کوئٹہ(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ بڑی چھوٹی پارٹیاں سب میدان سے غائب صرف جماعت اسلامی مہنگائی ،بجلی گیس ادویات قیمتوں میں اضافہ کے خلاف میدان عمل میں احتجاج کر رہی ہے۔عوام نے سب کو آزمالیا مسائل میں کمی کے بجائے بدترین اضافہ ہوا جماعت اسلامی کا بجلی ، گیس ، پٹرول اور مہنگائی میں ظالمانہ اضافے کے خلاف24 ستمبر کے احتجاجی دھرنے میں شہری ،قبائلی عمائدین،علمائے کرام ،نوجوان ،تاجر دکانداراور ٹراسپورٹرزسمیت سب کو شرکت کی دعوت ہے۔
احتجاجی دھرنے کی قیاد ت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کریں گے ۔جماعت اسلامی ملک میں عوامی مسائل کے حل کی خاطر سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ عوام مہنگائی کے خاتمے کے لئے ہمارا ساتھ دیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز دھرنے کے حوالے سے انتظامی کمیٹیوں کے ذمہ داران سے خطاب اور بعد ازاں عوام سے دھرنے میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں،وفاق وبلوچستان کی حکومتوں نے جس طرح عوام کو ذلیل و رسوا کیا، معاشی قتل عام کیا اور غریب عوام پر مسلسل مہنگائی کے نشتر چلائے عوام کے منہ سے نوالہ چھین لیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔بلوچستان کو ریگستان اور خودمالا مال ہونے والوں کے خلاف عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں تاکہ عوام کو حقوق سہولیات آسانی اور ریلیف مل جائے۔
مفت خوروں ، مراعات یافتہ سول وملیٹری اور عدالت کے لوگوں کی مفت خوری ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بلوچستان کے عوام کا جینا مقتدر قوتوں ،راشی آفیسروں ، لٹیروں ،نوکریاں بیچنے والوں اور چیک پوسٹوں وبارڈر زپر بھتہ لینے والوں نے حرام کر دیا ہے ۔آئی ایم ایف کے غلاموں نے اداروں کو گروی اور قوم پر قرضوں کے پہا ڑ کھڑے کر کے زندہ درگور کر دیا ہے ۔ بجلی گھریلو ں صارفین نے اتنے نہیں جتنی سرکاری اداروں ،سرکارواشرافیہ کے لوگوں نے چوری کیا ہے ۔مفت بجلی دینا بند اور عوام کو ریلیف دیا جائے ۔بدقسمتی سے حکمرانوں کو بڑے بجلی چوروں ومفت خوروں پر نہیں چلتا اس لیے کمزورعوام کے خلاف ایکشن شروع کیا جاتا ہے۔
بجلی چوروں سے وصولی کا ہدف 589ارب مگر صرف 4ارب 60کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں جوحکومتوں اور احتساب اداروں کے نیتوں وارادوں کا ظاہر کر رہا ہے۔ حکومت اپنے ہی لگائے گے تخمینے کا ہدف پورا کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے ۔ نگران حکومت کا کام صرف صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ عام انتخابات کا انعقاد کرنا اور اقتدار منتخب حکومت کے سپرد کرنا ہے ۔ بد قسمتی یہ ہے کہ جس طرح نگران حکومت مسلسل مہنگائی میں اضافہ کر رہی ہے اس کا راستہ نہ روکا گیا تو حالات سنگین تر ہو جائیں گے افسر شاہی کی سرکاری مراعات بھی قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہیں۔ ہر سال اربوں روپے مراعات کی نذر ہو جاتے ہیں ، ہر دور حکومت نے سرکاری افسران کی مراعات پر کٹ لگانے کی بجائے اضافہ کیا ہے