کوئٹہ(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی نے کہاہے کہ عوام نے ساتھ دیاتواسلامی پاکستان خوشحال بلوچستان کی راہ ہموار ہوگی بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ کرنے ہوں گے لاپتہ افراد کو بازیاب ،سی پیک ،سیندک ،ریکوڈک سمیت دیگر پراجیکٹس کے ثمرات عوام کو دینے ہوں گے ۔بدقسمتی سے وفاق صرف وعدے اور بے عمل اعلانات کرتے ہیں جو قابل مذمت ہے نوازشریف کاپنجاب کے بجلی بلوں میں رعایت لسانیت تعصب کو ہوادینے کی کوشش ہے ۔جماعت اسلامی کے دھرنے کے ثمرات آنے شروع ہوگیے ہیں 45دن پورا ہونے سے قبل روزانہ عوام کو خوشخبری ملیگی آئی پی پیز کے سودوں کے پردے میں کسی کو چھپنے نہیں دیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ چمن بارڈر پر حکومتی ہٹ دھرمی ،وعدہ خلافی کی وجہ سے دوبارہ دھرنا شروع ہوگیا گوادر میں مچھیرے ٹرالنگ مافیازسے متاثرہیں بارڈر وساحل پر لوٹ مار ختم کرناہوگا بارڈر ساحل پرمافیازکے لوگ اربوں روپے کابھتہ لیتے ہیں عوام کو بنیادی انسانی آئینی حقوق دینے ،احتجاج ومذاکرات کے بجائے طاقت کابے جا استعمال کرکے معاملات کو مزیدگھمبیربنادیاہے بھتہ خوریم،لوٹ مار ، مچھلیوں کی نسل کشی میں مافیازملوث ہیں بجلی قیمتوں ،ٹیکسز،مہنگائی اور بلوچستان کے سلگتے مسائل کے حل،امن کے قیام ،حقوق کے حصول کیلئے جماعت اسلامی کا احتجاج جاری رہے گا 28اگست کو پورے ملک میں شٹرڈائون ہڑتال ہوگی تاکہ حکمران بدعنوانی مفت خوری چوڑکر بجلی قیمتوں ،ٹیکسز ،مہنگائی میں عوام کو ریلیف دیں آج بھی بلوچستان کے عوام پینے کے صاف پانی ،گیس ،بجلی ،شاہراہوں کی سہولت سے محروم ہیں انٹرنیٹ بند ہیں ان حالات میں بلوچستان خاک ترقی کریگا پرامن احتجاج سب کا حق ہے پرامن احتجاج سے رکھواکر طاقت کے استعمال سے مسائل مشکلات پریشانیوں نفرت اورتعصب واحساس محرومی میں اضافہ ہورہا ہے جو ملک وقوم کا نقصان ہے جلائو گھیرائو،تشدد ،طاقت کا استعمال کے بجائے مذاکرات بات چیت سے مسائل حل کرنے کی روش اختیار کی جائے۔سیاسی،جمہوری جدوجہد کرنے والوں کو خوش آمدید کہنے کے بجائے ردعمل ،تشدد پر ابھارنا دانشمندی نہیں۔بدقسمتی سے بلوچستان میں پہاڑوں پر جانے والوں کو نیچے آنے کاکہاجارہا ہے جبکہ جمہوری سیاست وجدوجہد کرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرکے انہیں پہاڑوں کی طرف دکھیلاجارہاہے پھر بلوچستان کے نوجوان سیاسی کارکن مسائل کے حل کیلئے کونسا طریقہ اختیار کریں ۔بلوچستان کے مسائل کے حل پرامن سیاسی جدوجہد ،مذاکرات بات چیت اورآئینی قانونی جدوجہد کرنا ہے#