دنیا نے احتیاط نہ کی تو موسمیاتی تبدیلی سے فوڈ سیکیورٹی متاثر ہوگی،عمران خان


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم عمران خان نے موسمیاتی تبدیلی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا نے احتیاط نہیں کی تو زراعت اور فوڈ سیکیورٹی پر اثر پڑے گا، ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے گلوبل وارمنگ کو روکنے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور عالمی بینک کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان وہ ملک ہے جو دنیا کے ان 10ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں لیکن اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ پاکستان کی کاربن امیشن ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

ورلڈ بینک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم ان ممالک سے زیادہ خطرے میں ہیں جو کاربن سب سے زیادہ خارج کرتے ہیں اور جن کی وجہ سے گرین ہائوس گیسز ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ احساس کریں کہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے بہت زیادہ احتیاط کرنی ہے، میں نے اپنی زندگی میں موسم گرم ہوتے دیکھا۔

ا نہوں نے کہا کہ دیہاتی اور پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے 20 سے 25 سال پہلے سننا شروع کیا کہ موسم گرم ہونے لگا ہے، ڈی آئی خان کی طرف لوگوں نے شکایت کی کہ بارشیں کم اور گرمی زیادہ ہونا شروع ہوگئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اب تک 15 نئے نیشنل پارک ڈکلیئر کیے، ڈی آئی خان کے بنجر علاقوں میں درخت لگائے جس سے وہاں وائلڈ لائف آ گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا نے بڑی دیر تک اس کو تسلیم نہیں کیا، ان ملکوں نے جن کی وجہ سے گرمی زیادہ ہوتی جارہی ہے یعنی جو ممالک سب سے زیادہ کاربن خارج کرتے ہیں اور ان ممالک نے بڑی دیر بعد احساس کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا اب تسلیم کر رہی ہے کہ بامعنی اقدامات نہیں کیے تو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات ہوں گے، سائبیریا جیسی جگہ میں درجہ حرارت وہاں پہنچ گیا ہے جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیلیفورنیا اور آسٹریلیا کے جنگلوں میں آگ لگی، پھر سیلاب سے کئی ممالک بہت زیادہ متاثر ہو رہے، فلپائن میں سائیکلون آرہا ہے اور کبھی کچھ آرہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ انسانی معاشرے کو اس کا نقصان ہے، اسی طرح اگر دنیا نے احتیاط نہیں کی تو زراعت متاثر ہوگی اور فوڈ سیکیورٹی بھی اثر پڑے گا۔

پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کیونکہ یہ ہمارے شہروں اور گلیشرز کو نقصان پہنچا رہا ہے جہاں سے پانی آتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 10 ارب(بلین ٹری سونامی)بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان کے پاس پہلے ہی جنگلات کم ہیں، جن کو ہم جنگل سمجھ رہے تھے وہ بھی کہیں غائب ہوگئے تھے، وہ پیپر پر جنگل تھے لیکن دراصل ختم ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے جنگلات بچانے ہیں اور نئے درخت لگانے ہیں، پھر نیشنل پارکس بہت ضروری ہیں، پرانے پارکس بچا کر نئے نیشنل پارکس بنانے ہیں، ہمارے دور میں اب تک 15 نئے نیشنل پارکس ڈیکلیئر کیے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ اس اقدام کے تحت مقامی لوگوں کو اس کے تحفظ کے لیے روزگار دیں گے، اب ہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرسکتے ہیں اور ڈرونز کے ذریعے اس کی سروے کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے شہر بہت خطرے میں ہیں، شہر پھیلتے جارہے ہیں، گرین ایریازغائب ہوتے جارہے ہیں، اسلام آبادمیں تجاوزات مارگلہ نیشنل پارک کے اندر شروع ہوچکی ہے کیونکہ آبادی کا اتنا دبائو ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگلات بچانے ہیں اور شہروں کو تحفظ دینا ہے کیونکہ جس طرح یہ پھیلتے جارہے ہیں وہاں ہم پانی صاف نہیں رکھ سکتے ہیں، ہمارے دریائوں میں سیوریج چلا گیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم شہروں کو ماسٹرپلان کے تحت رنگ فنس کرنا چاہتے ہیں، شہر ایک حد سے زیادہ نہ جائے اور وہاں گرین علاقے آئے، ہمارے ماسٹر پلان 6 مہینے یا ایک سال میں تیار ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مینگروز کو بچانا بہت ضروری ہے جہاں ہماری وائلڈ لائف رہتی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ مینگروز بڑھ رہی ہیں۔

حکومت قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، عمران خان

وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، مراعات یافتہ طبقے اور عام شہری پر قانون کا اطلاق یکساں ہونا چاہیے۔

وزیرِاعظم عمران خان سے انصاف لائرز فورم کے وفد نے ملاقات کی، جس میں ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف عامر محمود کیانی کے علاوہ چیئرمین آئی ایل ایف سینیٹر علی ظفر، نوید سہیل ملک، فیاض احمد مہر، قیصر عباس شاہ، عمیر نیازی، انیس ہاشمی، نہا وسیم شامل تھے۔ملاقات میں آئی ایل ایف کی مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔

وزیرِاعظم نے اس موقع پر کہا کہ حکومت قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ مراعات یافتہ طبقے اور عام شہری پر قانون کا اطلاق یکساں ہونا چاہیے۔