لاہور(صباح نیوز) صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یورپی یونین کا 27 ملکی اقتصادی اتحاد جس کی مجموعی جی ڈی پی تقریبا 20 ٹریلین ڈالر ہے پاکستان کی معیشت کو دائمی خستہ حالی سے نکلنے میں مدد کر سکتی ہے۔ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین واسیع تر اقتصادی تعلقات میں برآمدات کو بڑھانا کلیدی اہمیت کا حامل ہونا چاہیے۔
پاکستان نے 10 سال کے عرصے میں یورپی یونین کو برآمدات میں 108 فیصد حوصلہ افزا اضافہ حاصل کیا ہے۔ تاہم، اپنے جی ایس پی پلس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے، ہمیں کام جاری رکھنا ہوگا-انھوں نے جاری بیان میں کہا کہ پاکستان حقیقت میں 2014 سے لے کر اب تک جی ایس پی پلس کا ایک بڑا بینفیشری رہاہے؛ کیونکہ اس نے یورپی یونین کو ہماری برآمدات میں سہولت فراہم کی ہے۔
اس سکیم کے تحت پاکستان تقریبا دو تہائی مصنوعات کوزیرو ٹیرف کی شرح پر یا ترجیحی ٹیرف کی شرح پر برآمد کرنے کا اہل ہے ۔ صدر پی بی ایف نے زور دیا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے معیارات پر قائم رہنا چاہیے؛ جن میں،انسانی حقوق؛ مزدوروں کے حقوق؛ ماحولیاتی معیارات اور گڈ گورننس شامل ہیں۔ جی ایس پی پلس کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو انسانی اور مزدوروں کے حقوق کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ اور اچھی حکمرانی سے متعلق 27 بین االقوامی کنونشنز کو مستقل طور پر نافذ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
نائب صدر پی بی ایف جہاں آرا وٹو نے کہا پاکستان کو یورپی یونین کے ممالک کو بڑی تعداد میں ہنر مند افرادی قوت کو برآمد کرنے پر توجہ دینی چاہیے؛ کیونکہ یہ پاکستان کو باقاعدگی سے زیادہ زرمبادلہ فراہم کر نے کا باعث بنے گا۔ مزید برآں، انفارمیشن ٹیکنا لوجی اوراس سے چلنے والی خدمات اور یورپی یونین کو خوراک کی برآمدات کو بڑھانا چاہیے تاکہ یورپی یونین کے ممالک کی مضبوط معیشتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے.