اسلام آباد (صباح نیوز)غزہ بچاؤمہم کے سرپرست سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ سے فوری رابطے ،امدادی فلوٹیلا غزہ روانہ کرنے ،عالمی عدالت انصاف میںاسرائیل کے خلاف مدعی بنے کے مطالبات پیش کرتے ہوئے ان کے منظورنہ ہونے پر آج جمعہ کووزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا۔سابق سینیٹر نے واضح کیا ہے کہ دو ریاستوں کا وجود علامہ اقبال اور قائد اعظم کے نظریات سے روگردانی ہے ۔
دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹرمشتاق احمدخان نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف فوری طور پر حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو فون کرکے انہیں حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دلائیں۔ ترکی،ملیشیا اور پاکستان کی نیوی پر امدادی سامان پر مشتمل فلوٹیلا ترتیب دے کر غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے ہم خود اس فلوٹیلا میں جائیں گے ۔اسی طرح عالمی عدالت انصاف میں پاکستان جنوبی افریقہ کی طرح فلسطین کے حق اور اسرائیل کے خلاف مدعی بنے اور دنیا کو واضح طور پر پیغام دیا جائے گا پاکستان عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف کھڑا ہے ۔جمعہ کی نماز تک حکومت کو مہلت دے رہے ہیں ۔
مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وزیراعظم ہاؤس کی طرف مارچ کریں وہاں جاکر براہ راست اپنے مطالبات پیش کریں گے ۔انھوں نے کہا کہ 18 دنوں سے بچے اور عورتیں احتجاج کر رہے ہیں۔ ڈی چوک میں دھرنا جاری ہے ۔حکومت آگ سے کھیل رہی ہے۔ میرے اوپر 3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، مغرب کے طلبہ اور عوام فلسطین کی حمایت میں نکل چکے ہیں، دکھ اس بات کا ہے کہ او آئی سی اور مسلم ممالک کچھ نہیں کر رہے۔مشتاق احمد خان نے کہا کہ چین کی بین الاقوامی امن کانفرنس کی تجویز کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ 15 لاکھ محصورین غزہ کو بچانے کیلیے غزہ یکجہتی مارچ ہوگا،
فلسطینیوں کی نسل کشی اور اس میں ملوث امریکا کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔ اسرائیل کے انسانیت کے خلاف جرائم اور امریکا کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی سرپرستی، پاکستانی حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی اور سہولت کاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔رفح میں 15 لاکھ محصورین کو بچانے کا معاملہ ہے.جھوٹے مقدمات، قید و بند، لاٹھی گولی اور تشدد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو جلوس کو پارلیمنٹ ہاؤس تک لے کر جائیں گے