بلوچستان کے لوگ صوبہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے بلوچستان حکومت اور پاک فوج کا ساتھ دیں،قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان

اسلام آباد(صباح نیوز)قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں،قبائلی عمائدین،مزدور یونین اور طلبا کے وفد سے پارلیمنٹ ہاوس میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں کچھ تنظیموں کی جانب سے بلوچستان کے نوجوانوں اور خواتین کو ریاست کے سامنے کھڑا کرنے  اور خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں اشتعال انگیزی اور ملک کو نقصان پہنچانے کی مذموم سازشیں بتدریج سامنے آ رہی ہیں۔

قامقائم چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے لوگ ملک ترقی و خوشحالی کے لئے ان تنظیموں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا آلہ کار نہ بنیں جو کہ ملک کو نقصان پہچانے کے ساتھ ساتھ پرتشدد مقاصد کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔قائمقام چیئرمین سینیٹ نے صوبہ بلوچستان کی عوام سے اپیل کی کہ وہ ان شر پسند عناصر اور تنظیموں سے دور رہیں اور ان کے بہکاوے میں نہ آئیں۔قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان  نے صوبہ بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز سے بھی اپیل کی کہ وہ اس طرح کی سازشوں سے دور رہیں۔

قائمقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ صوبہ کی ترقی و خوشحالی کے لئے بلوچستان حکومت اور پاک فوج کا ساتھ دیں۔قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ عناصر کا اصل مقصد سی پیک اور ملک میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کو روکنا ہے جس میں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔پورے ملک کی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کا اصل ایجنڈا تشدد کا راستہ اختیار کرکے ملک توڑنے کی سازشیں ہے جو کہ ناکامی سے دوچار ہوں گی ۔انہون نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پرامن احتجاج سے کبھی منع نہیں کیا لیکن مقام کا تعین انتظامی ذمہ داری ہے اور یہ آئینی حق ریاست کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو اشتعال دلا کر ریاست کے سامنے کھڑا کرنے والے عوام اور ملک کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہر شہری کا جانی و مالی تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کا مزید کہنا تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت ریاست کے خلاف  معصوم  بلوچوں کو اکسایا جاررہا ہے ایسے میں  ریاست خاموش تماشائی بن کر عام آدمی کو دہشت گردوں کا ایندھن نہیں بناتا دیکھ سکتی۔انہوں نے کہا کہ ریاست اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں کے لیکن کسی بلیک میلنگ میں آکر قومی سلامتی داو پر نہیں لگا سکتے