کشمیر کے حوالے سے عالمی ادارے کو غفلت سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے،غلام محمد صفی

راولپنڈی(صباح نیوز)تحریک حریت جموں کشمیر کے کنوینر غلام محمد صفی نے اقوام متحدہ میں جموں کشمیر کے مسئلے کے حوالے سے منظور کی گئی قرادادوں کو بنیادی اساس قرار دیتے ہوئے کہا  ہے کہ بھارت کی ہٹ دھرمی اورمسلسل انکار سے ایک ایسی ہمالیائی حقیقت کو جھٹلاناممکن نہیں،جس کے لئے اس ادارے نے تسلسل کے ساتھ18 قرادادوں کو منظورکیا ہو۔

ایک بیان میں5 جنوری1949کو اقوام متحدہ میں پاس کی گئی قراداد کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریک حریت کے راہنما  نے کہاکہ 74سال گزرنے کے باوجود ان قراداوں کی اہمیت اور افادیت برقرار ہے، البتہ اس تلخ حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ یہ عالمی ادارہ ہماری امیدوں کے برعکس مظلوموں کے تئیں موثر رول ادا کرنے سے قاصر رہا اور سیاسی معاملات حل کے دوران اس ادارے کے ممبران نے تجارتی مفادات کو ترجیح دی اور یوں ان قرادادوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا جس وجہ سے سیاسی غیر یقینیت، اضطراب اور بے چینی کی صورتحال برابر جاری ہے۔ 5/جنوری 1949 کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے  تحریک حریت  کے راہنما نے کہاکہ ریاست جموں کشمیر کے لوگوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ استصواب کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں جس کو بھارت اور پاکستان کی دونوں حکومتوں نے تسلیم کیا ہوا ہے۔

اس قرارداد کے مطابق ریاست کے ہر فرد کو بلا لحاظ مذہب وملت اظہارِ رائے کی پوری آزادی ہوگی اور کسی جائز سیاسی سرگرمی پر کوئی پابندی نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی فرد کو اپنی اظہارِ رائے کے لیے انتقام گیری کا نشانہ بنایا جائے گا۔ لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور فوجی طاقت کے بل بوتے پر جہاں اس خطے پر اپنی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے وہی کشمیر سے متعلق بین الاقوامی اداروں میں کئے گئے وعدوں سے مکر رہا ہے۔ آزادی پسند راہنما نے کہا کریشا،جنوبی سوڈان،اسکاٹ لینڈ اور مشرقی تیمور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان خطوں میں سلامتی کونسل کی مداخلت ممکن ہے تو جموں کشمیر کے معاملے میں تساہل کا مظاہرہ کیوں کیا جارہا ہے؟انہوں نے یاد دلایا کہ تقسیم ہندکے فارمولہ کے تحت اگر متحدہ ہندوستان میں موجود ساڑھے پانچ سو ریاستوں کے لئے ممکن تھا تو اس فارمولے کو جموں کشمیر کے لئے اپنانے میں کونسی مصلحت روک بنی ہوئی ہے۔

غلام محمد صفی  نے کہا کہ بھارت اپنی روائتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست پر ظلم و جبر کے بل پر اپنا قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے اور حصے بکھرے کرکے یہاں کی غالب اکثریت کو اقلیت  میں بدلنے کے لیے ہر ہتھکنڈا آزما رہا ہے۔ جس سے پوری عالمی دنیا واقف ہے کہ کس طرح بھارت نے یہاں کے لوگوں کی خواہشات کے برعکس اپنی فوجیں اتاردی اور نشہء قوت کے بل پر اپنا جارحانہ قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں عالمی ادارے کو غفلت سے بیدار ہونے اور اس خطے میں سسکتی انسانیت کو بچانے کے لئے اپنا موثر رول ادا کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس سلسلے میں مزید تساہل برتا گیا تو اس خطے میں انسانی زندگیاں ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں بھارت، پاکستان اور کشمیری عوام کی نمائندہ قیادت اس کے اصل اور بنیادی فریق ہیں اور ان میں سے کسی بھی فریق کو نظر انداز کرنے اور کشمیری عوام کی خواہشات کا لحاظ نہ رکھنے سے کسی بھی حل کی جانب کوئی پیش رفت ممکن نہیں اور یہ 74سال کے طویل عرصے نے بھی ثابت کردیا ہے کہ غیر روائتی اور غیر فطری طریقے سے آج تک کوئی نتیجہ برآمد ہوا ہے اور نہ آئندہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔