پرانے تنازعات ایک میٹننگ میں حل نہیں ہوسکتے، معاملات طے ہوجائیں تو فریقین کی آپس میں میٹنگ کروائی جائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ پیسے اورجائیداد پر کمپرومائز کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ پرانے تنازعات ایک میٹننگ میں حل نہیں ہوسکتے، بعض اوقات فریقین کو اگر براہ راست آپس میں بٹھایا جائے تومعاملہ حل ہونے کی بجائے اورخراب ہوجاتا ہے ، کوئی کہتا ہے مجھ سے ہاتھ نہیں ملایا کوئی کہتا ہے مجھے گھور کردیکھا۔ ہرکوئی ہر چیز چاہتا ہے تاہم اس حوالہ سے وکلاء کواپناکردار اداکرنا چاہیئے اور جب معاملات طے ہوجائیں توپھر فریقین کی آپس میں میٹنگ کروائی جائے۔ شواہد ریکارڈ پر لائیں صرف الزام لگاناکافی نہیں۔ وکیل سچ بول رہے ہیں اورعدالت کاریکارڈ غلط ہے۔ ہم وکیلوں کی معاونت کررہے ہیں پتا نہیں وکیلوں کوکیا ہوگیا ہے، وکیلوں کاکام صرف یہ ہے کہ آکر کھڑے ہوجائو اورمخالفت کرو۔ التواکی درخواست دائر کرنے کایہ مطلب نہیں کہ کیس ملتوی ہوگیا، کیس ملتوی کرنا یانہ کرناہماری مرضی ہوتی ہے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ2023کے سیکشن6کے تحت درخواست گزارکیس میںوکیل تبدیل کرسکتا ہے۔لیبرقوانین میں ہرقسم کی بیگارلینے کی ممانعت ہے۔ف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے جمعرات کے روز فائنل اور سپلیمنٹری کاز لسٹ میں شامل 6مقدمات کی سماعت کی۔بینچ نے والد کی وراثتی ہجویری اسٹیل ملز کوئٹہ کے 55فیصد شیئرز بہنوں کوحصہ نہ دینے کے معاملہ پر احمد نعیم کی جانب سے اثنا نعیم اوردیگر کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے وکیل صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزادشوکت کے معاون وکیل نے پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہان کی جانب سے عدنان طارق ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ شہزاد شوکت کے معاون وکیل کاکہناتھا کہ میں کیس میں پیش ہوں گا ، کمپرومائز کے لئے کوششیں جاری ہیں مزید وقت دیا جائے۔

وکیل کاکہنا تھا کہ میں کیس میں مفت پیش ہورہا ہوں۔ جبکہ مدعا علیہان کے وکیل کاکہناتھا کہ شہزاد شوکت کے ساتھ گزشتہ سماعت کے بعد صرف ایک ملاقات ہوئی ہے اور کمپرومائز کے حوالہ سے بات آگے نہیں بڑھی ۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ پرانے تنازعات ایک میٹننگ میں حل نہیں ہوسکتے، بعض اوقات فریقین کو اگر براہ راست آپس میں بٹھایا جائے تومعاملہ حل ہونے کی بجائے اورخراب ہوجاتا ہے ، کوئی کہتا ہے کہ مجھ سے ہاتھ نہیں ملایا کوئی کہتا ہے مجھے گھور کردیکھا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہرکوئی ہر چیز چاہتا ہے تاہم اس حوالہ سے وکلاء کواپناکردار اداکرنا چاہیئے۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مدعا علیہ کے وکیل ایک ہفتے میں مرحوم محمد نعیم کی جائیدادوں کی فہرست درخواست گزارکے وکیل کو فراہم کریں، اگرفہرست آجائے گی توہوسکتا ہے آسانی سے درخواست گزارکمپرومائز پرراضی ہوجائیں۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ اگرکمپرومائز ہوجاتا ہے توٹھیک ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ شواہد ریکارڈ پر لائیں صرف الزام لگاناکافی نہیں۔ جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ ہمارے پاس کیس صرف اسٹیل ملز کے شیئرزکاہے۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ اگرکمپرومائز ہوجائے گاتومعاملہ ختم ہوجائے گا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ بھائی کی عمرکتنی ہے۔ اس پر وکیل کاکہنا میرے جتنی عمر ہے۔ اس پر چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھا کہ آپ اپنی عمر کیوں ظاہر کررہے ہیں۔اس دوران درخواست گزارکی بہن نے کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر بتایا کہ ان کے بھائی احمد نعیم کی عمر30سال ہے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ درخواست گزاراحمد نعیم آئندہ سماعت پر عدالت میںپیش ہوں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3ہفتے بعد تک ملتوی کردی۔ جبکہ بینچ نے ڈسٹرکٹ کلیکٹر خانیوال کے توسط سے حکومت پنجاب کی جانب سے ملتان خانیوارل روڈ کی تعمیر کے لئے 23کنال زمین خریدنے کے معاملہ پر چوہدری شوکت حیات خان ، انواراحمد، افتخار احمد، محمد ظفراقبال اوردیگر کے خلاف دائر 9درخواستوں پر سماعت کی۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بلیغ الزامان چوہدری اور مدعا علیہان کی جانب سے محمد یونس شیخ بطور وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کل پیسے کتنے بنتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ کل 44کروڑ روپے بنتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کس جگہ زمین ہے، شہر میں ہے یا کہیں باہرہے۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کاکہنا تھا کہ یہ زمین خانیوال سے ملتان تک دورویہ سڑک میں آئی تھی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا وکلیوں سے چیزیں نکلوانا بڑامشکل ہوگیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کاکہنا تھا کہ سرکاری قیمت کو 6لوگوں نے تسلیم نہیں کیا۔ چیف جسٹس کا مدعاعلیہان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ وکیل سچ بول رہے ہیں اورعدالت کاریکارڈ غلط ہے۔ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ شوکت حیات تومرگیا ہے۔اس پر وکیل کاکہناتھاکہ مجھے نوٹس ملا ہے اس لئے میںپیش ہواہوں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیسے مردہ شخص کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم وکیلوں کی معاونت کررہے ہیں پتا نہیں وکیلوں کوکیا ہوگیا ہے، وکیلوں کاکام صرف یہ ہے کہ آکر کھڑے ہوجائو اورمخالفت کرو۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کاکہناتھا کہ کل 7مدعاعلیہان ہیں، ہم نے بطور احتجاج رقم جمع کروادی تھی۔ عدالت نے چوہدری شوکت حیات کے لواحقین اوردیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ اگرفریقن چاہیں توتحریری جواب جمع کرواسکتے ہیں۔ بینچ نے عبدالحفیظ لونی کی جانب سے الیکشن ٹربیونل ہائی کورٹ بلڈنگ کوئٹہ اوردیگر کے خلاف قومی اسمبلی کاانتخاب لڑنے کے لئے نیب کے ساتھ پلی بارگین کرنے کی بنیاد پر نااہل کرنے کے معاملہ پرسپریم کورٹ فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزارکی جانب سے نہ وکیل محمد ایواززہری اورنہ ہی ایڈووکیٹ آن ریکارڈمیر اورنگزیب پیش ہوئے ۔ درخواست گزار کی جانب سے التواکی درخواست دائر کی گئی تھی۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ التواکی درخواست دائر کرنے کایہ مطلب نہیں کہ کیس ملتوی ہوگیا، کیس ملتوی کرنا یانہ کرناہماری مرضی ہوتی ہے۔چیف جسٹس کاکہناتھاکہ التواکی درخواست دائر کی گئی کہ وکیل پیش ہونے کے قابل نہیں۔

چیف جسٹس کاکہناتھاکہ اے اوآربھی کمرہ عدالت میں موجود نہیں اورپیش نہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، التواکی درخواست دائر کرنے کایہ مطلب نہیں کہ کیس ملتوی ہوجائے گا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ2023کے سیکشن6کے تحت درخواست گزارکیس میںوکیل تبدیل کرسکتا ہے، متبادل وکیل کیاجاسکتا تھاجو کہ نہیںکیا گیا اوراے اورآر بھی موجود نہیں، ہم کیس ملتوی نہیں کرنا چاہتے تھے تاہم انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے کیس کی سماعت 18اکتوبر تک ملتوی کررہے ہیں، درخواست گزاراوروکیل آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے توعدم پیروی پر درخواست خارج کردی جائے گی۔

چیف جسٹس نے ہدایت کہ عدالتی حکم کی کاپی درخواست گزار، وکیل اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو بھجوائی جائے۔جبکہ بینچ نے مسماة مہوش اوردیگر کی جانب سے تنویر احمد اوردیگر کے خلاف وراثت کی جائیداد کی منتقلی اورولدیت چیلنج کرنے کے معاملہ پر دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار وںکی جانب سے آغا محمد علی جبکہ مدعا علیہان کی جانب سے صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن شہزادشوکت کے معاون وکیل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھاکہ کسی کی جانب سے پیش ہونا کوئی چیز نہیں ہوتی وکیل بن کرپیش ہوں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کسی اور وکیل کاحق کیوں ماررہے ہیں، ہم اس طرح وکیلوں کواستعمال نہیں ہونے دیں، لیبرقوانین میں ہرقسم کی بیگارلینے کی ممانعت ہے، اگرشہزادشوکت کی جانب سے بغیر پیسے لئے پیش ہوئے توہم آپ کالائسنس منسوخ کردیں گے۔

آغاز محمد علی کاکہناتھاکہ اسد حسین کی جائیداد کامعاملہ ہے جوکہ 2017میں وفات پاگیا تھا ۔ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا تھا کہ کمپرومائز کے امکانات نہیں۔ مدعاعلیہان کے وکیل کاکہناتھاکہ کمپرومائزکی کوشش ہوسکتی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ پیسے اورجائیداد پر کمپرومائز کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے جاری حکم امتناع میں کیس کے فیصلہ تک توسیع کردی۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہناتھاکہ کسی سمجھوتہ پرپہنچنے کے حوالہ سے سنجیدہ کوشش کریں۔ چیف جسٹس کامدعاعلیہان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یاوکیل بن کرآئیں یاکیس چھوڑ دیں۔ZS