ایک صوبے کا وزیراعلیٰ دوسرے صوبے پر لشکر کشی کر رہا ہے،عظمیٰ بخاری


لاہور (صباح نیوز)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ دوسرے صوبے پر لشکر کشی کر رہا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپ ایک جنگ بنا رہے ہیں ،خیبرپختونخوا بمقابلہ پنجاب، اس سے فیڈریشن کو نقصان ہوگا، آپ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہو کر دوسرے پر لشکر کشی کرنے آ رہے ہیں، رانا ثنا اللہ نے درست کہا کہ یہ پاکستان کو کسی حادثے سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر راج کی حمایتی نہیں ہوں، کے پی میں دہشتگردی کی آگ لگی ہوئی ہے، روز دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن نیرو بنسی بجا رہا ہے، یہ ٹانگوں پر ٹانگیں رکھ کر سستی سی اداکاری کرتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بچوں کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپس ہونے چاہئیں، آپ نے ان کو پولیس کے ساتھ لڑنے پر لگا دیا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہمارا کیس مخصوص شخصیت سے متعلق نہیں، 2 مہینے ہوگئے مجھے کیا ریلیف ملا ہے اور ویڈیو ہٹائی بھی نہیں گئی، یہ فتنہ ملک سے باہر سے آپریٹ کیا جاتا ہے، پہلے فیز میں ان کے آئی ڈی بلاک ہوئی اور اب ان کی جائیداد کو قبضہ میں لیا جائے گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ منظم تحریک چلا کر لوگوں کی عزت اور ناموس پر حملے کئے جاتے ہیں، سوشل میڈیا کو شتر بے مہار کی طرح نہیں چھوڑا جا سکتا، اگر سوشل میڈیا کسی ضابطے کے تحت نہیں آتا تو اسے بند ہوجانا چاہیے، حکوت کا سوشل میڈیا سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کی سینئر وزیر عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی،دوران سماعت عدالت نے  ایکس (سابقہ ٹوئٹر)اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لئے ۔لاہور ہوئی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران ڈی جی ایف آئی اے پیش ہوئے۔ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔

لاہور ہائی کورٹ کی  چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل ہونی چاہیے پھر میرٹ پر اس کیس کو حل کریں، آپ کے افسر روزنامچے میں اندراج کیوں نہیں کرتے؟۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ سائبر کرائم میں لوگ ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر آتے ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں دا ئو پر لگی ہیں، آپ یہ باتیں بتا رہے ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے، ہم ٹھیک کریں گے، اس کیس کو مثالی بنائیں گے۔چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکومت کے وکیل کو ہدایت کی آپ روسٹرم سے سائیڈ پر ہو جائیں۔عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ اس کیس کو کب تک منطقی انجام تک پہنچائیں گے؟۔ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفتیش کرنے والی کمیٹی کی تعداد بھی بڑھا رہا ہوں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے حکم دیا کہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں کورٹ میں پیش کی جائے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف کارروائی شروع ہو چکی۔

بعد ازاں عدالت نے ایکس(سابقہ ٹوئٹر)اور فیس بک کی لیگل حیثیت پر دلائل طلب کر لئے ، عدالت نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔