کے ایم سی شہر کے تمام بڑے نالوں کی صفائی کے لیے فوری انتظامات کرے، منعم ظفر خان


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ کے ایم سی شہر کے تمام بڑے نالوں کی صفائی کے لیے فوری انتظامات کرے ،نالوں کی صفائی کے لیے مختص 670ملین کا بجٹ مکمل دیا جائے اور گجر نالے کی صفائی کے لیے حتمی وقت مقرر کیا جائے ۔اورنگی وگجر نالے کے متاثرین کو فوری طور پر متبادل جگہیں اور گھر بنانے کے لیے چیک تقسیم کیے جائیں،کراچی میں چھوٹے بڑے 538نالے ہیں ، جن کی صفائی کا آغاز مئی سے ہونا تھا،صوبائی حکومت و قبضہ میئر نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا ،ان کی نااہلی کی وجہ سے بڑے نالوں کی صفائی اب تک نہیں ہوسکی جب کہ چھوٹے نالوں کی صفائی ٹاؤن کے زیر انتظام ہورہی ہے لیکن اس کے لیے بھی مشینری فراہم نہیں کی جارہی ،کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کر کے فارنزک آڈٹ کیا جائے ،سستی بجلی فراہم کی جائے، لوڈ شیڈنگ اورظالمانہ سلیب سسٹم کا نظام ختم کیا جائے ۔

جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک جاری ہے ، ہم اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقو ق کے حصول اور مسائل کے حل کے لیے آئینی ،جمہوری اور قانونی طریقہ اختیار کریں گے، ملک میں آئی پی پیز کے نام پر لوٹ مار کا کاروبار چل رہاہے ، اس کے خلاف 26جولائی کو امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت اسلام آباد میں دھرنا ہوگا۔حکومت کو عوام کو ان کا حق دینا ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری توفیق الدین صدیقی، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرورکن سٹی کونسل کراچی قاضی صدرالدین،نائب صدر پبلک ایڈ کمیٹی عمران شاہدودیگر بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ موجودہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر 80فیصد سے زائد ٹیکسز جب کہ جاگیرداروں اور وڈیروں پر معمولی ٹیکس عائد کیا گیا ہے ،شرم کا مقام ہے کہ ہزاروں ایکڑ اراضی رکھنے والے جاگیردار وں نے گزشتہ سال صرف 5ارب روپے جب کہ تنخواہ دار طبقہ نے 360ارب روپے جمع کرائے ،تنخواہ دار طبقہ شدید پریشان حال ہے اس کے باوجود سارا بوجھ عام آدمی پر ہی ڈالا جارہا ہے ، پورے ملک میں تنخواہ دار افراد حکومت کے خلاف جگہ جگہ پلے کارڈز اٹھائے سراپا احتجاج ہیں ، فوری طور پر تنخواہ دار طبقے پر سے ظالمانہ ٹیکس ختم کیا جائے اور انہیں ریلیف دیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ اورنگی نالہ ، شادمان نالہ ، گجر نالہ ،محمود آباد نالہ تھوڑی سی بارش کے بعد ہی اوورفلو ہوجاتے ہیں ،نکاسی آب کا مؤثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں ،گزشتہ 5سال سے شہریوں کو لولی پاپ دیا جارہا ہے کہ نالوں کی صفائی ہورہی ہے لیکن عملا کچھ نہیں ہورہا ،گجر نالہ اور اورنگی نالے کے اطراف سے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا جس پر عدالت نے حکم دیا کہ انہیں متبادل جگہ دی جائے اور گھر بنانے کے لیے چیک کی صورت میں 4قسطوں میں پیسے دیے جائیں ،المیہ یہ ہے کہ اورنگی نالے کے اطراف سے 1700گھروں کو مسمارکیا گیا لیکن ابھی تک صرف دو گھرانوں کو چیک دیے گئے ہیں بقیہ ہزاروں بے گھر خاندان تاحال متبادل جگہ اور معاوضے سے محروم ہیں۔انہوں نے کہاکہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں لیاری ایکسپریس وے تعمیر ہوا ،نعمت اللہ خان نے متاثرین کو تیسر ٹاؤن میں بسایا متبادل جگہیں اور گھر بنانے کے لیے پیسے بھی دیے۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کا یہ حال ہے کہ نالوںکی صفائی نہیں کی جارہی اور جہاں صفائی کی گئی ہے وہاں چھتیں توڑنے کے بعد کھلی چھوڑدی گئی ہیں ،جوبارشوں کے دوران انسانی جانوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہوں گی، ماضی میں ان کھلے نالوں میں بچوں سمیت کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ،خدانخواستہ پھر ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دار سندھ حکومت اور قبضہ میئر پر عائد ہوگی ، اس لیے فوری طور پر نالوں کی چھتیں تعمیر کی جائیں ۔

منعم ظفر خان نے کہاکہ کے الیکٹرک کی جانب سے ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ، شہریوں کوپانی ، بجلی کے بحران کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا ہے ،18گھنٹے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لائنوں میں پانی بھی نہیں آتا، کے الیکٹرک کے مراعات یافتہ افسران بات سننے کے لیے بھی تیار نہیں ہے ، جماعت اسلامی کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد نے یکساں ٹیرف کے حوالے سے نیپرا کی سماعت میں شرکت کی لیکن ان کو بات کرنے سے روکا گیا اور ٹیکنکلی خرابی کا بہانہ بنا کر ان کا مائیک بن کردیا گیا ۔جماعت اسلامی نے AT&Cکے نام پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے عدالت سے رجوع کیا ہے ، بجلی چوری اور بل کی عدم ادائیگی کی صورت میں پوری آبادی کی بجلی بند کردینا نیپرا کے قانون کے مطابق جرم ہے لیکن کے الیکٹرک ،حکومت اور نیپرا کی ملی بھگت سے اب اس قانون کو بھی ختم کروانا چاہتی ہے ، حکومت ، نیپرا اور کے الیکٹرک کا شیطانی گٹھ جوڑ ہے ، شہری پانی ، بجلی کے نہ ہونے کے باعث شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں ،واٹر ہائیڈرینٹ ،کے الیکٹرک اورآئی بی سیز پر احتجاج کررہے ہیں اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خطرہ ہے ،ہم نہیں چاہتے کہ حالات کسی غلط نہج پر جائیں کہ کنٹرول سے باہر ہوجائیں ، اس لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں ، نیپرا ، کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے اعلیٰ حکام کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو بلاتعطل بجلی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔