لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعت اسلامی صدر مجلس قائمہ قومی سیاسی امور لیاقت بلوچ نے یوم آزادی کے موقع پر کہا ہے کہ 14 اگست یوم آزادی تشکر ، اجتماعی محاسبہ ، غلطیوں سے رجوع کر کے ملک و ملت کی ترقی اور استحکام کے لیے پوری قوم کو تجدید عہد کرنا ہو گا۔ دو قومی نظریہ زندہ حقیقت ہے، سیاسی بحرانوں کا خاتمہ قومی سلامتی کی حفاظت اور معاشی سماجی استحکام کے لیے ضروری ہے ۔ 78 ویں یوم آزادی پر پوری قوم جوش و جذبہ کے ساتھ تفرقوں، تعصبات، نفرتوں کو چھوڑ کر ملک کی تعمیر نو کا عہد کرے ۔ آئین پاکستان پر عملدرآمد کی پابندی تمام اسٹیک ہولڈرز کو کرنا ہو گی۔
لیاقت بلوچ نے سمبڑیال میں میڈیا سیکرٹری قیصر شریف کے بھائی کے انتقال پر تعزیت کی اور وزیر آباد، راولپنڈی اسلام آباد میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بڑے سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے ہر لمحہ گزرتا ہے تو ملک کے سیاسی بحران تہہ در تہہ الجھتے چلے جا رہے ہیں ۔ 2024 ء انتخابات نے 2013 ء اور 2018 ء کے انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلیوں کی وجہ سے نتائج کی زبردستی تبدیلی سے حالات کو اور زیادہ خوفناک بنا دیا ہے ۔عدلیہ ، پارلیمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کی آئین سے ماورا چپقلش آئین ، عدلیہ اور جمہوریت انتہائی خطرناک گریڈ تک پہنچ گئی ہے۔ سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل قومی سیاسی جمہوری قیادت کی گردن پر قومی فرض اور قرض ہے۔
لیاقت بلوچ نے وزیر آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما اویس گھمن کی جانب سے دئیے گئے ظہرانہ میں خطاب کرتے کہا کہ جماعت اسلامی کے دھرنا نے پوری قوم کو بجلی پٹرول بحران اور آئی پی پیز کی ہولناکیوں سے آگاہ کر دیا ہے ۔ جماعت اسلامی اور حکومتی وزراء کی مذاکراتی ٹیم میں تحریری معاہدہ ہوا ہے ۔ وزراء نے دستخط کئے اور مری روڈ دھرنا جلسہ عام میں دو ٹوک اعلان بھی کر دیا اب حکومت کے پاس معاہدہ پر عملدرآمد کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ بجلی کے بل حقیقی لاگت پر وصول کئے جائیں۔ حکومت بجلی پٹرول پر حکومتی ناروا ٹیکس ختم کرے تاکہ ملک کا معاشی پہیہ چلے۔ اب یہ امر نوشتہ دیوار ہے کہ آئی پی پیز کے ناجائز، ملک اور عوام دشمن معاہدے قابل قبول نہیں۔ حکومت پوری دنیا میں کشکول پھیلا کر ملک و ملت کو رسوا کرنے کے بجائے آئی پی پیز کیپسٹی بلز کا خاتمہ کرے ۔ بجلی خریداری کا از نو معاہدہ کیا جائے اور حکومتی، انتظامی سطح پر شاہ خرچیاں بند کی جائیں۔ سود کا خاتمہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو جائے اور کم از کم موجودہ شرح سود کو 10 فیصد کر دیا جائے تو عوام کو ریلیف ملے گا اور ملک کا معاشی پہیہ چل پڑے گا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنا میں حکومتی معاہدہ پر عملدرآمد کے لیے عوامی بیداری اور دباؤ بڑھانے کے لیے عملدرآمد فالو اپ ملک گیر عوامی رابطہ لائحہ عمل کا اعلان کر دیا ہے ۔ حکومت کے لیے عافیت اسی میں ہے کہ عوام کو ریلیف دے ۔