائے گی ۔ یہ اہل کراچی کے ساتھ ظلم و ناانصافی ہے ، حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک کے شیطانی اتحاد نے کراچی کے شہریوں کو قربانی کا بکرا بنایا ہوا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس منسوخ اور کراچی کو این ٹی ڈی سی کے ذریعے سستی بجلی فراہم کی جائے ،کے الیکٹرک سوئی سدرن گیس کمپنی کا 200ارب روپے کا نا دہندہ ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کے الیکٹرک کو 174ارب روپے کی سالانہ سبسیڈی دے رہی ہے ،حیرت انگیز طور پر ملک میں اضافی و سستی بجلی ہونے کے باوجود صرف کے الیکٹرک کو نوازنے کے لیے ملک کے معاشی و اقتصادی حب کراچی کو کے الیکٹرک کی مہنگی ترین بجلی فراہم کرکے ملک کی معیشت کو بھی دانستہ نقصان پہنچایا جا رہا ہے ۔
منعم ظفر خان نے گیس کمپنی کے ایم ڈی سے ملاقات اور گیس کے مسائل کے حوالے سے مزید کہا کہ گزشتہ 22 ماہ کے دوران گیس کے بلوں میں 450 فیصد سے زائد اضافہ کے باوجود شہر بھر میں گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ نے عوام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔ رات بھر کی لوڈ شیڈنگ کے علاوہ دن بھر گیس کی لوڈ شیڈ نگ معمول بنتی جارہی ہے جبکہ گیس کے بھاری بھر کم بلوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی کے الیکٹرک کی طرح مختلف بہانوں سے کراچی کے شہریوں سے اضافی بل وصولی کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ کبھی PUG یا Slow meter کے نام پر اضافی بلنگ، تو کبھی گھر میں گیزر ہو یانہ ہو” conical baffleکو نیکل بفل انسٹالیشن ”چارجز کے نام پر 2085 روپے وصول کیے جارہے ہیں جبکہ جنوری 2023 میں گیس کے بلوں میں 124 فیصد، نومبر 2023 میں 200 فیصد اور فروری 2024 میں گیس کے بلوں میں 67 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ گیس کے بھاری بھر کم بل جمع کروانا عوام کے لیے مشکل ہوتا چلا جارہا ہے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کا کسٹمر سروس کا عملہ شہریوں کی شکایت کو دور کر کے انہیں ریلیف فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ گیس میٹر کی خرابی یا گیس کی بوسیدہ لائنوں میں سیوریج کا پانی چلے جانے سے گیس کی عدم فراہمی کی شکایت کرنے کے باوجود مہینوں مسئلہ حل نہیں کیا جاتا۔ کراچی بھر میں گیس کی لائنیں پرانی اور بوسیدہ ہو جانے کی وجہ سے لائنوں میں سیوریج کا پانی بھر جاتا ہے جس سے گیس کی فراہمی بند ہو جاتی ہے، جبکہ۔ لیکیج کی وجہ سے گیس بھی ضائع ہوتی ہے،لیکیج روکنے کے لیے گیس کمپنی نے پرانی اور بوسید لائنوں کو تبدیل کرنے کے بجائے 12، 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈ نگ کو معمول بنالیا ہے۔ کراچی کے شہری گیس کمپنی کو بھاری بھر کم بل ادا کرنے کے باوجود گیس کی طویل لوڈ شیڈ نگ، اوور بلنگ اور دیگر شکایت کرنے پر شنوائی نہ ہونے اور سوئی گیس کمپنی کے دفتروں کے دھکے کھانے سے شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔