راولپنڈی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اعلانات اور کمیٹیاں نہیں اقدامات چاہئیں،8 اگست کو دھرنا شرکا آگے بڑھیں گے، آئی پی پیز کے کچھ معاہدہ ختم اور کچھ پر نظرثانی کی جائے جبکہ سب معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔
اان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے کے بارہویں روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرسیکرٹری جنرل امیر العظیم،نائب امرا لیاقت بلوچ،ڈاکٹر اسامہ رضی،ڈاکٹر عطا الرحمن، ڈپٹی سیکرٹریزاظہر اقبال حسن،شیخ عثمان فاروق،ممتاز حسین سہتو،سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف،امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم،امیر ضلع اسلام آباد نصراللہ رندھاوا اور دیگر لوگ موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 8 اگست کو دھرنے کے شرکا آگے بڑھیں گے اور مری روڈ پر بڑا مارچ ہوگا، 11 اگست کو لاہور میں وزیر اعلی ہاؤس کے باہر بڑا دھرنا اور جلسہ ہوگا، پشاور میں 12 اگست کو دھرنا اور جلسہ ہوگا، ملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال بھی دینے جارہے ہیں، 14 اگست کے بعد ملک گیر مکمل ہڑتال کی کال دی جائے گی۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت سامنے نہیں آرہی لیکن پریشان ضرور ہوگئی ہے، آئی پی پیز کے کچھ معاہدہ ختم اور کچھ پر نظرثانی کی جائے جبکہ سب معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، بجلی بلوں سے گھروں کے بجٹ تباہ ہوگئے، بجلی کے بل بجلی کی لاگت کے مطابق بھیجے جائیں، آئی پی پیز کو جو کیپسٹی پیمنٹ دی جارہی ہے وہ قوم کو منظور نہیں ہے، حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی۔ا نہوں نے کہا کہ ہمیں اعلانات اور کمیٹیاں نہیں اقدامات چاہئیں، مذاکراتی کمیٹی میں آڈیٹر جنرل پاکستان، چیئرمین واپڈا، فیڈرل چیمبر آف کامرس اور صارفین کے نمائندوں کو شامل کیا جائے،ہماری کمیٹی 25 کروڑ عوام کا مقدمہ پوری دنیا کے سامنے لڑ سکتی ہے، ہمارا ایجنڈا واضح ہے اور یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا، ہم ملک کے حالات خراب نہیں کرنا چاہتے۔ملک کے حالات خراب کرنے میں بہت سے لوگ ملوث ہیں، مری روڈ پر پرامن مارچ ہوگا، مری روڈ پر مارچ ہمارا حق ہے، مارچ کے حوالے سے تفصیلات آگے بتاؤں گا، دھرنا اور مذاکرات جاری رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال حکومت گرانا ہمارا ایجنڈہ نہیں تاہم یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس طرف ہمیں لاتی ہے یا نہیں ۔دھرنا اور جلسہ ہمارا بنیادی اور آئینی حق ہے۔ انہونے کہا کہ پاکستان جغرافیہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ نظریہ کی بنیاد پر بنا،ماضی میں جنرل یحییٰ خان اور ذولفقار علی بھٹو کی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان دو لخت ہوا،ملک کسی مزید تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔