اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے46،,47اور48 میں تشہیری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں

اسلام آباد(صباح نیوز) پاکستان بھر میں اور اسلام آباد میں عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی  باقاعدہ الیکشن مہم کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے تاہم  تشہیری  ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں نے  الیکشن کمیشن  مانیٹرنگ ٹیموں مانیٹرنگ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔،الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران کی جانب سے شاہراں،چوکوں چوراہوں،گلی محلوں،دیواروں اور بجلی کے کھمبوں پر بینرزلگائے جا رہے ہیں،

امیدواران اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے اپنی تشہیری مہم کے دوران کھلے عام انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کے خلاف کارروائیاں نہ ہو نے کے برابر ہیں،بہت کم امیدواران اور سیاسی جماعتیں ایسی ہیں جن کی جانب سے تشہیری مہم کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیا جا رہا ہو،بینرز،پمفلٹ کی اشاعت سے لے کر انہیں لگانے اور ان کے لیے میٹریل کے استعمال تک ہر قسم کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے تین حلقے این اے46،47اور48شامل ہیں تینوں حلقوں میں تشہیری مہم کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں نظرآرہی ہیں،الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے لیے بینرز چھاپنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے کے مطابق مقررہ سائز سے بڑے پوسٹرز، پمفلٹ یا بینرز کی اجازت نہیں ہوگی۔ہدایت نامے کے مطابق تشہیر کے لیے پوسٹر18*23انچ،ہینڈبلز،پمفلٹس اور لیفلیٹس9*6انچ،بینرز3*9فٹ اور پورٹریٹس کا سائز2*3فٹ ہو نا چاہیئے،شہر میں امیدواران کی جانب سے لگایا گیازیادہ ترتشہیری مواد ان ہدایات کی خلاف ورزی ہے،اسی طرح ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ہر اشتہاری مواد پر پبلشر کا نام اور پتا لکھنا لازم ہے کسی بھی اشتہاری مواد پر پبلشز کا نام نظر نہیں آرہا،اس  الیکشن کمیشن کی جانب سے ہورڈنگز، بل بورڈز، وال چاکنگ اور پینافلیکس پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے لیکن تینوں حلقوں میں مختلف مقامات (بلیو ایریا،ترامڑی چوک،سہالہ،جی12)،پر امیدواران کی جانب سے ہورڈنگز نصب کیے جاچکے ہیں،اگرچہ وال چاکنگ تو نظر نہیں آئی لیکن اشتہاری میں مہم میں پینا فلیکس کا استعمال کیا رہا ہے،اشتہاری مہم کے دوران ایک اور چیز جسے غیر قانونی قرار دیا گیا ہے وہ اپنے اشتہارات لگانے کے لیے سرکاری عمارتوں کا استعمال ہے،ضابطہ کی شق نمبر25 میں واضح طور پر یہ بتا یا گیاہے کہ سیاسی جماعتوں،

امیدواران،الیکشن ایجنٹ یا ان کے حمایتیوں پر تمام سرکاری مقامات،قومی اداروں،تنصیبات اور پلوں پر پوسٹر چسپاں کر نے کی پابندی ہو گی،اس کے باوجود اشتہاری مہم کا زیادہ تر مواد سرکاری مقامات(تمام سیکٹرز کی مارکیٹوں،ترنول،گولڑہ،بری امام،بارہ کہو) پر ہی نظر آتا ہے،بجلی کے کھمبے،سٹریٹ لائٹس کے پول اور ٹریفک سگنلزجیسی تمام سرکاری تنصیبات امیدواران کے تشہیری مواد سے بھر چکی ہیں،الیکشن کمیشن کی جانب سے شق 25میں ہی یہ بھی واضح ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی صورت دیواروں اور عمارتوں پر ان کے مالکان اور اداروں کی اجازت کے بغیر پوسٹرزچسپاں کر نا جرم ہے لیکن اس حوالے سے جب عمارتوں کے مالکان سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا اجازت لینا تو دور کی بات انہیں علم ہی نہیں ہوتا اور ان کے دیواروں پر پوسٹرز چسپاں کر دیئے جاتے ہیں اور اگر ہم کسی امیدوار کا پوسٹر اتارنے کی کوشش کریں تو ہمیں دھمکیاں کی دی جاتی ہیں،

کسی سرکاری ملازم کی تصویر بھی اشتہاری مہم میں استعمال کر نے پر پابندی ہے اس طرح کی کوئی خلاف ورزی نظر نہیں آئی جبکہ قرآنی آیات سمیت مذہبی مواد کی طباعت غیر قانونی ہے خلاف ورزی پر امیدواروں کے ساتھ پبلشر کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ایک اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے کو مل رہی ہے وہ یہ ہے کہ کو ئی سیاسی جماعت یا امیدوار اپنے کسی حمایتی کو کسی نجی زمین،عمارت یاچاردیواری پر مالک کی اجازت کے بغیر جھنڈے لگانے،نوٹس چسپاں کر نے وغیرہ کی اجازت نہیں دیں گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام اضلاع میں مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل جا چکی ہیں ان مانیٹرنگ ٹیموں کی ڈیوٹی ہی یہ ہے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے خلاف ایکشن لیں اور اس کے لیے مقامی انتظامیہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کر نے کی پابند ہے،

انہوں نے کہا کہ اشتہاری مہم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا نقصان امیدواران کو ہو سکتا ہے اس لیے امیدواران کو چاہیئے کہ وہ ان ضابطہ اخلاق سے آگاہ ہوں اور اپنے کارکنان اور سپورٹرز کو بھی اس بات سے آگاہ کریں،انہوں نے کہا کہ یہ ہدایت نامہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہے جہاں سے اسے ڈان لوڈ کیا جا سکتا ہے میڈیاکی بھی ذمہ داری ہے کہ اس حوالے سے آگاہی پیدا کر ے،انہوں نے کہا کہ اس پر ایکشن لینا ضلعی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے لیکن امیدواران یا عوام الناس کو ایسی کوئی خلاف ورزی نظر آئے تو الیکشن کمیشن کے پاس شکایت درج کر ائی جاسکتی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ضلعی دفتر سے جب ان اشتہاری مہم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر کی طرح اسلام آبادمیں بھی مانیٹرنگ ٹیمیں بنائی گئی ہیں جو تینوں حلقوں میں اس حوالے سے مانیٹرنگ کر ہی ہیں اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں فوری ایکشن لیا جا تا ہے خلاف ضابطہ اشتہاری مواد کو فوری طور پر ہٹا دیا جا تا ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران بھی اس طرح کی کسی خلاف ورزی کو دیکھیں تو ہمیں آگاہ کریں اور اپنے کارکنان کو بھی ایسی کسی خلاف قانون سرگرمی سے منع کریں کیونکہ اس طرح کی خلاف ورزیوں کا نقصان امیدوار یا سیاسی جماعت کو ہی ہو گا اور قانونی کارروائی کا سامنا کر نا پڑے گا،جب ان سے پو چھا گیا کہ ان تک اس طرح کی خلاف ورزی کے کتنے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے؟تو ان کا کہنا تھا کہ مختلف مقامات سے خلاف ضابطہ اشتہاری مواد ہٹا گیا ہے تاہم کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ افسر کی نشاندہی پر20کے قریب مقامات(پی ڈبلیو ڈی،کہوٹہ روڈ،ایف الیون،ترنول،سملی ڈیم روڈ،بری امام و دیگر)سے غیر قانونی اشتہاری مواد کو ہٹا یا جا چکا ہے۔جماعت اسلامی کی جانب سے حلقہ این اے 46سے الیکشن میں حصہ لینے والے سابق ممبر قومی اسمبلی میاں اسلم کا کہنا ہے کہ ہم اشتہاری مہم کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر مکمل طور پر عملدرآمد کر رہے ہیں لیکن دوسری جماعتوں کے امیدواران کی جانب سے اس کا لحاظ نہیں کیا جارہا،ان کا کہنا تھا کہ پینا فلیکس پر پابندی کے باوجود اشتہاری مہم میں اس کا استعمال کیا جا رہا ہے ہم نے اس کے خلاف الیکشن کمیشن کو کوئی درخواست تو نہیں دی لیکن الیکشن کمیشن کو اس پر خود ایکشن لینا چاہیئے۔

حلقہ این اے 47سے الیکشن لڑنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید سبط حیدر شاہ بخاری کا کہنا ہے کہ ہم قواعد کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے امیدواران بھی اس پر عملدرآمد کریں اور الیکشن کمیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر عمدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ تمام امیدواران کو اپنی تشہیری مہم کے لیے برابر مواقع میسر آسکیں اور لیول پلیئنگ فلیڈ ملے۔حلقہ این اے 47اور48سے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوارسابق سینیٹرز مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ لازمی طور پر جو ضابظہ اخلاق موجودہے اس پر عمل ہو نا چاہیے انہوں نے کہا کہ ان کے کچھ سپورٹرز کی جانب سے خلاف ضابطہ تشہری مواد لگایا گیا تھا جسے الیکشن کمیشن کی جانب سے ہٹا دیا گیا ہے،ہم اپنے کارکنان سے بھی کہتے ہیں کہ وہ کوئی ایسا قدام نہ کریں جس سے ان کے لیے اور ہمارے لیے مشکلات اور مسائل پیدا ہوں۔

حلقہ این اے 46سے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے امیدوار انجم عقیل خان کا کہنا ہے کہ ہم انتخابی ضابطہ اخلاق کی مکمل پاسداری یقینی بنائیں گے اور کسی کو بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کر نے دیں گے اور امید کرتے ہیں کہ دوسری جماعتوں کے امیدواران بھی اس پر عمل کریں گے،الیکشن کمیشن کو بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کر تے ہوئے اپنے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کر نا چاہیئے،انہوں نے کہا کہ صرف اشتہاری مہم ہی نہیں بلکہ ہر قسم کے انتخابی ضابطہ اخلاق کا احترام کیا جا نا چاہیے۔