لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں بھی کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں 2019-20میں وفاقی وزارتوں ، اداروں اور محکموں میں 404ارب 62کروڑ روپے کے مالی گھپلے منظر عام پر آئے ہیں۔ متعدد اداروں نے آڈیٹر جنرل کو ریکارڈ دینے سے بھی انکار کردیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 56کیسز میں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔ کورونا فنڈنگ میں بھی اربوں روپے کی کرپشن سامنے آئی تھی مگر ذمہ داران کے خلاف کچھ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم کی جانب سے تحقیقات کا حکم محض خانہ پری کے سوا کچھ نہیں۔ کرپشن ملک میں ایک نا ختم ہونے والا ناسور بن چکا ہے جس کی جڑیں گہرائی تک پھیلی ہوئی ہیں۔
کرپشن کو ختم کرنے کے لیے محب وطن، ایماندار اور پڑھی لکھی قیادت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی ٹیم کرپشن کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہے جو جتنا بڑا چور ، ڈاکو اور کرپٹ ہے وہ اتنے ہی بڑے عہدے پر فائز ہے۔ احتساب کا نعرہ متنازعہ ہوچکا ہے۔قوم سوال پوچھتی ہے کہ پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز میں بے نقاب ہونے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔؟
محمد جاوید قصور ی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ہر سال پانچ ہزا ر ارب روپے کی کرپشن لمحہ فکریہ ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم کے سامنے دعوے تو بہت بلند و بالا کیے تھے مگر ان کی کارکردگی صفر سے نہیں بڑھ سکی۔ پی ایل ڈی سی میں بھی 15ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گی ہے، مگر یوں محسوس ہوتا کہ جیسے وزیر اعلیٰ پنجاب کو سسٹم کا ادراک ہی نہیں۔ انہیں نظام کی بہتری کے لیے نہیں بلکہ ابتری کے لیے وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔صوبے میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔