کراچی (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی سندھ و سابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے شریف حکومت کی جانب سے ملک بھر میں 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو تین ماہ کے لئے رعایت دینے والے اعلان کو لالی پاپ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں 12 جولائی کو ڈی چوک اسلام آباد میں مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف جماعت کا دھرنا ہر صورت میں ہوگا۔اگر کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو حکومت خود تمام تر حالات کی ذمے دار ہوگی۔ آئی ایم ایف کی غلام حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے شاہی اخراجات کم کرکے غریبوں کو بلوں میں ریلف دے۔ یوتھ سمیت برادرتنظیمات اسلام آباد دھرنا و حق دو عوام کو تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں برادرتنظیمات کے اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ صوبائی جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ و دیگر ذمے داران اور برادرتنظیمات کے صوبائی عہدیداران اجلاس میں شریک تھے۔ صوبائی امیر نے کہا کہ12 جولائی کو اسلام آباد دھرنا عوامی امیدوں کا مرکز ہے، قوم پر جعلی مسلط کردہ حکمرانوں کا عوام کو رلیف دینے کی بجائے مزید تلخ اور مشکل فیصلوں کی نوید سناکر قربانیوں کا مطالبہ شرمناک ہے،200 یونٹ بجلی پر سبسڈی کا لولی پاپ دراصل عوامی غیض وغضب سے بچنے کا بہانہ ہے، بجلی بلوں میں ناجائز ٹیکس حکومتی غنڈہ ٹیکس ، عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنا کسی بھی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن پاکستان میں صورتحال بالکل برعکس ہے،وزرا،مشیروں سمیت ججز، جرنیل مفت بجلی کے مزے لے رہے ہیں لیکن عوام کو عالمی مالیاتی اداروں کے اشاروں پر قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے یہ ظلم اور جبر کا نظام اب مزید نہیں چل سکتا، اب دو تین مہینے رلیف کا لولی پاپ نہیں چلے گا، حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں کو ختم کرکے عوام کو مکمل رلیف دینا ہوگا،عوام اسلام آباد دھرنے میں بھرپور شرکت کرکے ظالمانہ نظام کے خاتمے اور مہنگائی سے نجات کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف نے یہ پیغام کس کو دیا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانا پڑا تو یہ ڈوب مرنے کا مقام ہوگا؟ عوام نے تو 76برسوں میں ایک بار بھی نہیں کہا کہ آپ ہمارے لئے آئی ایم ایف کے پاس جائیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جتنے بھی معاہدے ہوئے ہیں ان کے مضراثرات کانتیجہ تو عوام نے بھگتا ہے جبکہ قرض کے جملہ ثمرات حکمران طبقے اور اشرافیہ نے سمیٹ کر بیرون ممالک بڑی بڑی جائیدادیں بنائیں اور اپنی نسلوں کا مستقبل روشن کیا ہے جبکہ پاکستان کے عوام غربت، بھوک، بدحالی، بدترین مہنگائی، بجلی کے بھاری بلوں، لوڈشیڈنگ سمیت بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کردیئے گئے ، حکمرانوں کی عیاشیوں اور مقتدرہ کی من مانی کی وجہ سے 76برسوں میں ہم جس مقام پر پہنچے ہیں وہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔فارم47 کے ذریعے اقتدار پر قابض وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر تین ماہ کیلئے خصوصی رعایت لولی پوپ کے سوا کچھ بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچاس ارب روپے کی سبسڈی دینے کی بات کرنے والی حکومت نے ایک دن میں میڈیا میں اشتہارات کی مد میں قومی خزانے کے اربوں روپے ضائع کرکے ثابت کردیا کہ قوم کے ٹیکسوں سے جمع ہونے والی رقم اپنی مشہوری کیلئے کیسے بے دریغ استعمال کی جاتی ہے۔ دنیا میں پاکستان کے بعد آزادی حاصل کرنے والے ممالک اور قومیں خوشحالی اور استحکام کی معراج کو چھونے لگیں، حتیٰ کہ ہماری کوکھ سے آزاد ہونے والا بنگلہ دیش بھی خوشحال ملکوں میں شامل ہو گیا، مگر ہم ڈوب مرنے کے مقام کی باتوں تک پہنچے ہیں۔ عوام تو پہلے ہی غربت، مہنگائی اور بے روزگاری کے سیلاب میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ان کی جیبوں سے تووہ پیسے بھی نکال لئے گئے ہیں جو انہوں نے بچوں کو ٹافیاں دینے کے لئے رکھے تھے، لوگوں کی اتنی آمدنی نہیں بڑھی جتنا ٹیکس بڑھ گیا ہے۔ یکم جولائی کے بعد سے مارکیٹوں میں عجیب طوفانِ مہنگائی برپا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر چیزوں کے نرخ بڑھائے جا رہے ہیں۔ شہبازشریف اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا کرنے کے دعوے کرتے تھے مگر اب عوام کو روزانہ تلخ اور مشکل فیصلوں کے ذریعے مزید قربانی کا مطالبہ کررہے ہیں حکمرانوں نے تنخواہ دار طبقے سمیت عام آدمی پر مزید ٹیکس نافذ کرکے کچومر نکال کر رکھ دیا لیکن اب بھی ملک کی خاطر اپنے کپڑے، گھریلو سامان، پلاٹ تک بیچ کر آئی ایم ایف کے قرضے پر سود کی ادائیگی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ اشرافیہ کی عیاشیوں پر کوئی روک ٹوک نہیں۔حکومت نے ایک ہفتے میں تیرہ سو ارب قرضہ لیا، یہ خبر نہیں آتی یہ قرضہ کہاں خرچ ہوا۔ آئی ایم ایف کی قسط بھی مل جائے گی مگر کسی کو معلوم نہیں ہوگا، اس کا ہوا کیا۔ اس وقت معیشت اور ملک کو بھی پولیو کے قطرے پلانے کی ضرورت ہے، اس کے معذور ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔