کراچی(صباح نیوز)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )کے صدر اور جمعیت علما اسلام پاکستان ف کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کی باتیں آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے اور تمام سیاسی قوتوں نے اس کو مسترد کیا ہے، صدارتی نظام آمرانہ سوچ ہے اور سقوط ڈھاکہ ، سیاچن ، کرگل اور کشمیر کاز کو نقصان اسی نظام نے دیا ہے ، 23 مارچ کو حکومت کے خلاف ہمارا لانگ مارچ اٹل ہے، 5 فروری کو ہم بھرپور طریقے سے یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے ۔ اپوزیشن متحدہ ہے اور اپوزیشن جماعتوں کو لڑانے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ اسٹیٹ بنک کی خود مختاری پرحملے کے بل کی منظوری کی سازش کا اصل ذمہ دار چئیرمین اور انتظامیہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ انوار العلوم مہران ٹان کورنگی کراچی میں جمعیت علما اسلام پاکستان سندھ کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔ اس موقع پر مولانا راشد محمود سومرو، اسلم غور ی ، قاری محمد عثمان ، مولانا ناصر محمود سومرو، مولانا عبدالحق عثمانی ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سمیع الحق سواتی اور دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں جے یوآئی کے امیرمولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت جییوآئی سندھ کی جنرل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ،صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، مولانا صالح الحداد ، محمد اسلم غوری، مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، مولانا تاج محمدناہیوں، مولانا سعود افضل ہالیجوی، مولاناناصرسومرو، مولانا محمدغیاث ، سمیع الحق سواتی ، مولانا امین اللہ، شرف الدین اندھڑ، مفتی عبدالحق عثمانی ودیگربھی اس موقع پرموجود تھے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ صدارتی نظام کی باتیں آمرانہ سوچ ہے ، پاکستان کو ہمیشہ اسی نظام نے نقصان پہنچایا ہے۔ سقوط ڈھاکہ صدارتی نظام میں ہوا۔ دشمن نے سیاچن ، کرگل اور کشمیر اسی آمرانہ نظام میں ہم سے چلا گیا۔ سکندر مرزا، ایوب خان ، ضیا الحق ، مشر ف یہ سب صدارتی نظام ہی تو تھے ۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہم سب کے درمیان ایک میثاق ہے اور اس کے بنیادی ڈھانچے میں 4 چیزیں طے ہیں کہ قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی نہیں ہوسکی گی ، نظام پارلیمانی ، وفاقی اور جمہوری گا ، ڈھانچے کی ان چیزوں میں کسی ایک کو بھی نقصان پہنچا تو یہ آئین پر حملہ ہوگا اور آئین ختم ہوگا اور ہمیں پھر آئین ساز اسمبلی کے انتخاب کی طرف جانا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے خود کشمیر کو بھارت کے حوالے کیاہے،اس وزیراعظم نے آزاد کشمیر میں ریفرنڈم کا اعلان کیا جسے کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا ریاستی موقف بھی نہیں پتا، مودی عمران خان کا فون اٹھانے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے عالمی برادری کچھ کرے ،کشمیری حکومت پاکستان سے توقع نہ کریں جے یو آئی 5 فروری کو کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے طورپر منائیں گی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ 23 مارچ صرف پریڈ والوں کا نہیں عوامی مارچ والوں کا بھی دن ہے، ہم اپوزیشن کو کبھی ٹارگٹ نہیں کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور یہ تحریک چلتی رہے گی،لانگ مارچ ہرصورت کریں گے لانگ مارچ کے پلان اورکچھ فیصلوں کا اطلاق اسپاٹ پر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق متنازع بل کو پہلیاسٹیئرنگ کمیٹی میں بھیجاجانا چاہیئے تھا،کسی بھی بل سیمتعلق اراکین کوپہلیبتایاجاتاہے،اسٹیٹ بینک بل پرمشاورت نہیں کی گئی،اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون سازی کے ذمہ دار سینیٹ سے غیر حاضرممبران نہیں بلکہ اس کا ذمہ دار وہ ہے جس نے رات گیارہ بجے ایجنڈا جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کوکبھی ٹارگٹ نہیں بنائیں گے،ہماراایک ہی ٹارگٹ ہے،لانگ مارچ آگے پیچھے نہیں ہوگا،لانگ مارچ23کوہی ہوگا،قوم اسلام آبادکی طرف روانہ ہوگی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن پی ڈی ایم میں متحد ہے ، کچھ دوست الگ ضرور ہوئے ، مگر اپوزیشن اتحاد مضبوط ہوا ۔