سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر حمیرا طارق


لاہور(صباح نیوز) سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہاہے کہ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول ہماری ملی تاریخ کا سیاہ باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ سقوط ڈھاکہ اور اے پی ایس کی تاریخ اور دشمن ایک ہے، 16 دسمبر 1971 کو پاکستان دو لخت ہو گیا جبکہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں دشمنوں نے معصوم بچوں کو خاک اور خون میں نہلا دیا۔یہ سب ہماری کوتاہیوں کا نتیجہ ہے جس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑا۔حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق سیکھا ہوتا تو آج کشمیر کے مسئلے پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہ بیٹھے ہوتے۔نظریہ پاکستان سے بے وفائی اور غداری نے پاکستان کو دو لخت کیا۔سقوط ڈھاکہ کا زخم کبھی مندمل نہیں ہو سکتا۔

ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے یوم سقوط ڈھاکہ اور سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے حوالے سے اپنے بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ سقوط غرناطہ کے بعد سقوط ڈھاکہ کو فراموش کرنے والے حکمرانوں نے امت کو مایوس کیا ہے۔ عالم اسلام پر بے حس اور عالمی استعماری قوتوں کے آلہ کار حکمران مسلط ہیں۔ کشمیر اور فلسطین اس وقت عالم اسلام کے سلگتے مسائل ہیں، برسوں سے کشمیر میں ہنود اور فلسطین میں یہود مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں،غزہ کی موجودہ تشویشناک صورتحال بھی مسلم حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار نہ کر سکی ۔ انہوں نے مذید کہا کہ افسوس کہ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم نے سقوط ڈھاکہ سے اب تک کوئی سبق حاصل نہیں کیا، آج پاکستان ایک بار پھر اسی طرح کے حالات سے دوچار ہے اور دشمن طاقتیں ایک بار پھر پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بن رہی ہیں لیکن ایسے کڑے وقت میں حکمران اور سیاستدان اقتدار اور مفادات کی جنگ میں مصروف ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ انہیں ملکی سلامتی کی کوئی پروا نہیں۔

آج بھی یہ مکار دشمن خیبرپختونخوا ،بلوچستان، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سقوط ڈھاکہ پر منتج ہونے والے مشرقی پاکستان کے حالات جیسی صورتحال پیدا کرنے کی اعلانیہ سازشوں میں مصروف ہے لہذا حکمرانوں اور عوام کو سقوط ڈھاکہ اور اے پی ایس جیسے واقعات سے سبق حاصل کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان کے لئے آزادی کی سب سے مضبوط تحریک بنگلہ دیش سے ابھری اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بنگلہ دیش کسی سے آزاد نہیں بلکہ دشمن کی مداخلت سے الگ کیا گیا۔ہمیں اپنی کوتاہیوں کو کبھی نہ دھرا نے کا عزم کرنا ہو گا اور سانحہ مشرقی پاکستان سے سبق سیکھتے ہوئے موجودہ سیاسی ،لسانی و مذہبی تعصبات کو ختم کر کے اسلامی و خوشحال پاکستان کی جدو جہد کو تیز تر ہو رہے کرنا ہو گا۔آئین و قانون کی بالادستی اور اسلامی نظام کا قیام ہی پاکستان کی خوشحالی ، سلامتی اور استحکام کا ضامن ہے#