مخصوص نشستوں کا معاملہ: الیکشن کمیشن کا وضاحت کے لیے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع

اسلام آباد(صباح نیوز)الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں دینے کا معاملے پر سپریم کورٹ سے وضاحت کے لیے ایک بار پھر رجوع کرلیا ہے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں سول متفرق درخواست دائر کرکے فیصلے سے متعلق رہنمائی مانگی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے تفصیلی آرڈر اور پارلیمنٹ کی طرف سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد کی صورتحال پر الیکشن کمیشن میںگزشتہ چند روز سے غور وخوض جاری تھا، جس کے نتیجے میں یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے وضاحتی آرڈر میں چند نکات پر نظرثانی درخواست داخل کر دی گئی ہے۔ چونکہ تفصیلی حکم نامہ آ چکا ہے لہذا پہلے سے دائر شدہ نظر ثانی پر مزید نکات شامل کیے گئے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم اور بعد میں پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی روشنی میں کس پر الیکشن کمیشن کو عمل کرنا ہوگا اس پر سپریم کورٹ میں سول متفرق درخواست (سی ایم اے) داخل کی گئی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن سے ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان نے بھی ترمیمی قانون پر عملدرآمد کیلئے رجوع کیا، عدالتی فیصلے پر 39ارکان کی حد تک الیکشن کمیشن عملدرآمد کرچکا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنی درخواست میں کہا کہ ترمیمی ایکٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق ترمیم کرکے ماضی سے اطلاق کیا گیا ہے، عدالتی فیصلے واضح ہیں کہ پارلیمنٹ کی دانش کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا، عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنا بھی سوالیہ نشان ہوگا۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 7 اگست کو مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن کی مخصوص نشستوں سے متعلق ابہام کی درخواست پر تحریری آرڈر جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، الیکشن کمیشن کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتے ہوئے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔اپنے خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ جس رکن پارلیمنٹ نے کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوگا اور وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔بعد ازاں اسپیکر کے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل کردی گئی تھی اور نئی پارٹی پوزیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا تھا