لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جبری گمشدہ افراد کے کیسز کی سماعت، اداروں کو تین ہفتے کی آخری مہلت


راولپنڈی (صباح نیوز)لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں جبری گمشدہ افراد کے کیسسز کی سماعت کے دوران  اداروں کو آخری  تین ہفتے کی مہلت مل گئی کسی کی سماعت دو مارچ تک ملتوی ہوگئی،

لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں,جسٹس شاہد محمود عباسی کی عدالت میں جبری گمشدہ افراد کے کیسز کی سماعت ہوئی جن میں بخت شاہ زیب، محمد اجمل خان ، حسن معاویہ، علی حیدر شاہ،زاہد امین اور صادق امین,  کے کیسز شامل ہیں،پچھلی سماعت میں عدالت نے  تین ہفتے کی مہلت دی  تھی، سیکریٹری ڈیفنس، سیکریٹری داخلہ اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری کو بلایا گیا تھا کہ وہ جبری گمشدہ افراد کو پیش کریں یا پھر ان کے بارے میں خود آ کر رپورٹ  پیش کریں،

سماعت کے دوران پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں اور ہر طرح سے ہم عدالت کے ساتھ چلیں گے عدالت کے ہر حکم کی پابندی کریں گے اس پر  جسٹس عباسی  نے کہا کہ آپ جبری گمشدگی کے معاملے  پر عدالت کے حکم کی پابندی نہیں کر رہے اور عدالت کا وقت برباد کر رہے ہیں قانون کا سہارا لے رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ہیں اور جیلوں میں سے اغوا ہوئے ہیں اور ایک شخص نماز پڑھاتے ہوئے اغوا ہوا ہے اور ان کے گھر اور پورے محلے والے واقعے کے چشم دید گواہ ہیں لہذا آپ ان تمام لوگوں کو  پیش کریں، میں کوئی اور بات سننے کے لیے تیار نہیں ہوں،

اس کے بعدسیکریٹری ڈیفنس کو بلایا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ آپ لوگوں کو لاپتہ کرنے کے بارے میں کیا جواز پیش کریں گے. اس پر سیکریٹری ڈیفنس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے باعث اس لوگوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے بہت سے لوگ دہشت گردانہ سر گرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور باڈر کراس کرتے ہیں لوگ افغانستان چلے جاتے ہیں اور واپس آ جاتے ہیں اس طرح ہمارے ملک کو خطرہ ہے وہاں پر بارود کے ڈھیر لگے ہوئے  ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ہم بہت خطرناک حالات میں ہیں اور ملک حالت جنگ میں ہے.

اس پر جسٹس شاہد عباسی کا کہنا تھا کہ آپ کس وقت کی بات کر رہے ہیں وہ وقت گزر چکا ہے وارآن ٹیرر ختم ہو چکی ہے یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو بارڈر کراس کر کے جاتے ہیں بلکہ ان کو اپنے گھروں اور جیلوں سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے آپ ان کو دہشت گردوں سے نہ ملائیں اور ان کو عدالت میں پیش کریں اس کے علاوہ میں کوئی اور بات سننے کو تیار نہیں ہوں یہ پرامن ملک ہے اور ہر شہری کو آئینی و بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں کہ وہ اپنی زندگی پر امن طریقے سے گزار سکے،

اس کے بعد سیکریٹری داخلہ کو بلایا گیا اور جسٹس عباسی نے کہا میں آپ کو بھی  آخری مہلت دے رہا ہوں آپ تینوں مل کر لاپتہ افراد کو تلاش کرنے میں مدد کریں اور عدالت میں پیش کریں، ان سے پوچھا گیا کہ آپ بتائیں  آپ کو کتنا ٹائم چاہیے،جس پر انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس لاپتہ افراد موجود نہیں ہیں تو ہم ان کو پیش نہیں کر سکیں گے، عدالت کے جج نے تین ہفتے کا مزید وقت دے دیا اور کہا کہ 2 مارچ تک ان تمام لوگوں کو پیش کریں،ان تمام کیسز کی اگلی سماعت 2 مارچ 2022 کو ہوگی۔