پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن اور تابناک ہے،ڈاکٹر عارف علوی


لاہور(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن اور تابناک ہے، دنیا میں موجود بیماریوں کا معالج مسلم پاکستان ہی ہے،بھارت کے موجودہ حالات نے نظریہ پاکستان یا دوقومی نظریہ کی حقانیت کو ثابت کر دیا ہے، اطمینان بخش بات یہ ہے کہ پاکستان کی منزل کا دوبارہ تعین کر لیا گیا ہے، ہمیں اپنا آج پہچاننا اور کل کی تیاری کرنی ہے،پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط ہے اور اس کا ٹارگٹ انسانی اذہان ہیں، آج کی دنیا میں اقدار نام کی کوئی چیز نہیں جبکہ انسانیت کو اس مرہم کی اشد ضرورت ہے،قوم کی تعمیر کیلئے معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمیں اس کی رفتار سے چلنا اور ان تبدیلیوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان’ لاہور میں کارکنانِ تحریکِ پاکستان کے اعتراف خدمت کیلئے منعقدہ 28ویں سالانہ عطائے گولڈ میڈل تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب کا اہتمام تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے کارکنان تحریک پاکستان کے اعتراف خدمت میں انہیں یا ان کی اولادوں کو گولڈ میڈل دیئے، آج ہم انہی کارکنوں کی جدوجہد کی بدولت آزاد فضاوں میں سانس لے رہے ہیں،نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی کاوشیں قابل تعریف ہیں کہ وہ ہر سال اس تقریب کا انعقاد کرکے یہ یاددہانی کرواتے ہیں کہ پاکستان بہت بڑی نعمت ہے اور ہمیں اس کی قدر کرنی چاہئے، قیام پاکستان کی تحریک میں حصہ لینے والے کارکنان نے اپنا تن من دھن اس ملک کیلئے قربان کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے اس تحریک کے سیاسی پہلووںکو بڑی باریک بینی سے سمجھا، پھر رفتہ رفتہ حقیقت جنم لینے لگی اور مسلمانوں نے جو نتیجہ اخذکیا ہندوئوں کے متعصبانہ رویے نے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک پاکستان کے کارکن اوریہ ادارہ ہماری تاریخ کو آگے پہنچا رہے ہیں ، ہمیں اپنی تاریخ کو محفوظ رکھنا چاہئے،پاکستان بہت جلد دنیا میں ایک منفرد مقام پالے گا اور اس کے آثار نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو ہی دیکھ لیں اس پر پوری دنیا خاموش ہے،علامہ اقبال کی فکر اور قائداعظم کی سیاسی جدوجہد سے یہ ملک قائم ہوا، دنیا میں موجود بیماریوں کا معالج مسلم پاکستان ہی ہے ، سپر پاور طاقتیں قوانین بنا کر خود کو اس سے ماورا سمجھتی ہیں، اخلاقیات سے ہی قوموں کی مضبوط کیا جاتا ہے، اس وقت پاکستان پر ہائبرڈ وار مسلط ہے اور اس کا ٹارگٹ انسانی اذہان ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارامعاشرہ اس انداز میں زوال پذیر ہے کہ ایسے میں نیشن بلڈنگ کیلئے معاشرہ کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا،فیک نیوز کا مقابلہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کے ذریعے انسان کو گمراہ کرنا آسان ہے، سوشل میڈیا پر فیک نیوز چلتی ہیں اور انہیں بڑی توجہ سے سنا اور دیکھا بھی جاتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق جھوٹ انسان کو سچ کے مقابلہ میں زیادہ اپنی طرف کھینچتا ہے اور یہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج میڈیا کا حلقہ وسیع ہو گیا ہے لیکن ضروری ہے کہ حقائق کو مدنظر رکھا جائے،آپ اپنی اولادوں کو فیک نیوز کے نقصانات سے آگاہ کریں، آج ہمارے اذہان پر قبضہ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور اس کا ٹارگٹ زیادہ تر ہمارا ہی خطہ ہے، آج کا نوجوان لیکچر پر کم توجہ اور ڈیجیٹل ٹولز پر زیادہ توجہ دیتا ہے، آج دنیا بڑی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہمیں اس کی رفتار سے چلنا اور ان تبدیلیوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہے، یہ قوم چالیس سال تک بھٹکتی رہی لیکن اب ٹریک پر آ رہی ہے اور پاکستان کا مستقبل انتہائی روشن اور تابناک ہے۔

شاہد رشید نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ مسلمانانِ ہندکی یہ خوش قسمتی تھی کہ اللہ تعالی نے انہیں قائداعظم جیسا عظیم رہبر عطا فرما دیا جنہوں نے انہیں انگریزوں اور ہندو ئوں کی غلامی سے نجات دلا دی۔

سینیٹر ولید اقبال نے اظہار سپاس کرتے ہوئے کہا کہ میں صدرمملکت کی تشریف آوری پر تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے آپ کا بے حد شکر گزار ہوں کہ آپ نے ہماری دعوت کو شرفِ قبولیت بخشا اور اپنے دستِ مبارک سے جدوجہدِ آزادی کے شہسواروں اور ان کے جانشینوں کو گولڈ میڈل دیئے۔

تقریب میں جن کارکنانِ تحریک پاکستان کو گولڈ میڈل دیئے ‘ ان میں میر خلیل الرحمن’ پروفیسر ڈاکٹر منیر الدین چغتائی’ ارشاد احمد حقانی’ ملک غلام قادر’ ہدایت اللہ صوفی’ چوہدری محمد اویس’ سید محمد وجیہہ السیما عرفانی’ حضرت خواجہ محمد یار فریدی’ ڈاکٹر فرید الدین قادری’ سید نادر علی شاہ گیلانی ‘ عبدالغفور جانباز’ میاں محمد یوسف’ مرزا شجاع الدین بیگ ‘ مرزا شجاع الدین بیگ’ مولانا ظہور احمد بگوی’ سید قاسم محمود ‘ محمد عثمان بٹ’ محمد الیاس لودھی ‘ شیخ محمد اقبال’ شیخ فضل الدین ‘ الحاج ملک محمد انور خاں ‘ میاں عبدالوہاب’ چوہدری غلام حسین تہاڑیہ’ مولانا محمداعظم حنفی’ سید خالد حسین شاہ’ ضمیر احمد قریشی ‘ پیر سید بشیر احمد خورشید سوہدروی’ ڈاکٹر احمد یار خان قیصرانی’ ڈاکٹر احمد یار خان قیصرانی’ فتح محمد خان’ رانا عبدالشکور خان ‘ ملک غلام احمد ‘ حمید اللہ خان’ نذیر اللہ خان’ سید جنید شاہ ‘ کاچو امیر بیگ’ صوبیدار سیف اللہ ‘ لال سیف اللہ جان ‘ مولانا نور شاہ دین’ قاضی صاحب نظام’ سالار رحمت الدین ‘ گلستان محمد خان ‘ مولانا صاحب الزمان’ سید جلال شاہ’ اورصوفی منظور احمد صابری شامل تھے۔