لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے سی پیک پر تیسرے پاک-چائنہ مشترکہ مشاورتی میکانزم اجلاس اور قومی جماعتوں، قیادت کے اتفاق کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر پاک-چین تعلقات کو کمزور کرنے کی عالمی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا،حکومت سی پیک منصوبہ کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے حقیقی بنیادوں پر تیزی سے عملدرآمد یقینی بنائے ۔
لیاقت بلوچ نے بیان میں کہا کہ چینی وزیر خارجہ نے بھی نشاندہی کردی کہ معاشی ترقی کے لیے اندرونی استحکام ضروری ہے، یہ امر قومی سیاسی جمہوری قیادت کو کب سمجھ آئے گا؟ سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز آئینی حدود کی پابندی کریں اور انتخاب 2024 کے عوامی مینڈیٹ کے فارم 45 نتائج کا قابلِ قبول میکانزم بنایا جائے، وگرنہ وقتی اور نمائشی بیروح اکٹھ حالات کو مزید بگاڑ دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی پاک-چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد کی حامی ہے ،پاک-چین دوستی پر پوری قوم کو فخر ہے ،خطے میں استحکام. کے لیے یہ بھی ناگزیر ہے کہ ایران اور افغانستان کیساتھ بھی پاکستان کے تعلقات پائیدار، بااعتماد اور مثالی ہوں ،تینوں ملکوں کے عوام تو بھائی بھائی ہیں، حکمران بھی عالمی استعمار کے دباؤ سے باہر نکلیں ۔
لیاقت بلوچ نے زراعت کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گندم کے کاشتکاروں کو بیچ منجدھار حکومت نے دربدر کردیا ،اِسی وجہ سے چاول اور کپاس کی کاشت پر بہت سنسنی خیز اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ ڈیری انڈسٹری بھی اپنی تباہی کے سامان پر سراپا احتجاج ہے ،قومی بجٹ آئی ایم ایف کے حکم پر آئی ایم ایف کے منشیوں اور مشقتیوں نے بنادیا،پورا بجٹ عوام سے دھوکہ دہی کی دستاویز ہے،تہہ در تہہ سارا بوجھ عوام، زراعت، تجارت اور صنعت پر منتقل کردیا گیا جس سے قومی معاشی پہیہ جام ہوگا.۔انہوںنے کہا کہ بجلی کی قلت، لوڈشیڈنگ، بجلی چوری اور گرم ترین موسم میں عوام کی بجلی کی سہولت سے محرومی حکومت کی بڑی ناکامی ہے ،حکومت، اشرافیہ اور دولت کے انبار پر بیٹھا طبقہ عوام کے دکھ درد کا ازالہ کرنے کو تیار نہیں ،جماعتِ اسلامی ملک بھر میں بجلی لوڈشیڈنگ، مہنگی بجلی کے خلاف مظاہروں کا اہتمام کرے گی، عوام کے جذبات کی ترجمانی ہوگی۔