لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ اور بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلا ف لاہور ، فیصل آباد،گوجرانوالہ، ساہیوال، اوکاڑہ شیخوپورہ ، قصور سمیت پورے پنجاب اورملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، لوگوں نے ہاتھو ں میں پلے کارڈز ، بینرز، پینا فلیکسز اور دیگر علامتی کتبے اٹھا رکھے تھے ۔جن پر حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں، مہنگائی، بے روزگاری ، بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف نعرے درج تھے ۔لاہور شہر کے تیس سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گے جن میں ضلعی قیادت، مرکزی و صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی ۔
اس موقع پر لاہور اور قصور میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ آج ملک و قوم جس نہج پر پہنچ چکے ہیںاس میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کا بنیادی کردار رہا ہے۔مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے ، پی ڈی ایم ٹو کی حکومت بھی پی ڈی ایم ون کا تسلسل ہی ہے۔ بجٹ میں جس طرح عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کی گئی ہے اس سے قوم کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے ۔ تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی میں اضافے کے تناسب سے اضافہ کیا جانا چاہئے تھا ، اتحادی حکومت کا بجٹ مایوس کن بجٹ رہا ہے ۔ عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز میسر نہیں۔ حالیہ بجٹ آئی ایم ایف اور اشرافیہ کا بجٹ ہے جس کو قوم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اس میں عوام کو ریلیف دینے کی بجائے 39 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دیکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ بجٹ اشرافیہ کا بجٹ تھا جس کا مقصد ان کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ٹو کی حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں ہے۔یہ لوگ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لئے عوام کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ جب تک کرپٹ افراد کا مکمل قلع قمع نہیں ہو جاتا اس وقت تک پاکستان کی معیشت ٹھیک اور عوام کی زندگیوں میں خوشحالی نہیں آسکتی ۔ اداروں میں کرپشن کی ایسی داستانیں منظر عام پر آرہی ہیں کہ سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔حالات دن بدن ابتر ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔ ملک وقوم کو آگے لے کر جانا ہے تو پہلے سیاسی استحکام کی طرف جانا ہو گا ۔ داخلی انتشار اور اضطراب کی کیفیت ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ملک کے اندر جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے باقی تمام پارٹیاں مرکز و صوبائی حکومتوں کا حصہ ہیں