اسلام آباد (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر سڑک پر بیٹھنا کسی کی خواہش نہیں ، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، پارلیمنٹ کام نہ کرے اور ربڑسٹیمپ ہو تو پھر پرامن سیاسی مزاحمت ہی راستہ ہے، ہم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، حکومت سے ایسی گارنٹی لیں گے کہ مکرنہ سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں دھرنے کے تیسرے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر مرکزی قائدین لیاقت بلوچ، امیر العظیم ، میاں محمد اسلم ، ڈاکٹر عطاالرحمن ، جاوید قصوری ، فرید پراچہ اور دیگر راہنما بھی موجود تھے۔
امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ گھر بار چھوڑ کر سڑک پر بیٹھنا کسی کی خواہش نہیں، جب حکمران طبقہ ہمارے لیے سارے راستے بند کرے تو لوگ مجبورا احتجاج کرتے ہیں،، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، اب عوام کی طاقت ہی گارنٹی بنے گی، آئین پاکستان دھرنے اورجلسے کی اجازت دیتاہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجلی کے بل بم بن کرگھروں پرگررہے ہیں، کم سے کم تنخواہ37ہزار رکھی گئی ، وزیراعظم37ہزارمیں غریب کا بجٹ بنا کردکھا دیں، ایسی صورتحال میں غریب آدمی کیا کرے، وہ چوری کرے ڈاکہ ڈالے یا پھر منشیات کا عادی بن کر خود کو دنیا سے الگ تھلک کرلے یا پھر خودکشی کرلے لیکن ان غریبوں کے پاس ایک راستہ ہے وہ اس سیاسی مزاحمت میں اپنا کردار ادا کریں، غریب آدمی جماعت اسلامی کی جدوجہد میں حصہ لے ، میں وکلا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں، جو ہر تحریک میں ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں، علمائے کرام سے بھی کہتا ہوں جن کی یہ دینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو مظالم کے خلاف مزاحمت سے آگاہ کریں، سول سوسائٹی، تاجروں، صنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ سب اس تحریک کا حصہ بن جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بنیادی مطالبات پیش کر دیئے ہیں، بجلی کے بلوں سے اضافہ ہٹایا جائے، حکومت سے ایسی گارنٹی لیں گے کہ مکرنہ سکے ۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ مذاکرات جس بھی جگہ ہوں مسئلہ نہیں، لیاقت بلوچ جانیں ان کی ٹیم جانے، حکومت کام ٹھیک کرے تو سب ٹھیک ہوگا، ہمیں ڈی چوک جانا تھااورجاسکتے تھے، حکومت جب تک اقدامات نہیں کرتی تب تک دھرناختم نہیں ہوتا، سب باتیں تونہیں بتاؤں گا پلان بھی نہیں بتایا تھا، ہم ورکرز، پولیس کو لڑواکر دھرنا کامیاب کرانے کی باتیں نہیں کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز کا ایک الگ ہی دھندا ہے، ان کے ساتھ کئے گئے معاہدے چھپائے گئے، کئی گنا بڑھا کر کیپسٹی چاجرز وصول کئے گئے، اور پتہ چلتا ہے کہ اس میں حکمران طبقے کے لوگ ہی موجود ہیں، ہم وہ پیسے ادا کررہے ہیں، جس کی بجلی ہم خرچ ہی نہیں کررہے، ایسے میں معیشت کیسے ٹھیک ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں لیکن انہیں آئی پی پیز میں ہمارے پاس آپشن موجود ہے کہ جو ٹھیک کام کررہی ہیں وہ قوم کے سامنے لایا جائے اور ان کی پروڈکشن کو یقینی بنایا جائے۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کل خواتین کے بڑے جلسہ عام کا اعلان کیا ہے ۔