اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اورعمران خان کا ایک صفحے پرہونا ملک کے لئے فائدہ مند ہے، حکومت اورفوج کے درمیان چھوٹے چھوٹے اختلافات ہوسکتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کوانٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت نے منتخب حکومت کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کیا ہے،سول حکومت اورفوج کے درمیان چھوٹے چھوٹے اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ایسا نہیں کہ وہ ایک صفحے پرنہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ عمران خان اورفوجی قیادت کے تعلقات خراب ہوں لیکن نہ اسٹیبلشمنٹ بھولی ہے اور نہ ہی عمران خان بھولا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال سے نوازشریف کوواپس لانے کی کوشش کررہے ہیں انہیں بھیجنا ہماری غلطی تھی۔ نوازشریف سب کی آنکھوں میں دھول جھونک کرباہرجانے میں کامیاب ہوگئے۔ا
نہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان افراد کوواپس لایا جائے جوپاکستان میں عدالتوں اورحکومت کو مطلوب ہیں تاہم متعدد کوششوں کے باجود اسحاق ڈار کی واپسی کوممکن نہیں بنایا جاسکا، آئندہ 2 ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشتگردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چوروں، ڈاکوئوں، کرپٹ، بد دیانت لوگوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے عمران خان کو ووٹ ملے، احتساب عمران خان کا سب سے بڑا نعرہ تھا، مگر ہمیں وہ کامیابی نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر کے استعفے اور وزیر اعظم کی ان سے ناراضگی کی وجہ نواز شریف کو واپس لانا ہی نہیں بلکہ یہ بھی ہے کہ ہم پیسے بھی واپس نہ لا سکے، اربوں کی کرپشن ہوئی، ایک ایک ملازم کے اکائونٹ سے 4، 4 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز پھر سرگرم ہوئے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ افغان طالبان سے متعلق انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت مثبت کردار ادا کر رہی ہے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو سمجھا رہے ہیں کہ پاکستان میں کارروائیوں سے باز رہیں مگر ٹی ٹی پی والے کہیں نہ کہیں دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کے بعد مذاکرات کا دروازہ تقریباً بند ہو چکا ہے۔