غداری کا آلو پراٹھا۔۔۔۔۔تحریر: اکرم سہیل

ہمارے ملک میں خواتین کی ایک مستقل عادت ہے کہ کسی بھی قسم کا سالن یا سبزی پکائیں جب تک ان میں آلو نہ ڈالیں سمجھتی ہیں کہ پکوان میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ بلکہ روٹیوں میں بھی آلو ڈال کر آلو پراٹھا کی ایک مزیدار ایجاد کر ڈالی۔ یہ ایجاد دنیا میں اور کہیں نہیں پائی جاتی۔۔ اسی طرح ہمارے ملک پاکستان کے ارباب اختیارجنہوں نے ملک کے اختیار و اقتدار اور اس کے وسائل پر عوام کو محروم کر کے ان پر قبضہ کیا ہوا ہے جب لوگ ان کی ” بدمعاشیانہ ” پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو لوگوں کے منہ بند کرنے کیلئے پہلے سے تیار شدہ “غداری کا آلو پراٹھا ” لوگوں میں بانٹنا شروع کر دیتے ہیں اس کو اتنا مزیدار بنایا جاتا ہے کہ لوگ مزے مزے سے اسے کھاتے ہیں اور دماغ میں ایسا خمار طاری ہو جاتا ہے کہ وہ لوگ جو اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں وہ انہیں غدار نظرآنا شروع ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے آزاد کشمیر میں سستی بجلی کی حالیہ تحریک کے حوالہ سے حامد میر کے پروگرام میں یہ آلو پراٹھا بیچنے کی کوشش کی ہے کہ اس تحریک کے پیچھے بھارتی سازش ہے۔

غداری کا اس آلو پراٹھاے کا ہتھیار سب سے پہلے پاکستان میں ان تمام رہنماوُں پر استعمال کیا گیا جو تخلیق پاکستان کے رہنما تھے۔ قائداعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف ایوب خان نے انتخابی مہم میں اشتہارات لگوائے کہ فاطمہ جناح کے بھارت کے ساتھ خفیہ رابطے ثابت ہو گئے ہیں۔ قائداعظم کے پرائیویٹ سیکریٹری کے ایچ خورشید نے اپنی ساری عمر غداری کے الزامات کے دفاع میں گذاری۔۔قرارداد پاکستان پیش کرنے والے مولوی اے کے فضل حق ملک بننے کے بعد ملک دشمن قرار دیئے گئے۔۔۔ سندھ اسمبلی میں ایک ووٹ کی اکثریت سے سندھ کو پاکستان میں شامل کرانے والے جی ایم سید عوام کے بنیادی انسانی حقوق مانگنے کے جرم میں غداری کا تمغہ سجائے دنیا سے رخصت ہو گئے۔ سہروری اور مجیب الرحمان جو سائیکل پر جھنڈے لگا کر کلکتہ اور ڈھاکہ کے درمیان پاکستان کے قیام کیلئے لانگ مارچ کیا کرتے تھے جب انہوں نے اپنے جائز جمہوری حقوق مانگے تو ہمارے آلو پراٹھا چورن میں غدار بن گئے۔ قائداعظم کا کوئیٹہ میں استقبال کرنے والے تحریک پاکستان کے رہنما اکبر بگٹی کو پہاڑوں میں قتل کر کے جشن منایا جاتا ہے۔

لیکن اب حامد میر کے ساتھ انٹرویو میں پاکستان کے وزیر داخلہ خواجہ آصف کا یہ بیان سن کر نہائت افسوس ہوا جب انہوں نے بھی آزاد کشمیر میں بجلی اور آٹے کی تحریک کے پیچھے بھارتی سازش کا آلو پراٹھا بیچا۔ آزاد کشمیر کے لوگوں کی یہ تحریک آئین پاکستان کے آرٹیکل 157 اور 161 میں طے شدہ اصولوں پر عملدآمد کیلئے حکومت پاکستان سے مطالبہ تھا جس پر حکومت پاکستان عمل درآمد نہ کر کے آئینی خلاف ورزی کر رہی تھی۔اور کشمیری عوام کی تاریخی تحریک نے اپنے اس جائز مطالبے کو منوا لیا۔ آئین پاکستان کے تحت جس خطے سے پن بجلی پیدا ہوگی اس علاقے کو براہ راست مہیا کرنے کی جہاں پابندی ہے وہاں اس پیداواری علاقہ سے پیداواری لاگت کے زیادہ وصول کرنا نہ صرف ممنوع یے بلکہ کسی دوسرے صوبے کواضافی بجلی مہیا کرنےکی صورت میں پیداواری لاگت سے زیادہ وصول شدہ منافع کی رقم بھی واپڈا کی جانب سے اس علاقہ کو ادا کرنا لازم ہے جہاں سے یہ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ واپڈا کی جانب سے آئین پاکستان کے ان آرٹیکلز کی پابندی نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی کے جرم میں آتا ہے ۔. . . . . . . . . خواجہ آصف صاحب کا آزاد کشمیر میں بجلی سے متعلق حالیہ تحریک کے بارے میں بیان بھی اسی آلو پراٹھا پالیسی کی روشنی میں دیا گیا ہے جہاں شہری اگر اپنے بنیادی انسانی حقوق مانگیں تو انہیں غدار قرار دو یا بھارتی جاسوس قرار دے کر انہیں خاموش کرا دو۔

ورنہ آزادکشمیر میں چلنے والی اس تحریک کی بنیاد ہی آئین پاکستان میں طے شدہ اصولوں پر عملدرآمد کی تحریک تھی۔اور ایک سال سے چلنے والی تحریک کی یہ نمایاں خصوصیت رہی کہ اس ایک سال کے دوران سینکڑوں جلسے جلوس ہوئے لیکن ایکشن کمیٹیوں کے تیس اراکین میں سے کسی ایک رکن نے بھی ریاست پاکستان کے خلاف ایک لفظ تک نہیں بولا ۔نہ کوئی نعرہ لگایا۔ پھر اپنا حق مانگنا پاکستان کے خلاف بھارتی سازش کیسے ہو گئی؟ جموں و کشمیر کے لوگوں کو یہ احساس بھی ہے کہ نظریہء پاکستان ایک کشمیری علامہ اقبال نے دیا تھا یاد رکھیں قائداعظم نے کہا تھا کہ پاکستان میرے پرائیویٹ سیکریٹری اور میرے ٹائپ رائیٹر نے بنایا ہے تو یہ پرائیویٹ سیکریٹری بھی ایک کشمیری کے ایچ خورشید تھے۔ لہذا نظریہء پاکستان سے لیکر قیام پاکستان تک کشمیری اہل پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہے اور گذشتہ تیس سال میں بھارت کے خلاف جانیں قربان کرنے والےجموں و کشمیر کے لاکھوں شہداء پاکستانی پرچم میں دفن ہورہے ہیں۔ لیکن صرف ایک بنیادی حق مانگنے پر ان کو بھارت سے جوڑنا ایک بڑی زیادتی ہے۔ نظریہء پاکستان کی روشنی میں پاکستان کے ارباب اختیار سیاسی سماجی اور معاشی انصاف کے نظام کو نافذ نہ کرنے اور ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں اس پر بات ہوئی تو بات دور تک چلی جائے گی۔۔

دوسرا اعتراض کوہالہ پار سے کچھ ہمارے بھائی یہ کر رہے ہیں کہ آزاد کشمیر میں تین روپے فی یونٹ بجلی اور ہمیں پچاس روپے کیوں ؟ اس کا کچھ جواب تو اوپر میں نےآئین پاکستان کے حوالہ سے دے دیا ہے اورمزید گذارش ہے کہ منگلا ڈیم میں پیدا ہونے والی بجلی جس کی فی یونٹ پیداواری لاگت 2روپے آ رہی ہے اور واپڈا وہ بجلی پاکستان میں تقسیم کار کمپنیوں کو 3 روپے 51 پیسے فی یونٹ ٹرانسمیشن چارجز سمیت دے رہا ہے لیکن آگے بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں پاکستان میں یہ بجلی 50 روپے فی یونٹ سے زیادہ قیمت پر لوگوں کو بیچ رہی ہیں تو اس میں قصور کس کا ہے ؟

منگلا ڈیم سے واپڈا جس قیمت پر پاکستان میں بجلی فروخت کر رہا ہے اسی قیمت پر ٹرانسمیشن اخراجات نکال کر 3 روپے کے ریٹ پر آزاد کشمیر میں محکمہ برقیات کو بجلی دینے میں کیا امر مانع ہے؟ یہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے کہ منگلا ڈہم کی تعمیر پر اس وقت ڈیڑھ ارب ڈالر جو اس وقت پاکستانی روپے میں تقریبا” چھ ارب ارب روپے بنتے ہیں خرچ ہوئے تھے۔ پن بجلی کے منصوبے پانچ سال کے اندر اپنی لاگت پوری کر لیتے ہیں۔ اس طرح پچاس سال قبل آزاد کشمیر میں بننے والا منگلا ڈیم آج تک اپنی لاگت سے کئی سو گنا وصول کر چکا ہے۔. . . . . پاکستان میں بجلی کے بلات کے ذریعے وسیع پیمانے پر جو لوٹ مار کی جا رہی ہے پاکستان کے لوگ اس لوٹ مار کے خلاف اپنے حقوق لینے کیلِے ہمت پیدا کیوں نہیں کر رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے بجلی بلات میں وہ سالانہ اڑھائی کھرب روپے بھی شامل کئے جاتے ہیں جو بجلی پیدا کئے بغیر پی پی آئیز (پرائیویٹ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں ) وصول کرتی ہیں۔ چالیس فیصد جو بجلی چوری ہوتی ہے وہ چوری ختم کرنے کے بجائے وہ نقصان بھی ان سے پورا کیا جاتا ہے جو بجلی کے بلات ادا کرتے ہیں۔

فری بجلی کا بوجھ بھی لوگوں کے بلات میں ڈالا جاتا ہے۔آزاد کشمیر کے لوگوں نے اپنے بجلی کے بلات سے یہ لوٹ مار ختم کروا لی ہے۔ آپ کی گندم اور چینی کی درآمد برآمد کے فراڈ میں سالانہ کھرب ہا روپے کی کرپشن کی جاتی ہے ۔17 ارب ڈالر سالانہ سبسڈی , امپورٹ ایکسپورٹ ریبیٹ ۔ٹیکس ایمنسٹی وغیرہ کی مدات میں پاکستان کے سرمایہ دار لٹیروں کے حوالہ کیا جاتا ہے۔تو کیا پاکستان کے عوام اس ڈکیتی کو ختم کرانے کیلئے کبھی آواز اٹھاتے ہیں؟ اگر آزاد کشمیر کے لوگوں نے ایک تاریخی تحریک جس میں چار بے گناہوں کا خون بھی بہایا گیا تو آپ ہمیں طعنے دینے کے بجائے آپ اپنے حقوق کیلئے اور اس ڈکیتی کے خلاف کیوں آواز بلند نہیں کرسکتے۔یا یہ کام بھی آپ کیلئے آزاد کشمیر والوں نے پاکستان میں آ کر کرنا ہے۔ کشمیر کے ایک نامور شاعر غلام احمد مہجور نے کہا تھا کہ ایک دن آئے گا کہ کشمیر اہل مشرق کو بیدار کرے گا۔ آزاد کشمیر کے عوام نے پڑوس میں آپ تک یہ پیغام عملی طور پر پہنچا دیا ہے اب جاگنا یا آلو پراٹھے کے مسلسل مزے لینے کا عمل جاری رکھنا ہے یہ آپ پر منحصر ہے۔